آزادکشمیرمیں پانامی فیصلے کی ہلچل

وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت نااہل قرار دیتے ہوئے وزارت عظمی سے ہٹائے جانے کے بعد پورے ملک کی طرح یہاں آزاد کشمیر گلگت بلتستان میں بھی ملے جلے رجحانات جذبات کا ماحول ہے تحریک انصاف نے مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوئے ہلہ گلہ کیا ہے تو پیپلز پارٹی نے معتدل طرز عمل اختیار کرتے ہوئے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور ن لیگ والے سوگوار ہیں اس طرح دیگر جماعتیں جو جس کی حامی ہیں اس کے مطابق بول چال کر رہیں ہیں اور سبھی کی طرف سے اب آگے کے مراحل کی شکل و صورت سامنے آنے کا انتظار بھی کیا جا رہا ہے دفتر وں ہوٹلوں چوک چراہوں ہر جگہ نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے پر تبصرے بحث مباحثے جاری ہیں

اچھی بات یہ ہے پورے ملک با شمول آزاد کشمیر گلگت بلتستان پر امن ماحول قائم و دائم ہے انتشار تلخی ہنگاموں اور محاذ آرائی سے گریز کیا گیا ہے میاں نواز شریف اور عمران خان کے بارے میں عام تاثر یہی ہے یہ بہت بھولے اور سادہ ہیں مگر اندر سے دونوں بہت چالاک اور دور کی سوچ رکھنے والے ہیں میاں نواز شریف اور ان کے ہم جولی ساتھیوں نے فیصلے سے پہلے تک جارحانہ طرز عمل لب و لہجہ اختیار کیے رکھا مگر وہ جانتے تھے ماضی میں قدم بڑھاﺅ نواز شریف کے نعرے تو لگائے گئے پیچھے مڑ کر دیکھا تو دو چار ہی نظر آئے لہذا دانش مندانہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے جارحانہ کال دینے سے گرہیز کیا گیا سارے ملک میں بیس تیس چالیس پچاس لوگوں کے ساتھ لیگیوں نے اپنے اپنے طور پر مظاہرے کیے اور پولیس کے آنے پر پرامن منتشر ہو گئے

یہاں دارالحکومت مظفرآباد میں بھی ایم ایس ایف ضلع مظفر آباد کے صدر راجہ زین محمود نے پچیس تیس کارکنوں کے ہمراہ اپنے طور پر مظاہرہ کیا جس میں آٹھ دس دیگر بھی اکیلے اکیلے آکر شامل ہوگئے اور بھلا ہو تحریک انصاف کے دس پندرہ کارکنان کا جو نعرے لگاتے ہوئے سامنے آئے اور مڈبھیڑہونے سے بڑی خبر بن گئی جس سے ثابت ہوا سیاست میں رونق کارکنوں کے دم سے ہے

اس طرح عمران خان نے بھی اپنے کارکنان کی نفسیات ناز نخرے نرم گرم طبیعت کا خاص خیال رکھتے ہوئے پریڈ گراﺅنڈ میں جلسہ کر کے جشن منانے کا اعلان کر کے کھیلاڑیوں کو ملک گیر کال دینے سے گریز کیا یہاں ضلعی صدر تحریک انصاف سید جواد گیلانی نے رہنماﺅں کارکنان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے بعد بڑ ی تعداد میں سہیلی سرکار جا کر چادر چڑھائی ن لیگ اور تحریک انصاف دونوں ہی جماعتوں اور دونوں کے لیڈروں کا ابتدائی سیاسی جنم و پرورش ایک ہی مائینڈسیٹ سے ہوئی ہے ایک ہی صوبے سے تعلق ہے لہذا تپش دھوپ کے بجائے چھاﺅں میں ہی اونچ نیچ کے داﺅ پیچ مراحل کے ساتھ میدان میں موجود ہیں ورنہ ایک سابق وزیراعظم کالوگوں کوجنازہ بھی نہیں پڑھنے دیاگیا اور دوسری سابق وزیراعظم اپنے معصوم بچوں کے ساتھ تپتی دھوپ میں جیل کے دروازے کے باہرشوہر سے ملنے کے لئے کھڑی ہوتی تھی مگر پہرے داراوپرسے حکم کے بغیر گیٹ نہیں کھولتاتھا

تاہم فیصلے کی حمایت مخالفت کے موقف رائے جذبات میں جائے بغیر مشکل میں آسانی اندھیرے میں روشنی کی کرن تلاش کرنے کے مصداق اچھا پہلو دیکھا جائے تو وہ یہ ہے انصاف احتساب سب کے لیئے ایک جیسا ایک اصول قانون ضابطے کے تحت آگے بڑھایا گیا تو پھر بہت بڑے پیمانے پر مثبت تبدیلیاں رونما ءہوتے ہوئے ملک و ملت کو روشن مستقبل کی جانب بڑھنے کی محفوظ راہیں متعین ہو جائیں گی اب جماعتوں کی قیادت کو کم از کم انتخابات میں اپنے امیدوار نامزد کرتے وقت کرپشن کے چالیس سے لے کر اقامہ تک یعنی آپ کے اثاثے دولت کے جائز ثبوت موجود ہونے کا خیال رکھنا ہوگا تو سب سے بڑی اصولی بات یہ ہے مالیاتی کرپشن سے زیادہ خطرناک سیاسی بددیانتی ہے کے جھوٹ ہی سب برائیوں کی جڑ ہے اورقول و فعل میں تضاد ابلیسی جرم ہے جو ناقابل معافی ہے لہذا سفید پوش غریب طقبات سے تعلق رکھنے والے حقیقی سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں کو راستہ مل گیا ہے وہ قانو نی جد وجہد کرتے ہوئے ناجائز دولت اور تعصبات کے بتوں کو پاش پاش کرتے ہوئے آگے بڑھتے جائیں

اسی طرح عوامی بالا دستی اور حقیقی جمہویت کے علم سر بلند ہونگے یہاں آزاد کشمیر میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے ایام کے دوران اخبارات اور سوشل میڈیا پر دلچسپ تصاویر دیکھی گئیں صدر ریاست مسعودخان مری کے پرفضاءمقام پرجی او سی مری سے ملاقات کر ر ہے ہیں وزیر اعظم فاروق حیدر اسلام آباد مسلم لیگ ن کے چیئر مین قائد ایوان بالا ءراجہ ظفر الحق سے ملاقات کر رہے ہیں صدر مسعود خان وزیر اعظم فاروق حیدر آپس میں ملاقات کر رہے ہیں وزیر اطلاعات مشتاق منہاس وزیر اعظم وقت نواز شریف سے ملاقات کر رہے ہیں بیریسٹر سلطان عمران خان سے محو گفتگو ہیں تصاویر کے بھی اسلوب ہوتے ہیں

مشتاق منہا س کی نواز شریف اور بیرسٹر سلطان کی عمران خان سے ملاقات کی تصویر بول رہی ہے کہ یہ ملاقات کے دوران باہم بات چیت کر رہے ہیں مگر صدر ریاست اور وزیر اعظم کی کسی سے بھی ملاقات کی تصویریں چیختی ہیں ان کے چہرے فوٹو گرافر کیمرے کی طرف ہوتے ہیں اب تصاویر ملاقاتوں سے آگے بڑھنے کے مراحل شروع ہو گئے ہیں بلکہ ممبران اسمبلی سے لے کر کارکنوں تک سبھی پر دروازے کھولنے ہوں گے اور جو جس کا حق ہے وہ اسے دینا ہوگا

حکومت نے اپنے ایک سالہ اقدامات کارکردگی کا تحریری مسودہ کو جاری کر دیا ہے مگر مرکز ی حکومت سے متعلق آئینی اصلاحات سمیت ایشوز کے حل کا وقت صر ف دو چار ماہ ہی باقی بچا ہے اس میں وزیر اعظم پاکستان وزراءجو بھی ہوئے ان سے ملنا آسان ہوگا شہباز شریف چوہدری نثار راجہ ظفرالحق سے خصوصی مراسم کام آنے چاہیے ہیں ورنہ بیرسٹر سلطان محمود نے درست کہا ہے فاروق حیدر نواز شریف کی چاپلوسیاں ہی کرتے ہیں کم از کم آئینی اصلاحات تو کرا لیں ؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے