عقیدت مندی اور شخصیت پرستی کا فرق:

عقیدت مندی اور شخصیت پرستی درحقیقت انسان کے دل میں پوشیدہ عاشقانہ و محبوبانہ جذبات کا نام ہے. عقیدت کا لفظ دراصل عقد سے نکلا ہے. اس لحاظ سے یہ کسی شخص کے ساتھ اپنے قلب میں عقد یعنی گرہ باندھنے کو کہتے ہیں. گویا دلی بھروسے اور قلبی اعتقاد کے ساتھ کسی شخصیت کی ذات پر اعتماد، اس کے ساتھ سچی محبت اور پرخلوص ارادتمندی کا نام عقیدت ہے. جس طرح عقیدے کا تعلق قلب سے ہے، بالکل اسی طرح عقیدت کا مرکز بھی دل ہے.

عقیدت مندی اور شخصیت پرستی دونوں کی بنیاد محبت ہے. محبت کے چار اہم اور بڑے اسباب ہیں. جمال یعنی حُسن، کمال یعنی حُسنِ کارکردگی، نوال یعنی احسان اور قرابت یعنی خونی رشتے کا اتصال. گویا کسی شخص کے افکار و کردار کا حُسن اور کسی فرد سے رشتہ داری یا اس کی حُسن داری اُس شخصیت کی طرگ لوگوں کے قلبی میلانات، ذہنی رجحانات اور دلی جذبات کے بنیادی اور کلیدی محرکات ہیں.

ہمارا عمومی مشاہدہ، تجربہ اور مطالعہ اس بات کی تائید و تصدیق کرتا ہے کہ جس شخص سے جتنی ہماری عقیدت ہوگی اتنا ہی وہ ہمارا "فیورٹ” ہوگا. یہ شخصی عقیدت کسی رنگ، نسل، علاقے اور زبان کی تفریق سے بالکل ماورا اور مذھب، مسلک، فرقے یا جماعت کی تقسیم سے یکسر بالاتر ہوتی ہے. البتہ جب عقیدت کے ساتھ فکری ہم آہنگی اور نظریاتی یکسانیت بھی شامل ہو تو پھر عقیدت کی محور ذات "آئیڈئیل” بن جاتی ہے.

اس نکتے کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے کہ ہر تعریف کرنے والا اور بظاہر عزت دینے والا فرد ہرگز ضروری نہیں کہ واقعتا عقیدت مند اور شخصیت پرست بھی ہو، کیونکہ عقیدت ایک مستور قلبی جذبہ ہے، اس لئے عین ممکن ہے کہ بظایر خوب تعریف کرنے والا دراصل خوشامدی اور انتہائی عزت دینے والا درحقیقت کسی لالچ و مفاد یا رعب و دبدبے کا شکار ہو.

عقیدت مندی اور شخصیت پرستی قلبی محبت اور دلی خلوص کے لحاظ سے تو بالکل یکساں ہیں البتہ دونوں میں تعلق کی نوعیت اور اظہارِ جذبات کے لحاظ سے کافی فرق ہے. عقیدت مندی میں اتباع علی وجہ البصیرت ھوتی ھے جبکہ شخصیت پرستی اندھی تقلید کا نام ہے گویا عقیدت مندی میں محبت کے اندر کامل اعتدال جبکہ شخصیت پرستی میں غلو کی انتہا ہوتی ہے. کسی بزرگ کا معروف مقولہ ہے” شخصیت پرستی، بت پرستی سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ بت کا دماغ نہیں ہوتا جو خراب ہو جائے لیکن جب تم انسان کی پوجا کرتے ہو تو وہ فرعون بن جاتا ہے. محسن نقوی نے کیا خوب کہا ہے.

میں عظمتِ انسان کا قائل تو ہوں محسن
لیکن کھبی بندوں کی عبادت نہیں کرتا

عقیدت مندی میں عقیدت کے محور ذات سے تمام تر محبت و احترام کے باوجود نہ صرف اختلاف رائے کا اظہار کیا جاتا ہے بلکہ اس شخصیت کے بدترین مخالفین کے لئے بھی کامل احترام پایا جاتا ہے جبکہ شخصیت پرستی میں اول تو اختلاف رائے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہوتی اس میں اپنے پسندیدہ شخصیت کے ہر جائز و ناجائز قول و فعل کے دفاع میں سچے جھوٹے دلائل تراشے جاتے ہیں اور ان پر تنقید کو بغاوت کے مترادف سمجھا جاتا ہے. شخصیت پرستی میں اس شخص کے مخالفین سے دل میں بغض، حسد اور کینہ رکھا جاتا ہے جبکہ زبان سے ان افراد کی بھرپور مخالفت اور شدید مذمت کی جاتی ہے، حالانکہ عقیدت مندی میں شدید نقادوں اور سخت ترین مخالفین کو بھی عزت و احترام دیا جاتا ہے.

قصہ مختصر شخصیت پرستی درحقیقت بت پرستی ہے جس میں معاشرے کا ایک فرد اپنے ہی ہم جنس کو صنم بنا کر اس کی پوجا کرتا ہے جبکہ عقیدت مندی دراصل حُسن پسندی ہے کہ جہاں اچھائی نظر آئے وھاں دل و جان سے پیروی کی جائے اور جہاں برائی نظر آئے وہاں احترام و عقیدت کے باوجود اختلاف رائے کا اظہار کیا جائے. حجرِ اسود کو بوسہ دینا عقیدت ہے اور حجرِ اسود کی عبادت کرنا شخصیت پرستی ہے.

ہمارے ہاں بدقسمتی سے لوگوں کے بجائے عُہدوں کا احترام اور نظریات کی بجائے شخصیات کی پیروی کی جاتی ہے. ایسے میں اگر کسی شخصیت کا نام اُس کے عہد کے لوگ کسی عُہدے کے بغیر بھی مکمل احترام سے لیتے ہیں تو سمجھ لیجئے کہ وہ شخصیت عہد ساز ہے اور یہ احترام سچی عقیدت ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے