ایم کیو ایم پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس ملتوی

کراچی: سیاسی جماعتوں کی جانب سے شرکت سے انکار کے بعد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے آل پارٹیز کانفرنس ملتوی کردی۔

بیشتر سیاسی جماعتوں کی جانب سے کانفرنس میں شرکت سے انکار کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان کا ایک اجلاس ہوا، جس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم نے نہایت خلوص اور سنجیدگی کے ساتھ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی، لیکن سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہماری کانفرنس میں شرکت سے انکار نہایت صدمے کی بات ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ‘نہایت افسوس کی بات ہے کہ کل رات تک تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کے بعد ہم نے صبح مختلف ٹی وی چینلز پر یہ ٹِکرز دیکھے کہ مختلف سیاسی جماعتوں نے اچانک ہماری آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا، جو ہمارے لیے اچنھبے کی بات تھی’۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ 22اگست 2016 کے بعد ہم نے الطاف حسین سے لاتعلقی کا جو فیصلہ کیا تھا وہ بڑا چیلنج تھا اور اس ایک سال میں ہم نے جو جدوجہد کی ہے اسے کانفرنس میں بتانا چاہتے تھے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ جنھوں نے ہماری آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کیا انھوں نے 22 اگست 2016 کے بعد کی ہماری جدوجہد کو تسلیم نہیں کیا۔

فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے اپنے مخالفین پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور مہاجر قومی موومنٹ کے آفاق احمد کو دل کشادہ کرکے دعوت دی، لیکن بائیکاٹ کرنے والوں کو شاید اچھا نہیں لگا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اس عمل کو دیگر سیاسی جماعتوں کو سراہنا چاہیے تھا، لیکن آج اس کانفرنس میں شرکت نہ کرکے ان سیاسی جماعتوں نے الطاف حسین کی سیاست کی توثیق کی ہے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ملک مخالف سازش، بدعنوانی کے خاتمے اور بلدیاتی اداروں کے اختیارات کے حوالے سے آج بروز منگل (22 اگست) کو آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جانا تھا۔

گذشتہ روز پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور مہاجر قومی موومنٹ نے ایم کیو ایم پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس کا خیر مقدم کرتے ہوئے شرکت کا اعلان کیا تھا۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تاہم آہستہ آہستہ تمام سیاسی جماعتوں نے متحدہ پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔

جن جماعتوں کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار کیا گیا، ان میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، مسلم لیگ (ق) اور سنی تحریک شامل ہیں۔

پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور پارٹی ترجمان وقار مہدی نے نجی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی جماعت ایم کیو ایم کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ تر جماعتیں آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کررہیں۔

مسلم لیگ ق نے بھی ایم کیو ایم پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا، ق لیگ کے صوبائی ترجمان جعفر الحسن کا کہنا تھا کہ ہمیں باضابطہ دعوت نہیں دی گئی صرف پریس ریلیز میں نام چلایا گیا۔

علاوہ ازیں تحریک انصاف،جماعت اسلامی، سنی تحریک اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے بھی ایم کیو ایم ہاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔

دوسری جانب گورنر سندھ محمد زبیر نے ایم کیو ایم پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ برس اسی دن ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا، آج اُسی جماعت کی.جانب سے لوگوں کو ملانے کی بات کی جا رہی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ اس سیاسی جماعت کی جانب سے مثبت قدم ہے۔

گزشتہ برس 22 اگست کو کیا ہوا تھا؟
واضح رہے کہ 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی کے بانی الطاف حسین نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے اور اپنے خطاب میں پاکستان کو پوری دنیا کے لیے ناسور قرار دیا تھا۔

ایم کیو ایم کے قائد نے اسی تقریر کے آخر میں کارکنوں کو ٹی وی چینلز پر حملوں کی ہدایت کی جس پر کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوا جبکہ کئی زخمی ہوئے۔

کراچی میں خطاب کے بعد الطاف حسین نے 22 اگست کو ہی امریکا میں مقیم اپنے کارکنوں سے خطاب میں بھی پاکستان مخالف تقریر کی تھی۔

ان تقاریر کے بعد الطاف حسین نے معافی بھی مانگی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اس لیے ایسی باتیں کیں جب کہ اس کے بعد ایم کیو ایم کے قائد نے پارٹی کے تمام اختیارات رابطہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے تھے.

ان تقاریر کے بعد ایم کیو ایم کو ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ پولیس اور رینجرز نے سندھ خصوصاً کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی شروع کرتے ہوئے متحدہ کے مرکز نائن زیرو سمیت سندھ بھر میں دفاتر کو سیل کر دیا۔

ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے الطاف حسین کی تقریر کے اگلے روز یعنی 23 اگست کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم قائد کے بیانات سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے۔

بعدازاں 27 اگست 2016 کو فاروق ستار نے ایک اور پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے الطاف حسین سے قطع تعلق کر دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے