مریم نواز پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیش

وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز، شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہو گئیں۔

مریم نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کو مد نظر رکھتے ہوئے جوڈیشل اکیڈمی اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

مریم نواز کی جوڈیشل اکیڈمی آمد پر ان کے ہمراہ ان کے شوہر ریٹائر کیپٹن صفدر اور ان کے بیٹے جنید صفدر، بھائی حسین نواز، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ کے رہنما انجینئر امیر مقام، آصف کرمانی اور دیگر بھی موجود تھے۔

دوسری جانب وزیراعظم کی صاحبزادی کی جوڈیشل اکیڈمی آمد سے قبل ن لیگ کے متعدد رہنما اور خواتین سمیت سیکڑوں کی تعداد میں لیگی کارکنوں نے جوڈیشل اکیڈمی پہنچنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں راستے میں ہی روک لیا اور اکیڈمی کے قریب جانے نہیں دیا گیا، ان کی قیادت وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر کررہے تھے۔

جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ جے آئی ٹی کا قطر نہ جانا حقائق کو چھپانے کے مترادف ہے، انہوں نے سوال کیا کہ جے آئی جی ہمارے اہم ترین گواہ کا بیان لینے کے لیے اب تک قطر کیوں نہیں گئے؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کو نہیں پاکستان کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے، نواز شریف قائد اعظم کے اصولوں کے امین ہیں، نوازشریف مضبوط اور مستحکم پاکستان کی ضمانت ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ ملک موجودہ صورحال میں کسی اندرونی خلفشار کا متحمل نہیں ہوسکتا، عمران خان نے جو کھیل شروع کیا ہے اس کا اختتام ہم کریں گے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ غیرملکی فنڈنگ کیس میں عمران خان نااہل ہوں گے۔

انہوں نے جے آئی ٹی کو اپنے کھاتے تیار رکھنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ’لگتا ہے کہ جے آئی ٹی کی ٹیم دبئی سیر سپاٹے کے لیے گئی تھی، جے آئی ٹی بھی جواب دہ ہے قوم اس سے ایک ایک پائی کا حساب لے گی۔

آصف کرمانی نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف تنخواہ وصول نہیں کرتے، وزیراعظم ہاؤس کے کچن کا خرچہ نواز شریف اپنے ذاتی خرچ سے دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کا دورہ اسرائیل پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔

آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت غیر معمولی صورتحال سے گزر رہا ہے اور پاک فوج سرحدوں پر چوکس کھڑی ہے۔

گذشتہ روز وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے جے آئی ٹی میں پیشی کے حوالے سے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ‘آج والد کی آنکھوں میں فکر اور تشویش دیکھی ہے جو ان کی جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق ہے’۔

اپنے طویل پیغام میں اپنے والد کی پریشانی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے انھیں بتایا کہ میں آپ کی بیٹی ہوں، آپ نے تربیت کی ہے اور سر کبھی نہیں جھکاؤں گی، نہ کوئی ڈر ہے اور نہ ہی دباؤ میں آؤں گی’۔

انھوں نے کہا کہ ‘جیسا کہ آپ نے ہمیشہ قانون پر عمل کیا ہے اس کی پیروی کرتے ہوئے جے آئی ٹی میں پیش ہوں گی’۔

واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے دونوں صاحبزادےحسین نواز اور حسن نواز، داماد کپٹن صفدر اور وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی پیش ہوچکے ہیں۔

گذشتہ روز چھٹی پیشی کے موقع پر ساڑھے 5 گھنٹے طویل پوچھ گچھ کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات کیے گئے، ہم نے جوابات دیے، لیکن سچائی یہ ہے کہ جو سوالات کیے گئے وہ 2 پیشیوں کے تھے، 6 مرتبہ پیش ہونے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے’۔

سپریم کورٹ نے ‘جے آئی ٹی کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا تھا تاہم گذشتہ ہفتے عدالت عظمٰی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائے۔

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

حکمراں جماعت کو جے آئی ٹی میں فوجی اہلکاروں کی شمولیت پر اعتراض اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے