مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر کانسٹیبل مستعفی

https://youtu.be/8s5kcHhI3rI

کراچی: سوشل میڈیا صارفین ایک پولیس کانسٹیبل کی ویڈیو کلپ کو تیزی سے شیئر کررہے ہیں جس میں پولیس کانسٹیبل کا دعویٰ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری زیادتیوں نے اسے پولیس فورس چھوڑنے پر مجبور کیا۔

ویڈیو میں اپنی شناخت رئیس کے نام سے کروانے والے کانسٹیبل کا کہنا ہے کہ ’میں نے جموں و کشمیر کے پولیس ڈپارٹمنٹ سے استعفیٰ دے دیا ہے،تاکہ میرا ضمیر مجھ سے یہ سوال نہ پوچھتا رہے کہ یہاں بحیثیت پولیس جو میں خون کی ندیاں بہتے دیکھ رہا ہوں یہ صحیح ہے یا غلط‘۔

ویڈیو میں کانسٹیبل رئیس کا کہنا ہے کہ وہ 7 سال سے پولیس کے محکمے میں کام کررہے ہیں اور اس محکمے کا حصہ بننے کا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’جب میں اس محکمے کا حصہ بنا تھا تو میں نے حلف لیا تھا کہ شہریوں کی خدمت کروں گا اور اپنے اہل خانہ کی ذمہ داریوں کو پورا کروں گا‘۔

کانسٹیبل رئیس کے مطابق ’میرے خیال سے میں جہاد کررہا تھا جس کا مطلب اپنی غیر ضروری خواہشات سے اور انسانیت کے لیے لڑنا ہے، لیکن وادی کشمیر کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے، ہر روز کشمیریوں کا قتل ہوتا ہے، کچھ افراد اپنی بینائی کھو رہے ہیں، کچھ جیل میں ہیں اور کچھ نظر بند‘۔

ویڈیو کلپ میں انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہ ان کی جانب سے رائے شماری کا مطالبہ ہے، ’یہاں خون خرابہ اس لیے ہے کیونکہ کبھی رائے شماری ہوئی ہی نہیں، بھارتی اور پاکستانی بھی یہاں مارے جارہے ہیں لیکن سب سے زیادہ کشمیری افراد ان مطالم کو سہہ رہے ہیں‘۔

کانسٹیبل کے مطابق ’نہ میں پاکستان کو پسند کرتا ہوں نہ بھارت سے نفرت کرتا ہوں، میں صرف اپنے کشمیر سے محبت کرتا ہوں اور یہاں امن چاہتا ہوں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس مسئلے کا حل میرے ہاتھ میں نہیں، لیکن اس ویڈیو کو شیئر کرنے کی ایک اور وجہ ہے، میں پولیس اہلکار کی حیثیت سے اس خون خرابے کو دیکھ رہا ہوں اور میرا ضمیر مجھ سے مسلسل سوال کرتا رہتا ہے کہ یہ صحیح ہے یا غلط‘۔

رئیس نے کہا کہ ’ابتداء میں میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا، لیکن اب میں نے اس مسئلے کا حل تلاش کرلیا ہے اور اس ویڈیو کے ذریعے میں آپ سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں اپنی نوکری چھوڑ رہا ہوں‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے