برما: چند تلخ حقائق

برما جنوبی اشیا میں واقع ہے جو 14 صوبوں پر مشتمل ہیں اور کل آبادی 7 کروڑ سے زائد ہےجس میں بدھ مذہب کی اکثریت ہیں،

” اراکان ” برما کا بڑا صوبہ ہیں جو بنگلہ دیش کے شہر چٹاگام سے متصل ہے اور جس میں مسلم اکثریت ہیں،
1784 سے پہلے اراکان ایک مکمل آزاد اسلامی ریاست تھی،

1784 میں برما کے راجہ نے اراکان پر حملہ کیا اور اراکان پر جبراً قابض ہو گیا،

1886 سے 1948 تک برما پر انگلستان کی حکومت رہی،
1948میں مسلمانوں نے بدھ مذہب والوں کے ساتھ ملکر انگریزوں سے آزادی حاصل کی،

1948میں برما کی آزادی کے وقت "اراکان” کے مسلمانوں نے مشرقی پاکستان میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی لیکن انگریز حکمران اور بدھ مذہب اڑے آئی لہذا برمی مسلمانوں کی خواہش پوری نا ہوسکی،

برما دنیا کے غریب ترین ممالک کے فہرست میں آتا ہے جس کی اہم وجہ ملک میں کہی سالوں تک مارشل لاء کا نفاذ تھا،

کسی زمانے میں برما چاول برآمد کرنے والا بڑا ملک تھا، لیکن لوٹ مار، کرپشن اور بد نظمی نے ملکی تجارت کو تباہ کردیا،

2010 میں فوج نے بیرونی دباؤ سے مجبور ہوکر ملک میں انتخابات کرواۓ جس میں اپوزیشن لیڈر انگ سانگ سوچی کامیاب ہوئی، یہ وہی خاتوں ہے جس کے والد نے مسلمانوں کی مدد سے انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی لڑی اور کامیابی حاصل کی،

انگ سانگ سوچی نے مسلمانوں کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا، لیکن یہ انکی سیاسی چال تھی، کیونکہ سوچی نے عملی طور پر مسلمانوں کے لئے کچھ بھی نہیں کیا،

2010 میں انگ سانگ سوچی کی کامیابی اور مسلمانوں کی اسمبلی میں 14 نشست حاصل کرنے سے محسوس ہوا کہ فوجی حکومت کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ نرم ہو گیا لیکن یہ انکی ایک چال تھی مسلم کش فسادات کو شروع کرنے کی،

کچھ عرصے کے لئے تو مسلمانون کو کوئی رکاوٹ پیش نہیں آی، برما کی تبلیغی جماعت بھی متحرک ہو گئی،
کچھ خاندان جن کے اباواجداد مسلمان تھے اور خوف ظلم و تشدد سے اپنا مذہب چھوڑ چکے تھے ایسے ہی ایک خاندان کے دو عورتیں جب دوبارہ مسلمان ہوئی تو بدھ اور مگھ جو مسلمانون کے خوں کے پیاسے ہے نے ان دو عورتوں کو قتل کر دیا اور مشہور کر دیا گیا کہ انکو مسلمانون نے قتل کیا اور یوں مسلم کش فسادات کا آغاز کیا ..

مسلمانون کے صوبے اراکان میں ایک تبلیغی جماعت پر حملہ کیا جس میں 37 افراد تھے جس میں 10 شہید اور 27 افراد زخمی ہوئے،

اس کے بعد فسادات پورے برما میں شروع ہو گئے جس میں مسلمانون کو بےدردی سے شہید کیا گیا،عورتوں کی ابروریزی کی گئی.اور معصوم بچوں کو بیدردی سے ذبح کیا گیا..

وہ بدھ مذہب جن کا عقیدہ ہے کے زمین پر چلنے میں بھی اس حد تک احتیاط کی جائے کے پاؤں کے نیچے کوئی کیڑا نا کچھلا جائے، ان کے ہاتھوں ایک ماہ کے مختصر عرصے میں 22000 مسلمان قتل کئے گئے اور کہی خواتین غائب کردی گئی،

انکو گھر سے بےگھر کر دیا گیا اور جب برما کے مسلمانون نے بنگلہ دیش کا رخ کیا تو وہاں بھی انکو "حسینہ واجد” کی حکومت سے پناہ نہیں مل سکی ..
برما کےمسلمان ایک صوبے سے دوسرے صوبے جانا تو درکنا ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک جانے پر بھی انکو قتل کیا جاتا ہے،برمی مسلمانوں پر تعلیم کے تمام دروازے بند کردیے گئے ہے،

برمی مسلمانوں کو سرکاری نوکری کی اجازت نہیں ہے،
یہاں تک کہ برمی مسلمان اپنی مرضی سے شادی بھی نہیں کر سکتے !!برما میں آج مسلمانوں کو اس طرح قتل کیا جاتا ہے جیسے یہ کرہ ارض پر انسانیت کے لئے بہت بڑا خطرہ ہو،

آج یورپ و امریکا میں جانوروں کی تحفظ کی انجمنیں تو موجود ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کے یورپ سے گلہ کرنا حماقت ہوگی کیونکہ دنیا میں جہاں جہاں بھی قتل و غرت ہو رہی ہے وہ ان ہی کی مرضی سے ہو رہی ہیں ..
لیکن یہاں اصل مسلہ تو عالم اسلام کا ہے امت مسلمہ کا ہے،

کہاں ہے مسلم ممالک کا فوجی اتحاد ؟؟
کن کھیلوں میں مگن ہے مسلم حکمران ؟
کن کے ہاتھوں بک چکی ہے مسلم ریاستیں ؟؟
کہاں ہے وہ علماء جو منبر و محراب پر بیٹھ کر مسلمانون کو اخوت مساوات اور ہمدردی کا درس دیتے ہے ؟؟
کہاں گئے وہ علماء جن کی ایک آواز پر لاہور اور کراچی میں لاکھوں کا اجتماع اکٹھا ہو جاتا ہے ؟؟
کہاں ہے وہ پاکستانی میڈیا جو سندھ میں 3 ہندو لڑکیوں کے مسلمان ہونے اور مسلمان لڑکوں سے شادی کرنے پر چیخ و پکار کرنے لگتے ہیں ؟ کہاں ہے اسلامی فوج ؟
کہاں ہے پاکستانی گورنمنٹ ؟؟؟
کہاں ہے واحد اسلامی سپر پاور جو مسلمانوں کا آخری امید ہے ؟؟؟
اور کبھی کوڑے مارنے کی جعلی ویڈیو کو بہانا بنا کر آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے،
کہاں ہے وہ لوگ جو بات بات پر ہمیں انسانیت کا درس دیتے ہے
وہ آج کیوں موجودہ تاریخ کے بدترین ظلم پر شرمناک رویہ اختیار کئے ہوئے ہے ؟؟

اور یہاں عام مسلمان بھی بےقصور نہیں ہے، کہ وہ ذاتی مسائل پر اور پیٹ پر لات پڑنے پر جلاؤ گھراؤ کر لیتے ہے،
جو اپنے غدار لیڈروں پر مشکل پڑنے پر مارنے اور مرنے پر تل جاتے ہے لیکن آج وہ بھی برما میں ہونے والے ظلم پر خاموش ہیں !!

کہاں گیا مسلمانون کا وہ جذبہ اخوات جو خود پانی کے ہاتھوں جان بلب ہوتے تھے لیکن دوسرے زخمی کے کراہ سن کر ساقی کو ان کی طرف بیھج دیتے تھے ؟؟
آج بھی اگر برمی مسلمانوں کو اسلامی دنیا سے ہلکی سی بھی امید کرن نظر آئی تو انشاءاللّه پھر وہ دن دور نہیں جب ایک بار پر برما کا صوبہ ” اراکان ” آزاد اسلامی مملکت بن جائے !!

لیکن !!
آخر میں، میں برما کے مسلمانون کو یہ مشورہ دونگا کہ وہ صرف اللّه سے مدد مانگے اور اپنی قوت کو مجتمع کر کے ظالموں کا مقابلہ کرے، یقیناً اللّه آپکی مدد کرےگا، کیونکہ ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہیں
فلحال ابھی ایسی کوئی صورت نظر نہیں اتی اور نا ہی کوئی توقع ہے کہ عالم اسلام کا ضمیر جگ جائے ..
کیونکہ مسلمان حکمران اقتدار کے علاوہ کوئی بھی اور سوچ نہیں رکھتے اور انکا اقتدار مغرب کی رضا سے وابستہ ہے.

یا اللہ تو ہی مدد فرما ۔۔..

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے