امریکی نائب صدر، پاکستان سے بہتر تعلقات کی نئی راہیں تلاش کررہے ہیں۔
وزیر اعظم خاقان عباسی، دہشت گردی ختم کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
ہم یہ تو برملا یقین سے نہیں کہیں گے کہ ٹرمپ نے ملنے سے انکار کیا اور ہمارے وزیر اعظم کو نائب صدر کے حوالے کردیا اور بڑی خوبی سے ہمارے وزیر اعظم نے نائب کو یہ باور کرادیا کہ فکر نہ کریں ہم اپنا گھر مزید صاف کریں گے۔ آپ کے گھر میں پڑی غلاظتوں کا ذکر تک نہیں کریں گے، اس پر نائب نے کہا، آپ بھی تسلی رکھیں امریکہ پاکستان سے تعلقات کی نئی راہیں تلاش کرے گا۔ ہماری کشادہ دلی امریکہ کے لئے اور اس کے ہر حسین ستم کے لئے اب بھی وہی ہے جو کل بھی تھی ، اگر پھر بھی ڈور مور کا حکم ہے تو یہی حکم ہم خود کو دیں گے۔ امریکہ دہشت گردی کے لئے کچھ بھی نہ کرے ہم کبھی اس سے یوڈو مور نہ کہیں گے البتہ چھوٹا سا گلہ ہے ٹرمپ سے؎
فیض ان کو ہے تقاضائے وفا ہم سے جنہیں
آشنا کے نام سے پیارا ہے بیگانے کا نام
اس سے بڑی خوشی کی بات کیا ہوگی کہ براہ راست نہ سہی ٹرمپ نے ہمیں اپنے کسی ایاز کی باریابی کا شرف تو بخشا اور ہم نے پندار عشق رکھنے کے لئے بھی انکار نہ کیا اور وہ نہیں تو ان کے نائب کے درشن پالئے؎
وہ نہ آئے نہ آئیں گے کبھی اے دل
ہم ان کو کیا دیکھیں اپنا گھر دیکھتے ہیں
جینوا میں امریکی نائب صدر مائیک پنسن کا تو نام ہی بڑا مبارک ہے، ان شا اللہ تعالیٰ وہ نوشتۂ جو سوئٹرز لینڈ کی دیواروں پر چسپاں ہوا ہے اس کے حوالے سے سوئس سفیر کو بھی ملک بدر کرنے کی جرأت نہیں کریں گے،ہم تو بس اپنے گھر کوہی صاف اور ٹھیک کریں گے گھر کی اس سے بہتر حفاظت کیا ہوگی؟
٭٭ ٭ ٭ ٭
غیروں کی کیا یہاں اپنوں کی کوئی جنت نہیں!
ہمارے پیارے راج دلارے امڑی دے دل دے سہارے وزیر دفاع جناب خواجہ محمد آصف نے کہا ہے، امریکہ کو بتادیا پاکستان میں طالبان کی پناہ گاہیں نہیں، یہ نہایت جرأتمندانہ بیان ہے۔ آفرین ہے کہ وزیر دفاع اپنے لہجے میں اتنی واضح قوت لائے کہاں سے، امریکہ تو اب بھی کہہ رہا ہے پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ جنتیں ہیں جبکہ یہاں شداد کی جنت کے سوا کوئی جنت نہیں اور یہ پہلی جنت ہے جس میں حکومت ا پنے سارے سیاہ اعمال، ناقص نظام کی قیمت بذریعہ یوٹیلٹی بلز غریب عوام سے وصول کرتی ہے، جانے والے شاید ہمارے لئے یہ تنبیہ چھوڑ گئے ہیں؎
یہ محفل بس یونہی چلے گی
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا
پاکستان میں تو اب خود حکمرانوں کی پناہ گاہیں خطرے میں ہیں، بھلا طالبان یہاں کا کیوں رخ کریں گے۔ وزیر دفاع ان دنوں اپنا گھر ٹھیک کرنے میں مصروف ہیں، جنہوں نے اس گھر کی ترتیب الٹ پلٹ کردی ہے ان سے کچھ نہیں کہیں گے،70برس گزرگئے ، دو چیزیں اپنی جگہ قائم دائم ہیں ایک امریکہ کی منتیں دوسرے اپنا گھر درست کرنا نہ امریکہ مانتا ہے نہ گھر درست ہوتا ہے۔ سارے خسارے، سارے جرمانے، سارے خرچے نئے پرانے، غربت وا فلاس زدہ عوام سے وصول کئے جاتے ہیں اور ان کو خوشحال بنانے کے لئے انہیں کرشن بنا کر مال حرام کی چلتی گنگا کنارے رادھا بن کرناچ دکھایا جاتا ہے اور عوام بھی کیا سادہ ہیں کہ ’’رادھا‘‘ کے چھل بل اور بھائو دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سماتے اور؎
خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
واقعی وزیر دفاع کو دفاع کرنے کا ہنر آتا ہے
٭٭ ٭ ٭ ٭
بس نہیں چلتا کہ پھر خنجر کف قاتل میں ہے
بجلی مجموعی طور پر3.90روپے فی یونٹ تک بڑھا دی گئی، حکومت نے منظوری دے دی اس خبر کی جب تفصیل میں گئے تو یوں لگا کہ کوچۂ قاتل میں آنکلے ہیں کہ اس کی جزئیات جانکا ہیں، ایک طرف لوڈ شیڈنگ کا غم اور اس پر مہنگائی کا غم؎
یہ بجلی گر نہ ہوتی تو کتنے غم نہ ہوتے
حکومت نیپرا کے کان پر قلم رکھ کر یہ بھی رقم کردے کہ اس ملک میں بندہ غریب کا رہنا منع ہے اور عوامی بستیوں میں دیوار پر یہ نوشتہ غریب لکھ دیا جائے تاکہ غربت روئے اور امیری اس پر ہنسے، کچھ تو اس ملک کے ان عوام پر ترس کریں کہ یہاں سے ہجرت کرسکتے ہیں نہ رہ سکتے ہیں کہ یہاں رہنا اب ان کیلئے 5سٹار ہوٹل میں شب ہجراں گزارنے کے مترادف ہے۔ اب تو اثاثے بھی منجمد ہوگئے ،کالے دھن کی چلتی گنگا بھی جم گئی ہے، یہ تو قدرت کا عطیہ کہ جب حالات خراب ہوتے ہیں تو بندہ مفلس کی فرط غم سے ہنسی نکل جاتی ہے۔ اب جو بل آئیں گے وہ بارودی سرنگ ثابت ہوں گے اور گیٹ پر پڑے بجلی کے بل کو چھوتے ہی ہر گھر میں ایک بارودی سرنگ پھٹے گی۔ نہ جانے غریب عوام کی خدمت کا وعدہ کرکے اقتدار میں آنیوالے خدمت کررہے ہیں یا انتقام لے رہے ہیں، ہم سب غریبوں کا اس مطالبے پر اجماع ہے کہ یہ اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے، ورنہ مہنگا ئی روہنگیا کے متاثرین کو کہیں اور جانے کی اجازت دی جائے جہاں جتنی بجلی خرچ ہو اس کے مطابق بل آئے اور ایک گھر کا بل ساری گلی کے بلوں کے برابر نہ ہو، بل بجلی کا ہو یا فون کا دونوں پر ایسے اجنبی اور ناگوار انجانے ٹیکس درج ہوتے ہیں کہ اگر متاثرین یعنی غریب عوام میں سے بیدار اور قانون سے باخبر افراد مل کر عدلیہ سے درخواست کریں کہ وہ اس مہنگی ترین بجلی کے نرخ چیلنج کرتے ہیں ان کا دائر مقدمہ منظور کیا جائے، عوام، خوا ص کے لئے تحریکیں چلاتے ،ایک خاندان تحریک اپنے لئے بھی تو چلائیں کیا ان پر مسلط مہنگائی کا کوئی حق نہیں۔آخر یہ کیسی ستم گری ہے کہ ناقص نظام سے 196ارب کا نقصان صارفین بجلی سے وصول کیا جائیگا؟
٭٭ ٭ ٭ ٭
چھوٹ ملتی ہے چھٹی نہیں ملتی!
٭…سینیٹر مشاہد اللہ خان، نواز شریف کونسا پہلی دفعہ جیل جائیں گے۔
قائد اعظم نے جیل جائے بغیر پاکستان بنالیا۔
ہم جیل جاکر بھی پاکستان کو پاکستان نہ بناسکے۔
٭…پٹرول کی قلت میں اضافہ۔
اب قیمت میں اضافے کا انتظار فرمائیے!
٭…بجلی کے محکمے کے پراگندہ بال ہر گلی ہر چوراہے لٹک رہے ہیں۔
کچھ اس کا بھی علاج اے واپڈا اے لیسکو ہے کہ نہیں؟
صرف مال روڈ ہی تو لاہور کا پیرس نہیں، وزیر اعلیٰ نے تو سارے لاہور کو پیرس بنانے کا ا علان کیا تھا۔
٭…نئے نصاب میں اہم مذہبی و ملکی اسباق دوبارہ شامل نہ ہوسکے، ممکن ہے نئے اسباق لکھے جارہے ہوں، ویسے ہم نے سبق تو کئی یاد کرلئے ہیں چھٹی کیوں نہیں ملتی؟