میانمار:ظلم وبربریت کی انتہا ایک ہفتے میں جاں بحق افراد کی تعداد 600 سے زائد

میانمارکے شمال مغربی علاقے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مختلف کارروائیوں کے دوران 4 سو کے قریب روہنگیا مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق میانمار کی ایک ریاست میں فوجی بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد شروع ہونے والی کارروائی کے نتیجے میں 38 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرچکے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ’اگست میں ایک اندازے کے مطابق 38 ہزار افراد بنگلہ دیش کی سرحد پار کرچکے ہیں’۔

روہنگیا میں عید کا اجتماع جس میں لوگ زار و قطار رو رہے ہیں

https://www.youtube.com/watch?v=ejhz3-rFc0o

میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ‘دہشت گردوں اور انتہاپسندوں’ کے خلاف کارروائی کررہی ہے کیونکہ عوام کا تحفظ ان کا فرض ہے۔

دوسری جانب روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھیں بے دخل کرنے کے لیے قتل وغارت کی مہم شروع کی گئی ہے۔

میانمارکی فوج کی جانب سے جاری اطلاعات کے مطابق جھڑپوں اور کارروائیوں کے دوران 370 روہنگیا انتہاپسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے جبکہ 13 سیکیورٹی فورسز، دو سرکاری اہلکار اور 14 عام افراد بھی مارے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ 2012 میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعات میں 200 افراد ہلاک اور ایک لاکھ 40 ہزار کے قریب افراد بے گھر ہوگئے تھے جس کے مقابلے میں تازہ واقعات بدترین ہیں۔

موجودہ ڈرامائی لڑائی کا سلسلہ اکتوبرمیں ابھرنے لگی تھی جب حالات کی نوعیت اسی طرح بننے جارہی تھی لیکن اس میں تیزی اس وقت آئی جب فوج کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ روہنگیا افراد کی جانب سے چھوٹے پیمانے پرحملے کیے جارہے ہیں جس کے بعد میانمار کی فوج کی جانب سے سخت کارروائی کی گئی۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 20 ہزار کے قریب روہنگیا افراد سرحد پر موجود ہیں اور بنگہ دیش میں موجود امدادی کارکن بھوک اور پریشانی کے شکار افراد کی مدد میں مصروف ہیں۔

بنگلہ دیش کے ایریا کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل عارف الاسلام کا کہنا تھا کہ بارڈر گارڈ کو 11 بچوں سمیت 15 روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں ملی تھیں جو دریا میں تیر رہی تھیں جس کے بعد دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے