سر رہ گزر پاکستان ایک عظیم نعمت

شاید وطن سے محبت میں ہم سے کوئی کوتاہی ہو رہی ہے کہ آج ہماری سرزمین کرپشن کا پھوڑا اور دشمنوں کے لئے لقمہ ٔ تر کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔ دنیا کے کسی ملک کے باشندے سے پوچھیں ’’تم کون ہو؟‘‘ وہ کہے گا میں امریکی، برطانوی، سعودی، ایرانی، چینی، جاپانی ہوں یہ نہیں کہے گا میں فلاں ذات کا ہوں، فلاں خاندان سے تعلق رکھتا ہوں۔ اسے کہتے ہیں ایک محب وطن قوم ورنہ اگر ہماری شناخت ذات پات ہے تو پھر ہم ایک ہجوم ہیںاور ہجو م کبھی حقیقی جمہوریت، صالح نظام اورخوشحال زندگی حاصل نہیں کرسکتا۔ افراد کی افراتفری سے زیادہ خطرناک ذہنی افراتفری ہے اور یہی وہ بیماری ہے جو کرپشن کو جنم دیتی ہے اور کرپشن تمام خرابیوں کی ماں ہے۔ آج ہمیں اندرونی و بیرونی خطرات لاحق ہیں۔ وہ کرپٹ نظام کی پیداوارہیں اور ہم کانٹوں کی فصل کاٹ رہے ہیں۔ وطن سے محبت کامفہوم ہم جانتے ہوتے تو پاک سرزمین کو لوٹ مار سے آلودہ پراگندہ نہ کرتے۔ جب تک ہم صدقِ دل سے پاکستان کی قدر نہیں کرتے اور اللہ تعالیٰ کے اس عظیم تحفے کا شکر ادانہیں کرتے ہم اپنی اس جنت کو اپنے لئے دوزخ بنا کر دربدر رہیں گے اور ہر تباہی ہماری قومی کمزوری اور انتشار کے کم دبائو کو دیکھ کر بلاامتیاز بادلوں کی طرح ہمارا رُخ کرے گی اور آگ کی بارش برسادے گی۔ مقام شکر ہے کہ آج کی بڑی اور اطمینان بخش خبر سامنے آگئی ہے۔پارلیمینٹ متحد اور آئینی بحران ختم ہو چکا ہے ، اب اگر ضرورت ہے تو عظیم قومی اتحاد کی ہے۔ ہر فرد اس پاک زمین کا باشندہ ہے۔ اپنے وطن کی حفاظت اپنے پاک کردار سے کرسکتا ہے بصورت ِ دیگر یہ ملک ناپاک سرگرمیوں کی آماجگاہ بن کر ہمارے ہی ہاتھوں خدانخواستہ تباہ ہوجائے گا۔
٭٭٭

تعلیمی زبوں حالی
دنیا میں جن ملکوں قوموں نے ترقی کی ہے، بہتر نظام قائم کیا ہے، پاک صاف غذا اور فضا میں رہ رہی ہیں اس کا اصل محرک تعلیم کو اولین ترجیح دینا ہے جبکہ ہمارے ہاں 70برسوں میں تعلیم کو یہ مقام نہیں دیا گیا نتیجہ یہ نکلا کہ ظالم حکمرانی کو جاہل معاشرہ مل گیا اور یہ شاید ہماری پالیسی ٹھہر گئی کہ لوگوں کوجہالت کے اندھیروں میں غربت کے عذابوں میں گرفتار رکھو اور جب وہ شور بلند کریں تو تھوڑا سا ریلیف دے کر انہیںاپنے پیچھے لگائے رکھو تاکہ وہ عدل کو چھوڑ کر ظلم کے حق میںووٹ دیں۔ یہی تلخ حقیقت ہے جسے چھپا کر اور جس سے چھپ کر ہمارے ہاں ایک مٹھی بھر طبقہ تمام وسائل، دولت، اقتدار پر قابض رہا ہے اور اہلیت وقابلیت رکھنے والی اکثریت 70برس سے اس کا پانی بھر رہی ہے۔ ہم نے ہربجٹ میں تعلیم کے لئے جو حقیررقم رکھی بھی تو اسے بھی تعلیم پر خرچ نہیںکیا، نتیجہ یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کی حالت تباہ اور نجی سیکٹر تعلیم کامنافع در منافع بخش کاروباری مرکز بن گیا۔ کسی حکومت نے تعلیمی اصلاحات پر توجہ نہیں دی اور صرف تعلیمی ریاکاری سے کام لیا، نصاب یکساں نہیں، فیس برابر نہیں، استاد کامل نہیں۔ اسکول کی عمارت جانوروں کا باڑا ہے شاید طالع آزما حکمرانوں کو ایسا ہی سازگار ماحول درکار تھا جو انہیں ہر دور میں دستیاب رہا۔ ہم نے غیروں کے لئے اپنے بیٹے مروائے، غیروں کی جنگ دین کے جھنڈے لہرا کر لڑی اور آج صورتحال اس قدر دگرگوں ہے کہ اسے صرف تعلیمی بیداری ہی ختم کرسکتی ہے۔ عوام اگر منظم قوم بننا چاہتے ہیں تو منظم ہو کر علم کا رخ کریں۔ ہمارا مائنڈ سیٹ پڑھا لکھا ہے مگر ہمیں باقاعدہ تعلیم کے حصول کی سہولت حاصل نہیں۔ مہنگی ناقص تعلیم کی فراہمی بیکار ہے۔ قوم اس مسئلے پر ایک اجتماعی موقف اختیار کرے۔ معیاری تعلیم کی سستی فراہمی ہی ہمارے دکھوں کا مداوا ہے۔
٭٭٭

ہم بہت خوش ہیں
ناامیدی میں بھی ایک امید کی چنگاری موجود ہوتی ہے اورشاید اقبالؒنے اس کو دیکھ لیا تھا اور برملا کہہ دیا تھا
نہیں ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
ہم خوش ہیں کہ ہمارے پاس 70سالہ لوٹ مار کے بعد بھی اپنی سرزمین موجود ہے۔ ہم آزاد ہیں۔ یہی آزادی ہی ہماری دولت ہے۔ اگر گھر کو ڈاکو لوٹ جائیں تو 20کروڑ افراد کے 40کروڑ ہاتھ موجود ہیں اس لئے فکر کی کوئی بات نہیں۔ اپنے گھر کی حفاظت کریں گے۔ تالے لگا کررکھیں گے۔ دروازے کھلے نہیں چھوڑیں گے۔ جاگتے رہیں گے اور پھر سے خزانہ بھر دیںگے۔ بس ہمیں لوٹ مار کرنے والوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ ہم بہت خوش ہیں کہ اپنے گھرمیں ہیں۔ کرائے کے مکان میں نہیں۔ ہم خوش ہیں کہ نبی ٔ رحمتﷺ کی امت ہیں اور انہوں نے ہم تک اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پہنچایا ’’سکے کو گردش میں لائو کہیں وہ تمہارے چند امیروں کی تجوریوں میں منجمد ہو کر نہ رہ جائے‘‘ معاشیات کے اس گُرپر عمل کرکے ہم سب من حیث القوم خوشحال ہوسکتے ہیں، معاشی مساوات قائم ہوسکتی ہے۔ ہم خوش ہیں کہ قائد اور اقبال کے فرمودات آج بھی ہماری قیادت کرسکتے ہیں بشرطیکہ ہم ان پر عمل کریں۔ ہم ایک فعال، اخلاقی، ذہین، محنتی اور عظیم قوم ہیں۔ ناسور کاٹ پھینکیں گے۔ نظام کی درستگی شروع ہوچکی ہے، احتساب ہو رہا ہے۔ بے حساب ہو رہا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ آزاد ہے ملک و قوم کے مفاد میں صحیح فیصلے دے رہی ہے۔ ایسے میں آنے والے کل کا یہ سب سے بڑا سچ ہے کہ ہم بہت خوش ہیں کہ خوشحالی اب دو قدم دورہے۔
٭٭٭٭٭

اٹھ باندھ کمر!
O۔ آرمی چیف:ہمارے مثبت رویے کے باوجود افغانستان سے دہشت گردی جاری ہے۔
دو قوتیں مل کر ہم سے ہمارا بھائی چھین رہی ہیں کاش ہمارا بھائی بیدار ہو جائے!
O۔ فاروق ستار:مصطفیٰ کمال کے ساتھ اتحاد یا بیٹھنا گوارا نہیں کریں گے۔
سوچ لیں کہیں یہ قول الٹ نہ جائے۔
O۔ بلاول زرداری:عدم برداشت سے معاشرے میں تشدد پھیل رہا ہے۔
یہ معلوم کریں کہ عدم برداشت کیوں ہے؟
O۔ شیخ رشید:سیاسی میدان میں شریف خاندان پر جھاڑو پھر جائے گا۔
کسی خاندان پر جھاڑو پھرنے سے آپ کو کیا خوشی حاصل ہوگی؟خوشی تو خوشی سے ملتی ہے آپ کیوں خوشی محمد نہیں بن جاتے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے