شناختی کارڈ کے حصول کے لئے اب لائنوں میں لگنے کی ضروت نہیں، نادرا نے آن لائن نظام متعارف کروادیا

nadra-online-system

شناختی کارڈز کے حصول کے لئے لگی لمبی قطاریں کبھی کبھی نہیں ، بلکہ روز کا معمول بن چکا ہے۔ بوڑھے ، جوان اور خواتین سبھی بےبسی کی تصویر بنے اس صورتحال سے گزرتے ہیں۔ یہ ساری صورتحال دیکھ کے یوں لگتا جیسے یہ اکیسیوں صدی نہیں ، ہم کسی اور زمانے میں جی رہے ہیں ۔

لیکن یہ احساس نادرا نے کافی حد تک کم کرنے کا فیصلہ بلا آخر کر ہی لیا۔ حال ہی میں نادرا کی جانب سے ایک آن لائن سسٹم متعارف کروایا گیا ہے ۔ جس کے ذریعے اب آپ آن لائن اپنے شناختی کارڈ کے لئے اپلائی کرسکیں گے۔

آج ایک پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد نے Pak Identity نامی اس آن لائن نظام کا افتتاح کیا۔ اب آپ کو ایگزیکٹیو سینٹرز ، رجسٹریشن سینٹرز اور دیگر جگہوں کے بالکل چکر نہیں لگانا پڑیں گے۔ چوہدری نثار نے چیئر مین نادرا اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو نہ صرف سراہا بلکہ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ وہ ایسا ہی نظام پاسپورٹ کے لئے بھی چاہتے ہیں۔

اس سروس کا استعمال خاصا آسان ہے۔ یہاں تک کہ موبائل استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بھی کافی اچھا ڈیزائن بنایا گیا ہے ۔ اس سروس کو استعال کرنے کے لئے سب سے پہلے آپ کو اس لنک پہ جانا ہوگا:
https://id.nadra.gov.pk/e-id/
اس کے بعد فراہم کردہ سہولیات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ ان سہولیات کی تفصیل یہ ہے:

– یہ سروس دنیا بھر سے پاکستانی شہریوں کے لئے ہے۔
-پہلی بار شناختی کارڈ بنوانے والوں کے لئے نئے شناختی کارڈ کا حصول۔
-شناختی کارڈ کی تجدید(موجودہ شناختی کارڈ کی معیاد ختم ہونے کی صورت میں)
-اپنے شناختی کارڈ دوبارہ اشاعت ( کاپیاں بنانے کے مقاصد کے لئے)
-اورسیز پاکستانیوں کے لئے شناختی کارڈ کا حصول
-شناختی کارڈ کی تفصیلات میں تبدیلی (شناختی کارڈ کی آن لائن اپلائی کرتے وقت اگر آپ کوئی تفصیل دینا بھول گئے ہوں تو اس کے لئے)

نادرا نے اس آن لائن پورٹل کو کافی حد تک آسان بنانے کی کوشش کی ہے، آپ جب اوپر ذکر کئے گئے آپشنز میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے تو نادرا اس آپشن کے لئے مطلوب تمام کاغذات کی ایک لسٹ دے گا، جو کہ اگلے مرحلے میں آپ کو جمع کروانے ہوں گے۔ ایک بات یادرہے نادرا ضرورت کے مطابق بعد میں بھی کاغذات مابگ سکتا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے