“زندگی پہلے”
ایمبولینس کو راستہ دیں زندگی کو راستہ دیں۔
ریکسیو 1122 اور ریڈکراس کی باہمی تعاون سے زندگی سب سے پہلے مہم کا اغاز کر دیا گیا .
مہم کا مقصد ہیلتھ کیر مسائل کی طرف توجہ اور حادثات میں انسانی جان کے نقصان میں کمی لانا ہے۔۔
مہمان خصوصی منسٹر سائرہ افضل تارڈ نے مہمانوں سے حلف لیا کہ ” ہم اپنی کوششوں سے قیمتی جانیں بچائیں گے ”
تقریب سے وفاقی وزیر برائے صحت سائرہ افضل تارڑ ، چئیرمین پیمرا ابصار عالم ، ڈی جی ریسکیو پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت سرکاری اور نیم سرکاری تنظیموں کی شرکت کی.
ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ پنجاب میں روزانہ تقریباً دو ہزار حادثات ہوتے ہیں .
انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 بروقت رسپانس مہیا کر کے قیمتی جانوں کو بچاتی ہے.
ریسکیو 1122 اور آئی سی ار سی کا اشتراک ہیلتھ کیئر ورکرز کے لیے یقیناً مددگار ثابت ہوگا.
یہ آئی سی ار سی کا شاندار کارنامہ ہے کہ انہوں نے عوام کو اس مہم کی آگاہی فراہم کی.
پنجاب اور پختونخواہ حکومتوں کو چاہیے کہ اس سروس کو مزید علاقوں تک پھیلائیں.
ہم امید کرتے ہیں شہری بھی اس میںُ ہم سے بھر پور تعاون کریں گے۔
وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ انٹرنیشنل کمیٹی ریڈ کراس اور پنجاب ایمرجنسی سروس اور دیگر تنظیموں کے ورکرز کی یہ مہم قابل ستائش ہے.
گزشتہ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ میں ختم نبوت کے ضمن میں ایک ایسے ایشو پر بات ہورہی ہے جو واقعہ ہی نہیں ہوا۔پارلیمنٹ میں بہت سے ایسے مسائل آجاتے ہیں جو غیر متعلق ہوتے ہیں ۔
عوام کی اس مہم میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیے میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صحت سے متعلق ایشوز کو حل کرنے کے لیے عوام میں شعور پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے.
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے نیشنل پروگرام کے تحت ہیلتھ کارڈ جاری کیے لیکن لوگ تعلیم کی کمی کی وجہ سے انہیں استعمال نہیں کر پا ر ہے.
سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ہمیںُ اسطرح کے پروگرامز کے لیے بھی شعور کی بیداری مہمات بھی شروع کرنی ہوں گی ۔
انہوں نے کہا کہ آج معاشرے میں عدم توازن اور عدم برداشت بڑھ چکا ہے۔ آج نئے پاکستانُ کی بات ہورہی ہے ، وہ ناجانے کیسا ہوگا مگر مجھے اپنے پرانے پاکستانُ سے محبت ہے
ہمیںُ پرانا پاکستانُ ہی قبول ہے جس میںُ لوگ دوسروںُ کی بات سنتے اور برداشت کرتے ہوںُ۔
انہوں نےکہا کہ چیئرمین پیمرا ابصار عالم کئی ایشوز پر نوٹس لیتے ہیں لیکن وہ لوگ عدالتوں سے اسٹے آرڈر لیکر آجاتے ہیں اور ان کے پیچھے نظر نہ آنے والے لوگ ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا جب ایسا ہو گا تو پھر ملک کیسے آگے بڑھے گا ۔