ملی مسلم لیگ کے نام سے نئی سیاسی پارٹی قائم کر دی گئی۔ الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کیلئے درخواست جمع کروانے کے بعد تنظیمی ڈھانچہ کا اعلان کر دیا گیا۔
ملی مسلم لیگ کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ نظریہ پاکستان کی سوچ رکھنے والی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر وسیع اتحاد قائم کریں گے۔سیاستدانوں کی جانب سے اپنی اصلاح کی بجائے آئین کی دفعہ 62، 63کو ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں’ یہ روش درست نہیں ہے۔ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ملی مسلم لیگ تحریک آزادی کشمیر کیخلاف سازشیں ناکام بنانے کیلئے بھرپور کردارا دا کرے گی۔ خواتین کو ملی مسلم لیگ میں بھرپور نمائندگی دیں گے۔اسلام نے اقلیتوں کے حقوق کا سب سے زیادہ تحفظ کیا ہے۔
کشمیریوں کے محسن حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔ پاکستان میں 73ء کے آئین کے مطابق کتاب و سنت کو بالادستی حاصل ہے۔ نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے’ کے تحت سیاست کریں گے۔ ہماری سیاست خدمت انسانیت ہے۔ ہم لسانی و گروہی بنیادوں پر پارٹی بازی کی سیاست کو درست نہیں سمجھتے۔ منظم منصو بہ بندی کے تحت ملک کو لبرل ازم اور سیکولرازم کے راستہ پر ڈالا جارہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں نظریہ پاکستان کو نصاب تعلیم کی بنیاد بنانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار ملی مسلم لیگ پاکستان کے صدر سیف اللہ خالدنے اسلام آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل شیخ فیاض احمد، نائب صدر مزمل اقبال ہاشمی، سیکرٹری انفارمیشن تابش قیوم، فنانس سیکرٹری محمد احسان، سیکرٹر ی پبلیکیشن فیصل ندیم،جوائنٹ سیکرٹری انجینئر محمد حارث اور حق نواز گھمن بھی موجود تھے۔ ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد نے کہاکہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک ہے جس کی بنیادوں میں لاکھوں مسلمانوں کا لہو شامل ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کی قیادت میں جس مقصد کیلئے اس ملک کی بنیاد رکھی گئی آج ستر برس گزرنے کے بعد بھی ہمیں وہ صورتحال نظر نہیں آتی ۔بیرونی قوتیں سازش کے تحت ملک میں علاقائیت، وطنیت پرستی اور فرقہ واریت پروان چڑھانے کیلئے بے پناہ سرمایہ خرچ کر رہی ہیں۔ غیر ملکی مداخلت دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ پاکستان میں ایک مخصوص طبقہ پیشہ وارانہ مقاصد کیلئے سیاست کرتا ہے۔ یہی لوگ پارٹیاں بدلتے ہیں، حکومتیں بناتے اور اپوزیشن میں نظر آتے ہیں۔ ملک میں اصلاح کا کوئی ماحول سرے سے نظر نہیں آتاجس کی وجہ سے کرپشن اور لاقانونیت کی انتہاہو چکی ہے۔ یہ صورتحال دیکھ کر بہت شدت سے یہ بات محسوس کی جارہی تھی کہ اس ملک کی تعمیر نو کی جائے اور ایسا پاکستان تشکیل دیا جائے جس کا خواب قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال سمیت مسلم لیگ کے قائدین و کارکنان نے ستر سال پہلے سوچا تھا۔
لہٰذا ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ”ملی مسلم لیگ” کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا گیاہے تاکہ پاکستان کوحقیقی معنوں میں ایک اسلامی، رفاہی وفلاحی ملک بنایا جاسکے اور وطن عزیز کو درپیش مسائل کا حل بہتر انداز میں تلاش کیا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی غیر ملکی مداخلت سے تخریب کاری و دہشت گردی خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں اتحادو یگانگت کا ماحول نہیں ہے اور دشمن وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں کامیاب دکھائی دیتا ہے۔ اس وقت ایک خلا کی کیفیت ہے جسے پر کرنے کی ضرورت ہے۔ہمارے پاس اللہ کے فضل و کرم سے نظریہ پاکستان کا ہتھیار ہے۔ اسی بنیادی نظریہ کی بنیاد پر قائد اعظم محمد علی جناح نے برصغیر کے کر وڑوں مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیاتھا۔ ہم بھی ان شاء اللہ اسی نظریہ پاکستان لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے ذریعہ علاقائیت، لسانیت اور صوبائیت ختم کر کے ملک میں اتحاد کی فضا پیدا کریں گے۔
ہم نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے’ کے تحت نوجوان نسل کی تربیت کرنا چاہتے ہیں۔ سیف اللہ خالد نے کہاکہ 1973ء کے آئین میں کتاب وسنت کو بالاتر قانون کی حیثیت حاصل ہے لیکن دیکھا جائے تو پاکستان میں آج اس کی عملی شکل نظر نہیں آتی۔سود کی شکل میں اللہ کے احکامات کی صریح خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ پاکستان کے آئین میں یہ بات طے ہے کہ اس ملک کے منتخب نمائندے، حکمران اور سیاستدان صادق اور امین ہونے چاہئیں مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ سیاستدانوں کی جانب سے اپنی اصلاح کی بجائے آئین کی دفعہ 62، 63کو ہی سرے سے ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔یعنی اقتدار پر قابض بعض لوگ کرپشن کو قانونی حیثیت دینے کی کوششیںکر رہے ہیں۔ ہم آئین پاکستان کی روشنی میں اس ملک کو لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ کی بنیاد پر اسلامی فلاحی ریاست بنانا اور پسے ہوئے طبقات کی محرومیوں کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔
بانی پاکستان کے اس فرمان کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیری مسلمان صرف اپنی ہی نہیں بلکہ تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ ہم تحریک آزادی کشمیر میں پیش کی گئی کشمیری شہداء کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی ہر ممکن مد د وحمایت پوری مسلم امہ پر فرض سمجھتے ہیں۔ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت ملنا چاہیے۔ حکمرانوں و سیاستدانوں نے جدوجہد آزادی کشمیر کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں۔ملی مسلم لیگ اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کیخلاف جاری سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے پاکستانی قوم کے تعاون سے بھرپور کردارادا کیا جائے گا ۔اسلام نے اقلیتوں کے حقوق کا سب سے زیادہ تحفظ کیا اور خواتین کو معاشرے میں بلند مقام اور عزت و مرتبہ عطا کیا ہے۔ نام نہاد این جی اوز کا اس حوالہ سے پروپیگنڈا درست نہیں ہے۔ ہماری سیاست خدمت انسانیت ہے۔ ہم لسانی و گروہی بنیادوں پر پارٹی بازی کی سیاست کو درست نہیں سمجھتے۔ ہم اقتدار کا حصول نہیں معاشرے کی اصلاح اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے پاکستان کو ایک آزاد اور خودمختار ملک کے طور پر ترقی کے راستے پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں۔
سیف اللہ خا لد نے کہاکہ پاکستانی سیاست میں غریب اور متوسط طبقہ کی نمائندگی تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگر کسی غریب خاندان سے تعلق رکھنے والا کوئی پڑھا لکھا فرد اسمبلی کی سیٹ جیت لیتا ہے تواس کیلئے مشکلات کھڑی کی جاتی ہیں۔ چندایک سال جب وہ اسمبلی کا ماحول دیکھتاہے تو وہ بھی اپنی ساری صلاحیتیں دولت کمانے کیلئے صرف کرنا شروع کر دیتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایک دوالیکشن کے بعد وہ بھی امیر بن جاتا ہے۔ روایتی سیاستدانوں والی خرابیاں اس میں بھی پیدا ہو جاتی ہیں اور اس کا شمار بھی علاقہ کے بااثر لوگوں میں ہونے لگتا ہے۔ہماری کوشش ہو گی کہ اس ملک میں ایک نئی قیادت لائیں جس کی بنیاد دولت نہیں اہلیت ہو۔ہم سمجھتے ہیں کہ خاندانی نظام اور برادری ازم کی بنیادپر الیکشن لڑنے اور باپ کے بعد بیٹا اور پھر بیٹی کے اقتدار سنبھالنے کے یہ سلسلے ختم ہونے چاہئیں۔ ہم لوگوں کی تربیت کر کے اور انکی صلاحیتیں نکھا ر کے ایسی قیادت سامنے لائیں گے جو واقعتا صحیح معنوں میں ملک و قوم کی خدمت کا جذبہ رکھتی ہو۔ ہم قوم کے سامنے ایسا لائحہ عمل پیش کرنا چاہتے ہیں کہ کوئی ملکی وسائل کی لوٹ مار کر کے اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا اور لوگوں کے حقوق غصب نہ کر سکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ خواتین اس معاشرے کا پچاس فیصد سے بھی زیادہ ہیں،انہیں ملی مسلم لیگ بھر پور نمائندگی دے گی۔73کا آئین اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ پاکستان میں قرآن و سنت کا قانون چلے گا۔ہم73کے آئین کے تحت اصلاح کرکے پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنائیں گے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اصول و ضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے رجسٹریشن کے لئے درخواست جمع کروا دی ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سیف اللہ خالد نے کہاکہ بھارت ہمارا دشمن ہے جس نے کلبھوشن کو پاکستان بھیجا اور پاکستان میں اس نے دہشت گردی کروائی ۔ستر سال گزر گئے لیکن بھارت نے پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا ۔بھارت پاکستان کا پانی بھی روک کروطن عزیز کو بنجر بنانا چاہتا ہے۔بلوچستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں کو بھی بھارت نے تسلیم کیا وہ پاکستان کا دشمن ہے۔جماعةالدعوة کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سیف اللہ خالد نے کہاکہ جماعة الدعوة گزشتہ تیس برس سے ملک میں تعلیم و تربیت اور خدمت خلق کا کام کر رہی ہے۔وہ اسی جذبے اور ولولے کے ساتھ کام جاری رکھے گی جبکہ ملی مسلم لیگ ایک مستقل جماعت ہے جو قومی سطح سے لے کر یوسی تک مکمل بااختیار ہے۔
ملی مسلم لیگ جماعة الدعوة و دیگر برادر جماعتوں کے تعاون سے ملک گیر سطح پر وسیع اتحاد قائم کرے گی۔حافظ محمد سعید کے ملی مسلم لیگ میں کردار کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال کے جوب میں انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید کو نظربند کیا گیا ہے وہ پاکستانی و کشمیری قوم کے محسن ہیں انہیں فوری باعزت رہا کرنا چاہئے۔وہ عدالتوں سے سرخرو ہوئے ہیں۔چھ مہینے کے بعد مزید دو ماہ کی نظربندی میں توسیع کر دی گئی ہے ۔انکی رہائی کے فیصلہ ہو گا کہ ملی مسلم لیگ کے لئے وہ کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔