مہاجروں کی شناخت لنگڑا، ٹنڈا اور بھائی نہیں بلکہ شاہ نورانی، پروفیسر عبدالغفور، رئیس امروہوی اور حکیم سعیدجیسی شخصیات تھیں ۔ آفاق احمد

مــــــہاجر قــــــومی مــــــوومنٹ پاکــــــستان کے چئیرمین جناب آفــــــــــــاق احــــــمد نے کہا ہے کہ مہاجر شناخت کی وجہ سے کراچی اور حیدرآباد میں قتل و غارتگری نہیں ہوئی بلکہ بین الاقوامی سازش کے تحت سب کچھ کیا گیا، الطاف ہوں یا غلام مصطفی کھر جو بھی پاکستان کے خلاف بات کرے گا وہ ملک دشمن ہے اس کو پھانسی دی جانی چاہیے،

پختونوں کی شناخت کے لئے آئینی ترمیم کرکے صوبہ سرحد کو کے پی کے میں تبدیل کیا گیا تو مہاجر شناخت کو تسلیم کرنے میں کیا تکلیف ہے؟جو لوگ اپنے معاہدے پر ایک دن بھی قائم نہیں رہ سکتے ان کی کیا حیثیت رہ گئی ہے کہ ہم ان سے کوئی بات کریں؟ حیدرآباد کے شہری پیپلزپارٹی کے مظالم کو آج بھی فراموش نہیں کر سکتے، اس وقت سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ روس کے سی پیک منصوبے کا حصہ بن کر گرم پانیوں تک پہنچنے کو امریکا کیسے برداشت کرے گا؟۔

تفصیلات کے مطابق سابق ایم پی اے اور تحریک انصاف کے رہنما حاجی محمد عثمان کینیڈی کی ساتھیوں سمیت .
مــــــہاجر قــــــومی مــــــوومنٹ پاکــــــستان میں شمولیت کے موقع پر آفــــــــــــاق احــــــمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تمام الزامات مہاجر سیاست اور آفــــــــــــاق احــــــمد پر لگائے جاتے ہیں

لیکن کراچی شہر میں ہونے والی قتل و غارتگری مہاجر سیاست کی وجہ سے نہیں بلکہ عالمی سازش کے تحت ہوئی کیونکہ گذشتہ سالوں میں کراچی اور حیدرآباد میں جو تبدیلیاں آئی ہیں ان کے پس پشت قوتوں کے اہداف کے لئے امن کے بجائے ان شہروں میں قتل و غارتگری کرانا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے سوویت یونین کو گرم پانیوں تک پہنچنے سے روکنے کے لئے افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ کئے اور پاکستان کو جنگ میں جھونک دیا ،

اب اگر روس سی پیک کا حصہ بن کر گرم پانیوں تک رسائی حاصل کر لیتا ہے تو کیا امریکا چین سے بیٹھے گا ؟ اس ساری صورتحال کو عوام اور مقتدر حلقوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مہاجر ووٹ تقسیم ہونے کو روکنے کے لئے کیا آپ الطاف حسین، مصطفی کمال اور فاروق ستار سے بات چیت کر سکتے ہیں ؟ اس پر آفاق احمد نے کہا کہ الطاف حسین ہو یا مصطفی کھر جو بھی پاکستان کے خلاف بات کرے گا وہ ہمارے نزدیک پاکستان کا دشمن ہے اور حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ انہیں کیفرکردار تک پہنچائے اور پھانسی چڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارٹیاں جو 24 گھنٹے معاہدے پر قائم نہیں رہ سکتیں ،

جنہوں نے ایک دوسرے کی خود پول کھول دی ہے، ان کی کیا حیثیت رہ گئی ہے کہ ان سے کوئی بات کی جائے؟ مہاجر قیادت کو سازش کے تحت ضرور تقسیم کیا گیا لیکن مہاجر قوم متحد ہے اور ان کا ووٹ بینک بھی متحد ہے، مہاجر قوم کو آئندہ انتخابات میں فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اپنے ضمیر کے خلاف فیصلے کرکے مہاجروں کو ظلم اور ناانصافی کی چکی میں پستہ ہوادیکھنے والوں کا ساتھ دیں گے یا مہاجر قوم کے لئے قربانی دینے والوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ کے خلاف اس وقت بھی آپریشن جاری ہے، اس ماحول میں بھی جو سیاسی کارکن اور رہنماء ہمارے ساتھ شریک ہو رہے ہیں وہ نظریاتی طور پر آ رہے ہیں لیکن جو پی ایس پی او ایم کیو ایم پاکستان میں جا رہے ہیں وہ مقدمات اورگرفتاریوں سے بچنے کے لئے پناہ لینے جا رہے ہیں۔

آفــــــــــــاق احــــــمد نے کہا کہ الطاف حسین نے اگر پاکستان دشمنی کی ہے تو اسی طرح غلام مصطفی کھر نے بھی بھارتی ٹینکوں پر چڑھ کر پاکستان فتح کرنے کی بات کی تھی، جی ایم سید نے آخری سانس تک پاکستان کی مخالفت جاری رکھی،

خان غفار خان نے پاکستان میں دفن ہونا پسند نہیں کیا لیکن ان سب کے باوجود سندھیوں پنجابیوں اور پختونوں کو کسی نے غدار نہیں کہا اس لئے کسی شخص کی غداری کی وجہ سے مہاجروں کو مطعون نہ کیا جائے ہم پاکستان بنانے والوں کی اولاد ہیں اور پاکستان بننے سے پہلے پاکستانی ہیں پاکستان ہماری شناخت نہیں ہے جبکہ سب نے بعد میں پاکستانی شناخت اختیار کی جب بھی کوئی مشکل وقت آئے گا ہم پاکستان کی حفاظت کے لئے اپنا خون دینے کے لئے سب سے آگے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں سرکاری وسائل کے بل بوتے پر پیپلزپارٹی نے بینر ، پینافلیکس اور جھنڈے لگا کر قبضے کا ماحول پیدا کیا لیکن اگر کسی نے چاکنگ میں مہاجر لفظ اور آفــــــــــــاق احــــــمد کا نام لکھ دیا تو پولیس کے ذریعے اس پر کالک پھروائی گئی، اس طرح کے نفرت انگیز اقدامات سے مہاجروں کو قریب نہیں لایا جا سکتا ہم پرامن ماحول میں چاہتے ہیں کہ ہمیں قائل کیا جائے اور انصاف اور قانون کی بالادستی کے لئے مہاجر قوم کو اس کے حقوق دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے شہری پیپلزپارٹی کے مظالم اور غیرمنصفانہ امتیازی سلوک کو بھولے نہیں ہیں ،مہاجروں کو دہشت زدہ کرکے خاموش نہیں کیا جا سکتا ، مہاجر کبھی غلام نہیں رہے۔

آفــــــــــــاق احــــــمد نے کہا کہ حیدرآباد کراچی کے مہاجروں کی شناخت مولانا شاہ احمد نورانی، پروفیسر عبدالغفور، رئیس امروہوی اور حکیم محمد سعیدجیسی علمی ادبی اور سیاسی شخصیات تھیں، جاوید لنگڑا ، مبین ٹنڈا شناخت نہیں تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے