ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری پاکستان کے گنے چنے ان محققین میں سے تھے، جن کا طوطی پوری دنیائے تحقیق میں بولتا تھا، اور بین الاقوامی دنیا آپ کے ذریعے ہماری علمی و تحقیق روایت اور ہمارے اداروں سے مربوط تھی۔
ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری، پاکستان کی ایک اور معروف شخصیت مولانا ظفر احمد انصاری کے صاحب زادے تھے، آپ 1930ء میں پیدا ہوئے، جامعہ کراچی میں پڑھایا، میکگل یونی ورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا اور پھر دنیائے عالم کی کئی ایک نمائندہ جامعات میں تدریس و تحقیقی کے فرائض انجام دیے۔ دھران یونیورسٹی، سعودی العرب سے باضابطہ ریٹائرمنٹ کے بعد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام سے منسلک ہوئے، اور پروفیسر ایمریطس کے اعزاز کے ساتھ اسی حیثیت میں اپریل 2106ء میں اپنے رب کے حضور حاضر ہوگئے۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں آپ مختلف ذمے داریوں پر فائز رہے۔ عرصے تک یونیورسٹی کے نائب صدر بھی رہے، مگر آپ کا اصل تعارف بہ طور ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحقیقات اسلامی رہا۔ اس حیثیت میں جہاں ایک جانب تو اتر کے ساتھ علمی مذاکروں اور کانفرنسوں کا انعقاد ہوا، وہیں ادارے کے مجلات، اسلامک اسٹیڈیز، فکر و نظر اور الدرسات الاسلامی ہمیں خصوصیت سے معیار اور اعتبار حاصل کیا، نیز بین الاقوامی دنیا کے ساتھ یونیورسٹی کے ٹھوس اور مضبوط بنیادوں پر تعلقات استوار ہوئے، جن سے پھر دوسرے علمی اداروں نے بھی فائدہ اٹھایا۔
ڈاکٹر صاحب کے انتقال کے بعد ان سے عقیدت اور احترام کا رشتہ رکھنے والے حضرات نے ان کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا اور یہ خواہش ظاہر کی کہ ان کی یاد میں کوئی مجموعہ مرتب ہو جائے تو مفید کام ہوگا۔ اس کار خیر کے لیے ماہ نامہ تعمیر افکار نے پہل کی اور اولیت کا شرف حاصل کیا۔ ڈاکٹر صاحب پر درمیانے حجم کی ایک اشاعت خاص مرتب آگے اہل علم کی خدمت میں پیش کردی ہے۔
تعمیر افکار میں حال ہی میں اپنے جواں سال مدیر محترم ڈاکٹر سید عزیز الرحمن کی ادارت میں اس سے قبل درجن بھر قیمتی، یاد گار اور اہم اشاعتیں پیش کرچکا ہے، جن میں قرآن نمبر (دو جلدیں)، مطالعۂ سیرت اور عصر حاضر (دو جلدیں)، دینی مدارس، مسلکی اور فقہی اختلافات، پروفیسر سید محمد سلیم نمبر، مولانا سید زوار حسین نمبر اور علامہ طاسین نمبر خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔ اس اشاعت خاص میں لگ بھگ 25، 26 افراد نے ڈاکٹر صاحب کی شخصیت اور خدمات پر روشنی ڈالی ہے، ان کے ساتھ اپنے بیتے ہوئے لمحات کا تذکرہ کیا ہے، اور انہیں خراجِ تحسین پیش کیا ہے،
ان شخصیات میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی اہم ترین شخصیات، اہل علم، اہل ادب اور اہل صحافت شامل ہیں۔ اشاعت خاص میں ڈاکٹر صاحب کے چند مضامین اور چند کتب پر ان کے قلم سے دیباچے بھی شامل کیے گئے ہیں، اور آخر میں مدیر تعمیر افکار کے نام ڈاکٹر صاحب کے خطوط بھی شامل ہیں۔ اشاعت سلیقے سے مرتب ہوئی ہے، اور سفید آفسٹ کاغذ پر پیپر بیک طبع ہوئی ہے۔
صفحات 304 اور قیمت 450روپے ہے۔ زوار اکیڈمی پبلی کیشنز اے۔ 4/17، ناظم آباد نمبر 4۔ کراچی سے دست یاب ہے۔