قطر کا سعودی عرب پر عازمین حج کو روکنے کا الزام

قطر کے حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے قطری عازمین حج کی حفاظت کی ضمانت نہ دینے کے باعث ان کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں ماہ 20 جولائی کو ریاض کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ قطری شہری جو اس سال حج کی سعادت حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں, انہیں حرم شریف میں داخلے کی تو اجازت ہوگی، لیکن ساتھ ہی انہیں کچھ پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

سعودی حج منسٹری کا کہنا تھا کہ فضائی سفر کرکے آنے والے قطری عازمین حج اُسی ایئرلائن سے سفر کریں، جس کے ساتھ ریاض نے معاہدہ کر رکھا ہے۔

مزید کہا گیا کہ ان عازمین حج کو جدہ اور مدینہ آمد پر ویزہ حاصل کرنا ضروری ہوگا اور صرف ان ہی پوائنٹس سے وہ سعودی عرب میں داخل ہوسکیں گے۔

دوسری جانب قطر کی وزارت برائے اسلامی امور نے سرکاری نیوز ایجنسی ‘ کیو این اے ‘ پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب نے عازمین حج کی حفاظت اور حج کے دوران انہیں سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بات چیت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

قطری وزارت نے ریاض پر اسلام کے ستون (یعنی حج) کے معاملے پر سیاست کرنے کا الزام عائد کیا، جس کے نتیجے میں بہت سے مسلمان مقدس فریضہ سرانجام دینے سے محروم رہ جائیں گے۔

بیان کے مطابق رواں برس 20 ہزار قطری شہریوں نے حج کے لیے رجسٹریشن کروائی ہے۔

دوسری جانب قطری وزارت نے سعودی عرب کے ان دعووں کو مسترد کردیا، جن میں کہا گیا تھا کہ دوحہ نے یہ رجسٹریشنز منسوخ کردی ہیں۔

قطری وزارت نے سعودی عرب اور اتحادیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ان پابندیوں کا مقصد قطر سے مکہ جانے والے عازمین کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے’۔

دوسری جانب خلیجی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ قطری بیان کا مقصد فریضہ حج کی ‘عالمگیریت’ (بین الاقوامی بنانے کا عمل) کا مطالبہ تھا، جس کا انتظام سعودی حکام کے پاس ہے۔

اس حوالے سے سعودی وزیر خارجہ عدال الجبیر نے عربیہ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘حج کے انتظامات کی عالمگیریت کا مطالبہ کرنا ایک جارحانہ اقدام اور طبل جنگ ہے’۔

تاہم قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے الجزیرہ نیوز چینل سے گفتگو کے دوران ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ قطری حکام کی جانب سے حج کی عالمگیریت کے حوالے سے ایک بھی بیان نہیں دیا گیا۔

واضح رہے کہ رواں برس جون میں سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ریاستوں نے اسلامی شدت پسندوں سے مبینہ تعلقات کا الزام لگاتے ہوئے قطر سے اپنے تعلقات ختم کردیے تھے، تاہم دوحہ ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

قطر سے تعلقات منقطع کرنے کے اعلان کے بعد عرب ریاستوں نے دوحہ سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلا لیا تھا اور قطر پر اپنے فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے تمام قطری شہریوں کو واپس جانے کا حکم دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے