سلمان کہنے پر شاہ رخ خان کا صحافی کو کرارا جواب

ممبئی: بالی ووڈ کنگ شاہ رخ نے ایک تقریب کے دوران خود کو سلمان خان کہنے پر صحافی کو ایسا جواب دیا کہ تقریب میں موجود تمام لوگ بے اختیار ہنس پڑے جب کہ صحافی شرمندہ ہوگئیں۔
بھارتی فلم انڈسٹری کا شماردنیا کی بڑی فلم انڈسٹریوں میں ہوتا ہے، بالی ووڈ کے تینوں خانز(شاہ رخ، سلمان اورعامر)اس انڈسٹری پر حکمرانی کرتے ہیں۔ تاہم شاہ رخ خان کو بالی ووڈ کنگ کہا جاتا ہے، گزشتہ 25سالوں سے وہ اپنی اداکاری سے فلم انڈسٹری اور دنیا بھر کے لوگوں کے دلوں پر راج کرتے آرہے ہیں، جب کہ سلمان خان اورعامرخان کی فلمیں آج بھی باکس آفس پرسب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں شمار ہوتی ہیں۔

بالی ووڈ کے یہ تینوں خانزبظاہرتو دوست نظرآتے ہیں لیکن درپردہ ایک دوسرے کے حریف ہیں اوراس بات سے ان کے مداح سمیت بھارتی میڈیا بھی اچھی طرح واقف ہے۔ حال ہی میں شاہ رخ خان کے نئے شو’’ٹی ای ڈی ٹاک:نئی سوچ‘‘کی لانچنگ تقریب ہوئی جس میں میڈیا نمائندگان نے شرکت کی اورشو کے حوالے سے سوالات بھی پوچھے۔ لیکن تقریب کا ماحول اس وقت عجیب ہوگیا جب ایک خاتون صحافی نے شاہ رخ خان کو ان کے نام کے بجائے سلمان خان کہنا شروع کردیا، ایسا انہوں نے ایک بار نہیں بلکہ 3 بار کیا۔ پہلے تو تقریب میں موجود تمام لوگ شاہ رخ کے بجائے سلمان کا نام سن کرہکا بکا رہ گئے جب کہ شاہ رخ خان بھی کافی پریشان نظرآئے اورانہوں نے پوچھا کہ سوال پوچھنے والی خاتون کہاں بیٹھی ہیں۔

بعد ازاں خاتون نے اپنی تصیح کرتے ہوئے شاہ رخ سے معافی مانگی اور کہا کہ آپ سلمان کی طرح بات کررہے ہیں اس لیے ان کے منہ سے سلمان نکل گیا جس کے لیے وہ معافی چاہتی ہیں، جس پرشاہ رخ نے ان کانام پوچھا، خاتون نے اپنا نام لپیکا بتایا جوحیرت انگیز طورپراداکارہ دپیکا پڈوکون سے ملتا تھا، کنگ خان نے بھی بدلہ لیتے ہوئے حاضردماغی کا مظاہرہ کیا اوران سے کہا کوئی بات نہیں دپیکا ایسا ہوجاتا ہے، بعد ازاں انہوں نے غلطی ماننے کی اداکاری کی اورمزاحیہ انداز میں معافی مانگی۔ شاہ رخ کے اس انداز نے تقریب کا بوجھل ماحول ختم کردیااورخاتون سمیت تقریب میں موجود تمام لوگ بے اختیار ہنس پڑے۔

واضح رہے کہ خاتون نے شاہ رخ کے بجائے سلمان خان کانام واقعی غلطی سے لیا یا جان بوجھ کرلوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا یہ تو وہی بتا سکتی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے