چارسدہ وال چپل

بچپن سے سنتے آ رہے تھے کہ کہ چپل بس چارسدہ کے بہت اچھے ہوتے ہیں کوالٹی اور سٹائل کی کیا ہی بات ہے۔ بس واہ جی واہ۔
ہمیں بھی بہت شوق تھا کہ ایک دن ہم بھی اسکا مزہ لینگے اور اس کو اپنےجیب خرچ سے خرید کر پہنیں گے۔

خدا مہربان اور بندہ نا فرمان۔ ہوا کچھ یوں کہ میں نے چارسدہ میں حصول رزق کی خاطر مستقل سکونت اختیار کی۔اسی طرح دن رات گزرتے رہے اور عید کا موقع آیا اور میرے دل میں دفن میرا پرانا آرمان سر اٹھانے لگا۔ اور اب پورا ہونے میں کوئی دقت بھی نہیں تھی۔

ایک دن ایک دوست محبوب علی سے رابطہ کیا اور ان سے اپنی خواہش کا اظہار کیا اس نے کہا کہ میرے بہت سے جاننے والے ہیں میں آپکو بہت اچھی سی چپل دلا دونگا۔ دل باغ باغ ہوگیا جب برسوں کا آرمان پورا ہونے جا رہا تھا۔

صبح کا وقت تھا میں اور محبوب اسکے ایک دوست کے ہاں چلے گئے، جو کہ چپلیاں بنانے کا کام کرتا تھا۔ ان سے ملاقات ہوئی انہوں انتہائی خوبصورت انداز سے میری خواہش کو سراہا اور پھر بڑی نزاکت سے میرے پاوں کا ناپ لیا اور مقررہ تاریخ کو چپلی لے جانے کی رسید ہاتھ میں تھاما دی۔

چارسدہ کی چپلیاں آج کل ساری دنیا میں مقبول ہیں۔ ہر طبقے کے لوگ اسکو پسند کرتے ہیں اور بہت شوق سے پہنتے ہیں۔ پہلے پہل چپل شلوار قمیص کے ساتھ پہنے جاتے تھے لیکن آج کل لوگ جینز کے ساتھ بھی پہنے لگے ہیں جو کہ اسکے سٹائل اور خوبصورتی کا واضح ثبوت ہے۔

چارسدہ میں چپل بنانے کا رواج تقریبا 60 سال پرانا ہے اور اس زمانے میں اسکے مشہور کاریگروں میں سے شہزاد استاد، طلا استاد طماش خان استاد اور مختیار استاد کے نام بہت مشہور ہیں۔

پہلے پہل یہ چارسدہ وال چپل گلمہ (چمڑہ) سے بنایا جاتا تھا لیکن آج کل یہ چپل کئی معیاری اجزاء سے بنایا جاتا ہے جسمیں سابر، کٹ پیس، گریفے (چائینہ اور کوریا)، فوم اور ہائی کرم بہت مشہور ہیں۔

پہلے اسمیں صرف کالے رنگ کے چپل بنائے جاتے تھے لیکن آج کل اسمیں بہت سارے رنگ آئے ہوئے ہیں جسمیں کالے، سفید، پیلے، بلو، براون، ماسٹر اور دوسرے کئی رنگ دستیاب ہیں۔

چپلوں میں چونکہ پنجہ دارہ اور بند چپل بہت مشہور ہیں لیکن اب اسمیں کئی قسم کے ڈیزائن آچکے ہیں جسمیں راکٹ، بند منہ والے چپل، اپر ٹچ، ڈبل گئیر، گولٹی، ڈبل ٹائر، بنوسی اور بلوچی بہت زیادہ نام کما چکے ہیں۔

چپل بنانے میں عموماً استعمال ہونے والے خام مال میں تار، سمد بانڈ، کیل، موم، گلمہ، ٹائر، گریفے ولمہ اور ریگزین شامل ہیں اور یہ ساری چیزیں بازار میں باآسانی دستیاب ہیں۔

چپلوں میں استعمال ہونے والا گلمہ کی جگہ اب ویبرم سول استعمال کیا جاتا ہے۔ چونکہ گلمہ استعمال کرنے سے پہلے کئی مراحل سے گزارنا پڑتا ہے۔ سب پہلے گلمہ (چمڑہ) کو گیلا کیا جاتا ہے پھر اسکو لکڑی سے بنے مخصوص ہتھوڑے سے دبایا جاتا ہے اور پھر سورج میں سوکھنے کے لئے رکھ دیا جاتا ہے اور اس گلمے کے ساتھ یہ عمل تین بار کیا جاتا ہے۔ تب جا کے یہ قابل استعمال بنتا ہے اور اس سے چپل بنائے جاتے ہیں۔

آج کل گلمہ کی جگہ شیڈ (کاک، ویبرم سول) نے اسکی جگہ لے لی اور یہ خام مال پہلے لاہور سے منگوایا جاتا تھا کیونکہ وہاں پر اسکی فیکٹریاں ہیں لیکن آج کل یہ پشاور اور چارسدہ میں دستیاب ہیں۔

اگر پائیداری کی بات کی جائے تو گلمے سے بننے والے چپل بہت پائیدار ہوتے ہیں اور دیرپا کام کرتے ہیں۔ لیکن اب گلمے کا استعمال صرف ڈیمانڈ پر کیا جاتا ہیں کیونکہ اسمیں محنت بھی زیادہ ہے اور پیسوں میں ہاتھ کھلے رکھنے پڑتے ہیں۔

آج کل آپکو یہ چارسدہ وال چپل عموما شیڈ (کاک) سے بنے ہوئے دکھائی دینگے کیونکہ قیمت میں بھی سستے ہیں اور محنت بھی بمقابلہ گلمے کے کم ہے۔

نوٹ: یہ ساری معلومات، اجزاء کے نام اور طریقہ کار سب ایک قابل موچی سنگین شاہ سے لئے گئے ہیں اور خود بھی ایک دکان کا مالک ہے۔ نوٹ کرتے وقت انتہائی اختیاط سے کام لیا گیا ہے تاکہ کوئی غلط بیانی نہ ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے