بالی وڈ فلم ” فینٹم ” کیا واقعی حافظ سیعد کے خلاف بنائی گئی ہے؟

طاہر عمر

آئی بی سی اسلام آباد

———

fantum-hafiz-saeed

گذشتہ دنوں حافظ سعید کی جانب سے نئی آنے والی بھارتی فلم ” فینٹم ” کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بالی وڈ کی فلم فینٹم پاکستان کے تشخص کے خلاف ہے، اور اس میں ممبئی حملوں کا ذمہ دار پاکستان اور حافظ سعید کو ٹھہرایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاکستان میں اس فلم سے نہ صرف انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے، بلکہ منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے حافظ سعید کی جان کو بھی خطرہ ہے۔

حافظ سعید کی جانب سے یہ موقف فلم کے جاری کردہ ٹریلر کی بنیاد پر اختیار کیا گیا ہے، جو 25 جولائی 2015 کو جاری ہوا جبکہ فلم کی نمائش 28 اگست 2015 کو ہوگی۔

حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگر کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے بولی وڈ کی آنے والی فلم پر پابندی لگا دی ہے، البتہ عدالت کی جانب سے جاری نوٹس میں پاکستان میں فلم کی نمائش پر پابندی کی وجہ نہیں لکھی گئی۔

فلم فینٹم کے ہدایت کار کبیر خان ہیں ، کبیر خان کی پہلی فلم "کابل ایکسپریس” تھی ، جس کی کہانی میں پاکستانی آرمی کی افغانستان میں سرگرمیوں کے گرد گھومتی تھی۔

حالیہ فلم میں بھی دہشت گردی کو موضوع بناتے ہوئے ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ فلم کی کہانی سید حسین زیدی کے ناول بلیک اوینجرز پر مبنی ہے، جس کے تمام کردار فرضی رکھے گئے ہیں ، تاہم حملے کے ماسٹر مائنڈ کانام سعید رکھا گیا، جس کا حلیہ حافظ سعید سے ملتا جلتا رکھا گیا ہے اور اس کو حافظ سعید کی طرح تقریریں کرتا دکھایا گیا ہے۔

فلم میں سیف علی خان کے ہمراہ ہیروئن کے کردار میں کترینا کیف جلوہ گر ہوں گی، ریلیز سے کئی دن قبل ہی بھارت کے سینماؤں کی جانب سے 100 دنوں کی ایڈوانس بکنگ ہوچکی ہے۔

بھارت کی جانب سے یہ کوئی پہلی فلم نہیں ہے، جس میں دہشت گردی کو موضوع بنایا گیا ہو، لیکن عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ مذہبی حلقوں کی جانب سے کسی فلم کو نمائش سے رکوانے یا اپنے متعلقین کو اس قسم کی فلم نہ دیکھنے کی "پرزور” اپیل پر تجسس کی وجہ سے لوگ زیادہ تر وہ فلم ضرور دیکھتے ہیں، اور یوں مذہبی حلقے خود ہی ایسی فلموں کی تشہیر کا ذریعہ بن جاتے ہیں-

کئی تجزیہ نگاروں کا بھی موقف ہے کہ فلم کو صرف فلم ہی سمجھنا چاہیے اور لوگوں کو فتووں کے زور پر روک کر ان کے تجسس کو مہمیز کرنے کی بجائے ان کے زہنوں میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا جواب دلیل سے دینا چاہیے۔

سوچنے کی بات ہے کہ پاکستان میں نمائش رکوانے کی درخواست سے شہرت پانے والی فلم عدالتی حکم پر پاکستانی سینماؤں کی سکرین پر چلنے سے تو رک جائے گی، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ عدالتی حکم لوگوں کو ٹورنٹ سے ڈاؤنلوڈ کرکے کمپیوٹرز پر دیکھنے سے بھی روک پائے گا؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے