فاٹا :عوامی فیصلہ مانیں

فاٹا ریسرچ سینٹر کے ایک جائزے کے مطابق تمام قبائلی عوام برطانوی دور کے غیرمنصفانہ قانون ایف سی آر کے فوری خاتمے پر متفق ہیں جبکہ 70فی صد لوگ خیبرپختون خوا میں انضمام چاہتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باجوڑ ایجنسی اور جنوبی وزیرستان کے تقریباً تمام باشندے خیبر پختون خوا میں شمولیت کے حامی ہیں ۔ لیکن مہمند ایجنسی میں انضمام، الگ صوبہ یا منتخب کونسلوں کے آپشنز پر کنفیوژن پایا جاتا ہے۔اورکزئی ایجنسی کے لوگ کے پی میں انضمام کے خلاف نہیں لیکن اس سے پہلے اپنے دکھوں کا مداوا چاہتے ہیں۔ پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی گزشتہ روز صدر مملکت سے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا کو ایف سی آر سے بلاتاخیر نجات دلائی جائے۔

انہوں نے قبائلی علاقے کو منتخب گورنر کے ذریعے چلائے جانے سمیت کئی دوسری تجاویز بھی پیش کی ہیں جن میں خیبر پختون خوا میں انضمام کے حوالے سے عوام کی مرضی جاننے کے لیے ریفرنڈم کی سفارش بھی شامل ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی گزشتہ روز ایک بات چیت کے دوران فاٹا کا مستقبل طے کرنے کے لیے جمہوری طریق کار اختیار کرنے کی حمایت کی ہے۔ فاٹا کے عوام کی محرومیوں کا جلد از جلد ازالہ بلاشبہ پاکستانی شہریوں کی حیثیت سے ان کا لازمی حق ہے۔ پچھلے سال اگست میں وفاقی حکومت نے سرتاج عزیز کی قیادت میں فاٹا اصلاحات کمیٹی بناکر اس مقصد کے لیے ایک مثبت پیش رفت کی تھی لیکن اس کمیٹی کی رپورٹ پر بوجوہ اب تک عمل نہیں ہوسکا ۔

تاہم اس معاملے کو سرد خانے میں کسی صورت نہیں ڈالا جاسکتا، دہشت گردی کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے فاٹا میں اصلاحی اقدامات فوری طور پر ناگزیر ہیں۔ ایف سی آر کے خاتمے پر اتفاق رائے ہے لہٰذا اسے ختم کرنے میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں جبکہ انضمام یا الگ صوبے وغیرہ کے آپشنز پر ریفرنڈم کے ذریعے عوام کی مرضی معلوم کرکے اس پر جلدازجلد عمل درآمد ناگزیر ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے