بلاگ :مہتاب عزیز
اسلام آباد
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
سیف الاسلام، قطب العالم، شمس العلماء، ذوبدهّ فصحاء، امام الفقهاء، قدوهّ الاولیاء، حکیم الامت و امامِ السیاست، محافظ مدارس دینیہ، جناب حضرت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم جس روز ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو تشریف لے گئے ہیں۔ پاکستان کے جملہ جیّد علمائے اکرام، شیوخ عزام ، فصلاء اور طلاب مدارس دینیہ ، ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کے بجائے، اُس کے خلاف جاری معندانہ کاروائیاں بند کرنے اور اُسے واپس قومی دھارے میں لانے کے فیوض و برکات پر دلائل کے انبار لگا رہے ہیں۔ علمائے حق کے زبان و قلم سے نکلے دلائل سُن اور پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ بچارے ایم کیو ایم والے تو بچارے مظلوم ہیں، جو لوگ ان کے ہاتھوں مارے گئے، اذیت کا شکار ہوئے یا خانماں برباد کیے گئے وہی تو اصل میں ظالم تھے۔ جنہیں کیفرے کردار تک پہیچا کر ثواب دارین حاصل کر رہے تھے۔
ہم تو علماء کی پیروی کرنے والے ہیں، "تنقید و اعتراض” یعنی اُن کی شان میں گستاخی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس لئے ہماری صرف ایک دعا ہے، کہ حضرت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم کی کوئی ملاقات نریندر مودی اور بارک ابامہ سے نہ ہو جائے۔ ورنہ پھر جملہ جیّد علمائے اکرام، شیوخ عزام ، فصلاء اور طلاب مدارس دینیہ گجرات و کشمیر ، افغان و عراق کے مسلمانوں کو ظالم، شقی القلب، درندہ صفت ہونے کے دلائل کے انبار لگا دیں گے۔ ہمارے پاس اُنہیں حقیقت ماننے یا پھر منافق، زندیق اور اسلام دشمن کہلانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔