مشرف کی واپسی ، ن لیگ کے پانچ ارکان کا استعفیٰ ، رانا ثناء کے انکار سمیت آج کی اہم ترین خبریں

[pullquote]نواز شریف تاریخ کا حصہ بن چکے ،شجاعت حسین[/pullquote]

مسلم لیگ ق کے صدر و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت نے کہا ہے کہ نوازشریف جتنی مرضی باتیں کر لیں وہ تاریخ کا حصہ بن چکے۔ سپریم کورٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انگریزی کے ساتھ اردو میں لکھا گیا کہ نوازشریف کو بدعنوانی پر نکالا گیا لیکن وہ پھر بھی پوچھتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا۔ اب شہبازشریف بھی کہیں گے کہ مجھے کیوں نکالا؟

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پوری قوم ان سے پوچھتی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون میں خواتین کے منہ پر گولیاں کیوں ماری گئیں۔بیگناہوں کا قتل عام کیوں کیا گیا۔ مجرموں کو سزا ضرور ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں عوام کا مسئلہ بن گیا ہے۔مظلوموں کو انصاف کی فراہمی کیلئے ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں۔


[pullquote]جلد پاکستان جارہاہوں ، مشرف[/pullquote]

آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ عوام 2018 کے عام انتخابات میں اے پی ایم ایل اور اس کے اتحادیوں کو ووٹ دیں گے ۔آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ (ن)کی سیاست کا خاتمہ کردیں گے ۔ جلد پاکستان آرہاہوں ۔ملک کو اس وقت تیسری سیاسی قوت کی ضرورت ہے ۔یہ سیاسی قوت ہم بنارہے ہیں ۔

اتوار کو ایشیا گراونڈ اورنگی ٹاﺅن میں جلسے سے دبئی سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اورنگی ٹاون بہاریوں کا علاقہ ہے مجھے ان سے محبت ہے۔ آج اس جلسہ میں اورنگی ٹا¶ن کی عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے ۔ انہیںسلام پیش کرتا ہوں ۔ آپ لوگوں کے ساتھ ماضی میں جو ہوا ہے۔ مجھے ان سب پتہ ہے۔ وہ زمانہ بھی تھا جب سب آپس میں لڑ رہے تھے۔ وہ زمانہ گزر گیا ۔اب زمانہ یکجہتی کا ہے ۔

اے پی ایم ایل ایک قوم یا مذہب یا مسلک کی جماعت نہیں ۔آل پاکستان مسلم لیگ ایک گلدستہ ہے ۔جس میں تمام مذاہب ،قومیتوں اور مسالک کے لوگ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا نعرہ سب سے پہلے پاکستان ہوناچاہیے ۔آج ہم جوکچھ بھی ہیں وہ پاکستان کی وجہ سے ہیں ۔

[pullquote]ن لیگ کے 5ارکان اسمبلی مستعفی[/pullquote]

فیصل آباد میںدھوبی گھاٹ اقبال پارک میں خواجہ حمید الدین سیالوی کی زیر صدارت تاجدار ختم نبوت کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے2ایم این اے اور3 ایم پی ایز نے استعفے دےنے کا اعلان کیا ہے۔

استعفے پیش کرنے والوں ایم این اے غلام بی بی بھرانہ اور ڈاکٹر نثار احمد جٹ ،ایم پی ایز میں نظام الدین سیالوی ،مولانا رحمت اللہ اور محمد خان بلوچ شامل ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا نے اعلان کیا کہ ہمار ے پاس 20بلدیاتی چیئرمینوں کے استعفے بھی ہیں۔ ان کے نام کانفرنس کے بعد میڈیا کو جاری کئے جا ئیں گے۔اگر رانا ثناءاللہ نے استعفیٰ نہ دیا تو 15ارکین اسمبلی کے استعفے مزید آرہے ہیں ۔

[pullquote]میرے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،ثناءاللہ[/pullquote]

صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ سازشی عناصر نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو مشکلات سے دوچار کرنے کیلئے شروع دن سے مختلف منصوبے شروع کر رکھے ہےں۔ حکومت کے خلاف چھوٹے چھوٹے جن بوتل سے باہر نکالے جارہے ہیں ۔عوام عام انتخابات میں انہیں دوبارہ بوتل میں بند کر دیں گے ۔

ٹی وی انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ 18 استعفوں کی بات کرنے والوں نے صرف 5 کا اعلان کیا۔ اسپیکر تک 2 ہی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کے لئے مذہب کا استعمال جمہوریت کے لئے خطرناک کے ہے۔ ختم نبوت سب کا مسئلہ ہے۔کسی ایک پیر یا جماعت کا نہیں۔فیصل آباد کے شو میں تحریک انصاف نے فعال کردار ادا کیا۔ تحریک انصاف کے ایم پی اے خرم شہزاد، فرخ حبیب اور ملک اسماعیل سیلا ا سٹیج پر موجود رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کو نقصان پہنچا تو ہاتھ ان کے بھی کچھ نہیں آئیگا۔میرے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

راسخ العقیدہ مسلمان ہوں، ختم نبوت پر یقین رکھتا ہوں۔ کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آصف زرداری جو کر رہے ہیں ان کی اپنی جماعت کے سنجیدہ لوگ اس پرحیران ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی سمیت دیگر گروہوں کے اکٹھے ہونے مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جس طرح جتھوں کے ذریعے حکومت کو سر نگوں کرنے کی روایت ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے اس کے مستقبل میں منفی نتائج برآمد ہوں گے ۔یہ ریاست کےلئے نقصان دہ ہوگا۔



[pullquote]’ملک میں بلا خوف بات کرنے کی فضا سکڑ رہی ہے'[/pullquote]

دنیا بھر کے طرح پاکستان میں بھی اتوار کو انسانی حقوق کا بین الاقوامی دن منایا گیا ۔ اس موقع پر صدر پاکستان ممنون حسین نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت انسانی حقوق کے تحفظ اور انھیں اجاگر کرنے کے عزم پر قائم ہے اور ریاست ہر شہری کی آزادی اور عزت و وقار کے تحفظ کی کوششوں کو جاری رکھے گی۔

پاکستان میں یہ دن ایک ایسے وقت منایا جارہا ہے جب ملک میں حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات رونما ہوئے جس کی وجہ سے مذہبی شدت پسند گروپوں کی سرگرمیوں کے باعث معاشرے میں ڈر و خوف کی فضا میں اضافہ ہوا ہے۔

انسانی حقو ق کے سرگرم کارکن سرور باری نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں وہ فضا سکڑ رہی جس میں بغیر کسی خوف و ڈر کے اپنی بات کا اظہار کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ "حالانکہ اب سوشل میڈیا بھی ہے لیکن اس کے باوجود ایک خوف کا عنصر بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور خاص طور پر حال ہی میں جو اسلام آباد میں دھرنا ہوا ہے اس کی وجہ سے پورے ملک میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوئی ہے جس طرح ریاست نے ان کے سامنے جھکنے کا مظاہرہ کیا ہے اس کی وجہ سے اور زیادہ خوف و ہراس ہے۔”

وزیر مملکت برائے امور داخلہ طلال چودھری کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تاثر درست ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ہر شہری کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ” یقیناً ان دھرنوں سے کچھ مسلک کی بنیاد پر اور کچھ مذہب کی بنیاد پر کچھ خوف پیدا ہوا ہے لیکن پاکستان کی بڑی جماعتیں اور پاکستان کی بڑی سیاسی قوتیں معتدل ہیں اور وہ آئین اور قانون کو بالا تر سمجھتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ پاکستان کو اسی پر گامزن رہ کر اور اسی پر عمل درآمد کرتے رہنا چاہیے۔”

اگرچہ حالیہ سالوں میں پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی بھی کی گئی ہے تاہم اب بھی ملک میں جبر ی گمشدگیوں اورمذہب و جنس کی بنیاد پر معاشرے کے بعض طبقات کے ساتھ امتیازی سلوک کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

[pullquote]پاکستان سے تعلقات بہتر ہورہے ہیں، افغان سفیر[/pullquote]

پاکستان میں افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو ایک جیسے چیلنجز اور دشمن کا سامنا ہے۔ دونوں ممالک دہشت گردی کا شکار رہے ہیں تاہم اب خطے میں امن کےلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیکسلا میوزیم کے دورے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاو آتا رہتا ہے لیکن آنے والے دنوں میں تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔موجودہ تعلقات دونوں ممالک کے عوام کی خواہشات پر اثر نہیں ڈالتے۔ انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی بہتری کے حوالے سے کہا کہ موجودہ غلطیاں اور شکایات وقتی ہیں اور یہ جلد ختم ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ سفارتی سطح پر تمام چیزیں صحیح سمت میں جارہی ہیں۔ امید ہے آئندہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔ دونوں ممالک اور عوام کے درمیان رشتے کو کوئی طاقت توڑ نہیں سکتی۔ انہوں نے زور دیا کہ قبائلی، لسانی، مذہبی اور تاریخی تعلقات کو مزید بہتر کرکے مضبوط بنایا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے