لو(love) آج کل

اس کالم کا نام ضرور فلمی ہے لیکن کہانی تو فلم سے بھی زیادہ فلمی ہے ، ڈائیلاگ بھی ہیں ، ہیرو ہیروئن ولن اورمعاون اداکار بھی ہیں ، گانے ، لڑائیاں ، خون خرابے اور اینڈنگ۔۔۔اینڈنگ کا کچھ پتہ نہیں کہ اچھی ہو یا بری ۔۔جانے کتنے ٹوئسٹ آئیں۔ہماری اصل لائف بھی تو کسی فلم سے کم نہیں، جہاں روز نیا تماشہ لگتا ہے، ذاتی مفادات کیلئے دوسروں کی بلی چڑھائی جاتی ہے، اداکاری کی جاتی ہے ، مگرمچھ کے آنسو بہائے جاتے ہیں ، سیکڑوں میتوں کے نام پر کروڑوں بٹورے جاتے ہیں، بے بنیاد الزامات لگتے ہیں ، اور چیخ چلا کر جھوٹ کو سچ ثابت کیا جاتا ہے ،اربوں کے بجٹ پر عوام کو چونا لگایا جاتا ہے۔سبز باغ دکھا کر تجوریاں بھری جاتی ہیں ۔آج کل آپُن کا۔ لو یعنی محبت ہے یہ جاننا کہ شریف کتنے شریف ہیں ،اور کریم کی رشتہ آنٹی میں کتنا دَم ہے، کیا کا م بن پائے گا یا پھروہی ’فارایورالون‘۔۔۔

شادی شدہ اور غیر شادی شدہ سب کو ہی ایک سا میسج کیوں ؟ ’آپ کا رشتہ آگیا ہے‘۔ گویا کہ رشتہ نہ ہوا ، پیزا آرڈر ہوگیا۔اس کے بعد غیر شادی شدہ خواتین و حضرات کے گھروالوں کا کیا حال ہوگا اور اہل وعیال والے مردوں کے کتنے بال بچیں گے اورکتنی خواتین کے گھربرباد ہوسکتے ہیں۔کچھ نے کہا کریم سروس والے بھی میرا مذاق اڑا رہے ہیں یعنی رشتہ آ نہیں رہا ، رشتہ آگیا ہے،اور اوراور یہ جو حلال لکھا ہےنہ اس نے تو شادی کے بارے میں سنجیدہ سوچنے والوں کو مزیدتذبذب کا شکار کردیا ہے ۔

سمجھ تو گئے ہوں گے آپ ، یہاں ذکر ہے کریم ٹیکسی سروس کی منفرد دوروزہ پیشکش کا ، جس کے تحت کریم رائیڈ کی بکنگ کرائیں اور رشتہ آنٹی مفت پائیں، کریم کی جانب سے جاری اشتہار میں لکھا گیا ہے۔کریم آپ کو ”حلال” طریقے سے اپنا جیون ساتھی تلاش کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ سفر میں آپ کے ہمراہ ایک رشتہ آنٹی بھی ہوں گی۔ جو صارفین سے ان کی پسند نا پسند رشتوں کے متعلق سوال کریں گی تاکہ کسی کی دل آزار ی بھی نہ ہو۔ یہ پیشکش اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں دو دن یعنی 19 اور 20 جولائی کو فراہم کی جا رہی ہے ، جو دن 12 بجے سے رات دس بجے تک دستیاب ہو گی۔

خیریہ پہلاپہلا پیار ہے کہ جس کے جاننے کی خواہش تلملا رہی ہے ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ رشتہ آنٹی خراب نیٹ ورک کے چکر میں ایک کو دو پکڑا دیں اور کوئی حسرتیں بھر کر ہی رہ جائے۔اس معاملے میں قطعاً کسی کو بدمعاش تصور نہ کیا جائے کہ یہ تو نہایت حلال طریقہ ہے اور باقی رہے شریف تو ان کی شرافت کی جانچ پڑتال جاری ہے ، پورا ملک وقوم سب ہی یہی جاننا چاہتے ہیں کہ کہاں سے آیا یہ پیسہ ، کس نے دیا یہ پیسہ ، کب آیا یہ پیسہ اور کس طرح آیا یہ پیسہ؟ لیکن مجال ہے صاحب کہ شریفوں کی شرافت میں ذرہ برابر بھی کمی آئی ہو۔پہلے تو سب اس بات پر ہی مصر رہے کہ پاناماپیپرز ایگزسٹ (وجود )ہی نہیں کرتے یعنی کہ یہ کوئی پبلسٹی اسٹنٹ (تشہیری طریقہ )تھا یا ہے۔ پھر بات سے بات بنی تو پیپرز ریلیز کرنے والوں اور تحقیقات کرنے والوں پر جھوٹ باندھنے کا الزام دھر دیاگیا۔۔ بس! پھر کیا تھا فلم میں انٹری لی ولن نے ۔اوئے وڈے وزیراب میں آگیا ہوں ،اورپوری قوم کو ہیرو کے خلاف بھڑکا دیا لوگ سڑکوں پر آنے کو تیا ر تھے ، ہوش اور جوش میں فیصلہ ہونے کو تھا۔ ایمپائر کی انگلی اٹھنے ہی والی تھی کہ منصفوں نے کہا ذرا ہولے ہم بھی ہیں یہاں اور جاننا چاہتے ہیں کہ کس بات میں کتنی حقیقت ہے ، جنگل کا قانون تو ہے نہیں کہ جس کے دل میں جو آئے گا کرےگا۔ بالآخر طے ہوا کہ ہر فریق کی بات سنی جائے گی ، مدعی کی بھی اور مدعا علیہ کی بھی ۔ ایک کے بعد ایک درخواست جمع کر ادی گئی ۔ اپنی اپنی کتھا کہی گئی ، ایک دوسرے کو لفظوں کی مار مارا گیا، چھٹی کا دودھ یاد دلایا گیا، بےہودہ زبان و القابات استعمال کیے گئے، لیکن ثبوت کا دوردور تک پتہ نہ چلا۔ 5 میں سے 2 منصفوں نے تو صاف کہہ دیا کہ صادق و امین نہ رہے نااہل قراردیا جائے ۔لیکن باقی تین کو مزہ آرہا تھا انہوں نے مزید تحقیقات کے لیے وقت دیدیا۔ ملک بھر میں جشن کا سماں تھا، آتش بازی ہورہی تھی ، مٹھائیاں بٹ رہی تھیں ، خوشیاں منائی جار ہی تھیں ، مدعی بھی خوش تھے اور مدعا علیہ بھی ، گو یا کہ دونوں خوش تھے کہ فیصلہ ہمارے حق میں آیا ہے ۔

حیراں ہوں،دل کوروؤں کہ پیٹوں جگرکومیں

ولن کو تقویت اس وقت ملی جب تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ شروع کی ۔کڑی سے کڑی ملتی گئی ، کئی کردار سامنے آتے گئے ، ایک ٹریل کے پیچھے اتنی لمبی ریل نکلی کہ اب سرا ہاتھ نہیں آکے دے رہا، کچھ لوگ کہتے ہیں ، پاپا نہیں پاپی ہیں ، پاپا کے پاپا بھی پاپی اور بچے بھی پاپی ہیں ، یعنی سارا ٹبر چور ہے۔لا حول ولاقوۃ۔۔۔

معاون اداکار کا بلاوا آیا۔ سلطانی گواہ خاموشی سے حاضری دینے پہنچے، 45 منٹ یعنی اب تک کے مختصر ترین عرصے میں سوال بھگتا کر واپس آئے اور باہر آتے ہی سارے بند توڑ دئیے ،، ڈیم بہہ نکلے ۔سب کچھ کہہ دیا۔

پھرو ہ تاریخی منظر بھی ز ندگی کے پردے پر سجا ۔۔جب ہیروئن کی شاہانہ انٹری ہوئی ، 12 پروٹوکول کی گاڑیاں ۔ 5 مرسڈیز اور 7 لینڈ کروزر، اضافی سیکورٹی ، پرسنل گارڈز الگ۔ مرسڈیز سے اترتے ہی ہیروئن نہیں شہزادی ، کوایس پی اسپیشل برانچ نے سیلیوٹ کیا۔ ابھی وہ اپنا سلام مکمل بھی نہیں کرپائی تھی، کہ شہزادی صاحبہ نے گری ہوئی حرکت کردی اور پنسل گرا کر ایس پی اسپیشل برانچ کو اپنے قدموں میں جھکنے پر مجبور کردیا، حاضر سروس خاتون اہلکار کے جھکنے پرپوری قوم کو شدید دھچکا لگا، کہ جب شہزادی کے پاس کوئی سرکاری عہدہ ہی نہیں تو ایک افسر نے انہیں سیلیوٹ کیوں کیا؟ کڑی تنقید ہوئی شہزادی صاحبہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے ملزمہ کے طور پیش ہوئیں پوچھ گچھ ہوئی ، واپس آئیں اپنی بات کہی اور یہ جا وہ جا۔۔ کسی نے سوال کیا توایک منٹ کی چپ لگا کر برسوں کے لیے غائب ہوگئیں ۔

اس کی انٹری ، اسٹائل ، سیلیوٹ اور اس کے بعد اس کی باتوں نے میڈیا کو باتیں بنانےکا ایک اور موقع دےدیا۔۔ مغرب کا وقت ہو رہا تھا، گہرے بادلوں نے آسمان کا طواف شروع کردیا۔۔ بادل سرمئی سے سرخ ہوگئے۔۔ یک دم جھٹکا لگا ماحول میں گرمی اور اداسی بڑھ گئی۔۔ ٹی وی پر ہر چینل کا لوگو بلیک ہوگیا۔ گزشتہ ہفتہ ہوئے دو دہشت گرد بم دھماکوں میں 63افراد شہید ہوئے تھے تو پارا چنار سمیت پورا ملک سوگوار ہوگیا تھا اور اب احمد پور شرقیہ میں آ ئل ٹینکر الٹ گیا۔۔اور تیل بہہ کر گاؤں میں سما گیا آنا فانا پورا گاؤں آگ کی لپیٹ میں آگیا 259انسان کھڑے کھڑے جل کر راکھ بن گئے۔ لائن آ ف کنٹرول پر بھارت آپے سے باہر ہو گیا۔ کشمیر میں 5کشمیریوں کو اور سرحد پر 3پاکستانیوں کو شہید کردیا۔۔ادھر افغانستان سے بھی گولہ باری شروع ہوگئی ایران بھی سینہ تان منہ پر چڑھنے لگا۔ اندرونی و بیرونی معاملات بگڑنے لگے۔ عالمی عدالت نے موقع غنیمت جان کلبھوش کیس میں سختی کردی۔ جانے نواز کا اثر مودی پر تھا یا یادیو کی یاد میں ملکی موسم گرم تر ہوتا گیا۔۔

10 جولائی کو منصفوں نے سب ہی کو بُلا بھیجاکئی عقدے کھلے کہ شہزادی کی کیلیبری سے محبت کتنی پرانی ہے ، شہزادی ہے یا جھانسے کی رانی ،

روزانہ کی بنیادپردلائل اور جرح ہونے لگی ، قوم کو بیوقوف بنانے کے تمام گُر آزما لیے گئے، کہیں صبر آزمایا کہیں ذہانت کاامتحا ن ہوا۔ٹائی ٹینک پر مشینری کی منتقلی ، عربوں سے اونٹوں پر اربوں کا لین دین ، چھٹی والے دن غیر قانونی کام کی قانونی تصدیق، غیرملکی حکام پرغلط بیانی اور جعلسازی کا الزام ۔ بھی اس شاندار فلم کا حصہ رہے ۔مہمان اداکار کے بغیر تو فلم ادھوری معلوم ہوتی ہے۔بات قطری خطوط سے نکلی اورچکری تک پہنچ گئی ۔ قطری کو ہزار بار بلا یا لیکن وہ ملاقات کو نہ آیا، ویڈیو لنک کا آپشن دیا مگرشایدوہ فوٹوجینک نہیں تواس سے بھی انکار۔گر وہ ہاں کردیتے تو خود ان کے پاس ہی چلے جاتے ،آہ!تھا جس کا انتظاروہ نہ آیا شاہکار۔۔ اور یوں جن پر تکیہ تھا وہ ہی ہوا دینے لگے۔

فلم کی نمائش جاری ہے اس لیے اینڈنگ تک مزید ٹوئسٹ آ سکتے ہیں۔ آج کل

تحریر: ربیعہ کنول مرزا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس کالم کا نام ضرور فلمی ہے لیکن کہانی تو فلم سے بھی زیادہ فلمی ہے ، ڈائیلاگ بھی ہیں ، ہیرو ہیروئن ولن اورمعاون اداکار بھی ہیں ، گانے ، لڑائیاں ، خون خرابے اور اینڈنگ۔۔۔اینڈنگ کا کچھ پتہ نہیں کہ اچھی ہو یا بری ۔۔جانے کتنے ٹوئسٹ آئیں۔ہماری اصل لائف بھی تو کسی فلم سے کم نہیں، جہاں روز نیا تماشہ لگتا ہے، ذاتی مفادات کیلئے دوسروں کی بلی چڑھائی جاتی ہے، اداکاری کی جاتی ہے ، مگرمچھ کے آنسو بہائے جاتے ہیں ، سیکڑوں میتوں کے نام پر کروڑوں بٹورے جاتے ہیں، بے بنیاد الزامات لگتے ہیں ، اور چیخ چلا کر جھوٹ کو سچ ثابت کیا جاتا ہے ،اربوں کے بجٹ پر عوام کو چونا لگایا جاتا ہے۔سبز باغ دکھا کر تجوریاں بھری جاتی ہیں ۔آج کل آپُن کا۔ لو یعنی محبت ہے یہ جاننا کہ شریف کتنے شریف ہیں ،اور کریم کی رشتہ آنٹی میں کتنا دَم ہے، کیا کا م بن پائے گا یا پھروہی ’فارایورالون‘۔۔۔

شادی شدہ اور غیر شادی شدہ سب کو ہی ایک سا میسج کیوں ؟ ’آپ کا رشتہ آگیا ہے‘۔ گویا کہ رشتہ نہ ہوا ، پیزا آرڈر ہوگیا۔اس کے بعد غیر شادی شدہ خواتین و حضرات کے گھروالوں کا کیا حال ہوگا اور اہل وعیال والے مردوں کے کتنے بال بچیں گے اورکتنی خواتین کے گھربرباد ہوسکتے ہیں۔کچھ نے کہا کریم سروس والے بھی میرا مذاق اڑا رہے ہیں یعنی رشتہ آ نہیں رہا ، رشتہ آگیا ہے،اور اوراور یہ جو حلال لکھا ہےنہ اس نے تو شادی کے بارے میں سنجیدہ سوچنے والوں کو مزیدتذبذب کا شکار کردیا ہے ۔

سمجھ تو گئے ہوں گے آپ ، یہاں ذکر ہے کریم ٹیکسی سروس کی منفرد دوروزہ پیشکش کا ، جس کے تحت کریم رائیڈ کی بکنگ کرائیں اور رشتہ آنٹی مفت پائیں، کریم کی جانب سے جاری اشتہار میں لکھا گیا ہے۔کریم آپ کو ”حلال” طریقے سے اپنا جیون ساتھی تلاش کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ سفر میں آپ کے ہمراہ ایک رشتہ آنٹی بھی ہوں گی۔ جو صارفین سے ان کی پسند نا پسند رشتوں کے متعلق سوال کریں گی تاکہ کسی کی دل آزار ی بھی نہ ہو۔ یہ پیشکش اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں دو دن یعنی 19 اور 20 جولائی کو فراہم کی جا رہی ہے ، جو دن 12 بجے سے رات دس بجے تک دستیاب ہو گی۔

خیریہ پہلاپہلا پیار ہے کہ جس کے جاننے کی خواہش تلملا رہی ہے ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ رشتہ آنٹی خراب نیٹ ورک کے چکر میں ایک کو دو پکڑا دیں اور کوئی حسرتیں بھر کر ہی رہ جائے۔اس معاملے میں قطعاً کسی کو بدمعاش تصور نہ کیا جائے کہ یہ تو نہایت حلال طریقہ ہے اور باقی رہے شریف تو ان کی شرافت کی جانچ پڑتال جاری ہے ، پورا ملک وقوم سب ہی یہی جاننا چاہتے ہیں کہ کہاں سے آیا یہ پیسہ ، کس نے دیا یہ پیسہ ، کب آیا یہ پیسہ اور کس طرح آیا یہ پیسہ؟ لیکن مجال ہے صاحب کہ شریفوں کی شرافت میں ذرہ برابر بھی کمی آئی ہو۔پہلے تو سب اس بات پر ہی مصر رہے کہ پاناماپیپرز ایگزسٹ (وجود )ہی نہیں کرتے یعنی کہ یہ کوئی پبلسٹی اسٹنٹ (تشہیری طریقہ )تھا یا ہے۔ پھر بات سے بات بنی تو پیپرز ریلیز کرنے والوں اور تحقیقات کرنے والوں پر جھوٹ باندھنے کا الزام دھر دیاگیا۔۔ بس! پھر کیا تھا فلم میں انٹری لی ولن نے ۔اوئے وڈے وزیراب میں آگیا ہوں ،اورپوری قوم کو ہیرو کے خلاف بھڑکا دیا لوگ سڑکوں پر آنے کو تیا ر تھے ، ہوش اور جوش میں فیصلہ ہونے کو تھا۔ ایمپائر کی انگلی اٹھنے ہی والی تھی کہ منصفوں نے کہا ذرا ہولے ہم بھی ہیں یہاں اور جاننا چاہتے ہیں کہ کس بات میں کتنی حقیقت ہے ، جنگل کا قانون تو ہے نہیں کہ جس کے دل میں جو آئے گا کرےگا۔ بالآخر طے ہوا کہ ہر فریق کی بات سنی جائے گی ، مدعی کی بھی اور مدعا علیہ کی بھی ۔ ایک کے بعد ایک درخواست جمع کر ادی گئی ۔ اپنی اپنی کتھا کہی گئی ، ایک دوسرے کو لفظوں کی مار مارا گیا، چھٹی کا دودھ یاد دلایا گیا، بےہودہ زبان و القابات استعمال کیے گئے، لیکن ثبوت کا دوردور تک پتہ نہ چلا۔ 5 میں سے 2 منصفوں نے تو صاف کہہ دیا کہ صادق و امین نہ رہے نااہل قراردیا جائے ۔لیکن باقی تین کو مزہ آرہا تھا انہوں نے مزید تحقیقات کے لیے وقت دیدیا۔ ملک بھر میں جشن کا سماں تھا، آتش بازی ہورہی تھی ، مٹھائیاں بٹ رہی تھیں ، خوشیاں منائی جار ہی تھیں ، مدعی بھی خوش تھے اور مدعا علیہ بھی ، گو یا کہ دونوں خوش تھے کہ فیصلہ ہمارے حق میں آیا ہے ۔

حیراں ہوں،دل کوروؤں کہ پیٹوں جگرکومیں

ولن کو تقویت اس وقت ملی جب تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ شروع کی ۔کڑی سے کڑی ملتی گئی ، کئی کردار سامنے آتے گئے ، ایک ٹریل کے پیچھے اتنی لمبی ریل نکلی کہ اب سرا ہاتھ نہیں آکے دے رہا، کچھ لوگ کہتے ہیں ، پاپا نہیں پاپی ہیں ، پاپا کے پاپا بھی پاپی اور بچے بھی پاپی ہیں ، یعنی سارا ٹبر چور ہے۔لا حول ولاقوۃ۔۔۔

معاون اداکار کا بلاوا آیا۔ سلطانی گواہ خاموشی سے حاضری دینے پہنچے، 45 منٹ یعنی اب تک کے مختصر ترین عرصے میں سوال بھگتا کر واپس آئے اور باہر آتے ہی سارے بند توڑ دئیے ،، ڈیم بہہ نکلے ۔سب کچھ کہہ دیا۔

پھرو ہ تاریخی منظر بھی ز ندگی کے پردے پر سجا ۔۔جب ہیروئن کی شاہانہ انٹری ہوئی ، 12 پروٹوکول کی گاڑیاں ۔ 5 مرسڈیز اور 7 لینڈ کروزر، اضافی سیکورٹی ، پرسنل گارڈز الگ۔ مرسڈیز سے اترتے ہی ہیروئن نہیں شہزادی ، کوایس پی اسپیشل برانچ نے سیلیوٹ کیا۔ ابھی وہ اپنا سلام مکمل بھی نہیں کرپائی تھی، کہ شہزادی صاحبہ نے گری ہوئی حرکت کردی اور پنسل گرا کر ایس پی اسپیشل برانچ کو اپنے قدموں میں جھکنے پر مجبور کردیا، حاضر سروس خاتون اہلکار کے جھکنے پرپوری قوم کو شدید دھچکا لگا، کہ جب شہزادی کے پاس کوئی سرکاری عہدہ ہی نہیں تو ایک افسر نے انہیں سیلیوٹ کیوں کیا؟ کڑی تنقید ہوئی شہزادی صاحبہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے ملزمہ کے طور پیش ہوئیں پوچھ گچھ ہوئی ، واپس آئیں اپنی بات کہی اور یہ جا وہ جا۔۔ کسی نے سوال کیا توایک منٹ کی چپ لگا کر برسوں کے لیے غائب ہوگئیں ۔

اس کی انٹری ، اسٹائل ، سیلیوٹ اور اس کے بعد اس کی باتوں نے میڈیا کو باتیں بنانےکا ایک اور موقع دےدیا۔۔ مغرب کا وقت ہو رہا تھا، گہرے بادلوں نے آسمان کا طواف شروع کردیا۔۔ بادل سرمئی سے سرخ ہوگئے۔۔ یک دم جھٹکا لگا ماحول میں گرمی اور اداسی بڑھ گئی۔۔ ٹی وی پر ہر چینل کا لوگو بلیک ہوگیا۔ گزشتہ ہفتہ ہوئے دو دہشت گرد بم دھماکوں میں 63افراد شہید ہوئے تھے تو پارا چنار سمیت پورا ملک سوگوار ہوگیا تھا اور اب احمد پور شرقیہ میں آ ئل ٹینکر الٹ گیا۔۔اور تیل بہہ کر گاؤں میں سما گیا آنا فانا پورا گاؤں آگ کی لپیٹ میں آگیا 259انسان کھڑے کھڑے جل کر راکھ بن گئے۔ لائن آ ف کنٹرول پر بھارت آپے سے باہر ہو گیا۔ کشمیر میں 5کشمیریوں کو اور سرحد پر 3پاکستانیوں کو شہید کردیا۔۔ادھر افغانستان سے بھی گولہ باری شروع ہوگئی ایران بھی سینہ تان منہ پر چڑھنے لگا۔ اندرونی و بیرونی معاملات بگڑنے لگے۔ عالمی عدالت نے موقع غنیمت جان کلبھوش کیس میں سختی کردی۔ جانے نواز کا اثر مودی پر تھا یا یادیو کی یاد میں ملکی موسم گرم تر ہوتا گیا۔۔

10 جولائی کو منصفوں نے سب ہی کو بُلا بھیجاکئی عقدے کھلے کہ شہزادی کی کیلیبری سے محبت کتنی پرانی ہے ، شہزادی ہے یا جھانسے کی رانی ،

روزانہ کی بنیادپردلائل اور جرح ہونے لگی ، قوم کو بیوقوف بنانے کے تمام گُر آزما لیے گئے، کہیں صبر آزمایا کہیں ذہانت کاامتحا ن ہوا۔ٹائی ٹینک پر مشینری کی منتقلی ، عربوں سے اونٹوں پر اربوں کا لین دین ، چھٹی والے دن غیر قانونی کام کی قانونی تصدیق، غیرملکی حکام پرغلط بیانی اور جعلسازی کا الزام ۔ بھی اس شاندار فلم کا حصہ رہے ۔مہمان اداکار کے بغیر تو فلم ادھوری معلوم ہوتی ہے۔بات قطری خطوط سے نکلی اورچکری تک پہنچ گئی ۔ قطری کو ہزار بار بلا یا لیکن وہ ملاقات کو نہ آیا، ویڈیو لنک کا آپشن دیا مگرشایدوہ فوٹوجینک نہیں تواس سے بھی انکار۔گر وہ ہاں کردیتے تو خود ان کے پاس ہی چلے جاتے ،آہ!تھا جس کا انتظاروہ نہ آیا شاہکار۔۔ اور یوں جن پر تکیہ تھا وہ ہی ہوا دینے لگے۔

فلم کی نمائش جاری ہے اس لیے اینڈنگ تک مزید ٹوئسٹ آ سکتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے