کراچی: ایک بین الاقوامی سروے میں یہ دلچسپ موازنہ سامنے آیا ہے کہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے معالجین اپنے مریضوں کو باقی دنیا کے مقابلے میں سب سے کم وقت دیتے ہیں۔ جبکہ سویڈن ، امریکا اور برطانیہ مریضوں کو تسلی سے دیکھتے ہوئے انہیں سب سے ذیادہ وقت دیتے ہیں۔
اس سروے میں 15 بڑے ممالک شامل ہیں جہاں دنیا کی نصف کے قریب آبادی رہتی ہے اور وہاں کے ڈاکٹر اپنے مریضوں کو اوسطاً 5 منٹ ہی دیکھ پاتے ہیں ۔ امریکی ڈاکٹر اپنے مریضوں کو تفصیل سے دیکھتے ہیں اور اوسطاً ایک مریض کے حصے میں 20 منٹ آتے ہیں جبکہ برطانیہ میں دس منٹ لیکن یہ شرح سویڈن میں سب سے ذیادہ یعنی 22 منٹ 30 سیکنڈ ہے۔
بھارت جو ایک بڑا ملک ہے وہاں آبادی کے اژدہام کی وجہ سے ایک ڈاکٹر مریض کو بمشکل دو منٹ ہی دے پاتا ہے اور بنگلہ دیش میں یہ شرح کم ترین یعنی 48 سیکنڈ ہے اور پاکستان یہ شرح دو منٹ بھی نہیں یعنی ہمارے ملک میں ایک ڈاکٹر مریض کو 1.79 منٹ ہی دے پاتا ہے۔
اپنی نوعیت کا یہ پہلا بین الاقوامی سروے نہ صرف بڑی آبادی والے ممالک میں صحت کا حال بیان کیا گیا ہے بلکہ اس میں یہ بتایا گیا ہے جس ملک میں ڈاکٹر مریضوں کو سب سے کم وقت دیتے ہیں وہاں صحت و معالجے کی صورتحال بہت خراب ہے جس کا براہِ راست تعلق ڈاکٹر کے وقت اور دلچسپی سے ہے۔ یہ سروے ممتاز طبی جریدے ’برٹش میڈیکل جرنل‘ (بی ایم جے) میں شائع ہوا ہے۔ ماہرین نے اپنی اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ مریضوں کے لیے کم ہوتا وقت صحت کی ناکافی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔
لیکن یہ ذیادہ آبادی اور کم ڈاکٹروں والے ممالک میں ڈاکٹروں کا معائنہ اور وقت میں کمی کو بھی ظاہر کرتا ہے جس کا فی الحال کوئی حل دکھائی نہیں دیتا۔ ماہرین نے اس اہم مطالعے کے لیے 67 ممالک کے 178 سروے کا جائزہ لیا گیا اور کل 28 کروڑ سے زائد کنسلٹیشنز (ڈاکٹروں سے مریضوں کی ملاقات) کا جائزہ لیا گیا ہے۔
تاہم بھارتی ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کی بنا پر کم وقت کی بات درست ہوسکتی ہے کیونکہ ایک سے دو گھنٹے میں ڈاکٹر کو 100 سے زائد مریضوں کو دیکھنا ہوتا ہے۔ لیکن دیگر پرائیوٹ ہسپتالوں میں یہ صورتحال بہتر ہے۔
سروے کے مصنفین نے کہا ہے کہ صرف اوسط دو منٹ یا پانچ منٹ میں ڈاکٹر مریض کو اچھی طرح نہیں دیکھ سکتا اور اس سے علاج کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے اور وسائل بھی خرچ ہوتے ہیں۔