روم (ممتاز حسین چودھری)
اٹلی کے دارالحکومت روم میں ایک سماجی انسانی حقوق کی تنظیم 3 April کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان مارچ کا اہتمام کیا گیا۔ مارچ میں ہزاروں کی تعداد میں شرکا ملک بھر سے شریک ہوئے۔ مارچ کا مقصد دنیا میں امن و سکون اور آزادی کا حصول تھا۔ جس میں کثیر تعداد میں عراق، شام، اردن، فلسطین ، ترکی بنگلہ دیش پاکستان و آزاد کشمیر سمیت اٹلی کے مقامی باشندوں نے شرکت کی۔
میلان سے سماجی تنظیم کے رکن Giorgio اور Sabrina سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔
روم میں مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کمیونٹی میلان کے سرپرست محمد شریف خان عباسی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ نصف صدی سے کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و جبر کو بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم ہو سکے۔
انھوں نے مزید کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی محکوم قوموں کے ساتھ ظلم و جبر ہو گا ہم اس کے خلاف آواز بلند کرتے آئے ہیں اور جب تک یہ ریاستی دہشت گردی بند نہیں ہو جاتی ہم آواز بلند کرتے رہیں گے۔
اس موقع پر بنگلہ دیش کمیونٹی کے افراد نے اپنی تقاریر میں بھی عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ برما میں روہنگیا کے مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم بند کرئے اور مہاجرین کو واپس اپنے ملک بلائے۔ انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش نے روہنگین مسلمانوں پر ظلم و ستم کو دیکھتے ہوئے سب سے پہلے اپنے بارڈر کھول کر ان کو اپنے ملک میں پناہ دے کر ایک مثال قائم کی ہے۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ عرب ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔۔ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد کی ضرورت ہے اور یہ وقت کا تقاضا بھی ہے ورنہ ہم مسلمانوں کا نام ہی صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا خطرہ ہے۔۔
مقامی اطالوی باشندوں نے بھی دنیا کے منصفوں اور سلامتی کے ضامنوں کو جھنوڑتے ہوئے کہا کہ ہم انسانیت کے لئے ہر ممکن سطح تک جا سکتے ہیں اور ہم اپنی آواز کو کسی صورت دبنے نہیں دیں گے۔ اس موقع پر شام سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی بشار الاسد تنظیم کو شام میں جاری ظلم و ستم کا زمہ دار ٹھہرایا اور اس کی پر زور مذمت کی گئی۔
اس امن مارچ کا مقصد بلا رنگ و نسل، مذہب تمام دنیا کے ملکوں میں امن کا پیغام پہنچانا تھا۔ اس موقع پر مقامی صحافی برادری کی بھی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔
اس امن مارچ میں جہاں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے افراد نے شرکت کی وہیں آزاد کشمیر کمیونٹی کی نمائندگی محمد شریف عباسی نے میلان سے کی، جبکہ روم سے طاؤس خان اور خواجہ اقبال نے اس مارچ میں شرکت کی۔
پولیس نے اس مارچ کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کر رکھے تھے اور کثیر تعداد میں پولیس کی نفری شرکا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مارچ کے چاروں جانب چوکس کھڑی رہی۔
شامی عورت کا صحافیوں کے لیے خصوصی پوز