کیا کوئی شخص دماغ کے بغیر زندگی گزار سکتا ہے؟ تو اس کا جواب ہے ہاں۔
جی ہاں واقعی ایسا ممکن ہے اور ایسے واقعات بھی سامنے آچکے ہیں جنہوں نے طبی ماہرین کو دنگ کرکے رکھ دیا۔
2007 میں ایک شخص فرانس کے ایک ہسپتال میں اپنے کسی مسئلے کے باعث گیا تو ڈاکٹر لیونل فیویلٹ نے اس کا سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کرایا۔
یہ 44 سالہ مریض ویسے تو بالکل ٹھیک اور عام انسانوں جیسا نظر آتا تھا مگر جب اس کے ٹیسٹ کے نتائج سامنے آئے تو ڈاکٹر حیران رہ گئے کیوں کہ اس شخص کا دماغ ہی نہیں تھا۔
کم از کم نظر کچھ ایسا ہی آتا تھا اور ڈاکٹروں کے مطابق وہ ہائیڈرو سفالی نامی ایک عارضے کا شکار تھا جو نامعلوم وجوہات کی بناء پر دماغ کے اندر خانوں کو سروبرو سپائینل سیال سے بھر دیتا ہے جبکہ دماغی میٹر کو دھکیلتا ہے۔
1990 میں بھی ایک ایسا ہی کیس سامنے آیا تھا جس میں مریض کا آئی کیو لیول 126 تھا مگر اس کے سر کے اندر ‘دماغ’ نہیں تھا بلکہ وہ اتنا پتلا تھا کہ نظر نہیں آتا تھا۔
اب تک دنیا بھر میں ایسے چھ سو سے زائد مریض سامنے آئے ہیں۔
ان میں سے بیشتر تو معذور ہیں مگر متعدد ایسے بھی ہیں جن کا آئی کیو لیول 100 سے زیادہ ہے۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دماغ کتنی حیرت انگیز طاقت رکھتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ اس کے اندر موجود خاکستری میٹر یا مادہ واقعی بہت اہمیت رکھتا ہے۔