اے پی سی: شہباز شریف، رانا ثناء کو استعفے کیلئے 7 دن کی مہلت، نواز مخالفین کی حیثیت ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں . مریم نواز

ک[pullquote]اے پی سی: شہباز شریف، رانا ثناء کو استعفے کیلئے 7 دن کی مہلت، اعلامیہ جاری[/pullquote]

آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ 10 نکات پر مشتمل ہے۔ اعلامیے کے مطابق، اے پی سی نے حکومت کو مزید 7 دن کی مہلت دی ہے۔ کانفرنس نے نجفی کمیشن رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے استعفوں کا مطالبہ بھی اعلامیے کا حصہ ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی کمیشن نے وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون کو ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ عہدے چھوڑ کر خود کو قانون کے حوالے کریں۔

اے پی سی کی مشترکہ قرارداد

پاکستان عوامی تحریک کی اے پی سی کی مشترکہ قرارداد 10 نکات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ
1۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشتگردی کا بدترین واقعہ ہے۔

2۔ رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے میں 7 جنوری تک توسیع کی گئی ہے۔ باقر نجفی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے چنانچہ انہیں مستعفی ہونا ہو گا۔

3۔ 8 جنوری کو سٹیرنگ کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہو گا۔ 8 جنوری کو سٹیرنگ کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

4۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید اور زخمی ہونے والے پاکستان کے شہری تھے۔ انصاف کے حصول کیلئے جد و جہد کرنا تمام جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔ انصاف کی فراہمی نظام عدل اور قانون کی بالادستی کیلئے سنگ میل ثابت ہو گی۔

5۔ شہداء کے ورثاء 3 سال میں صرف جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ حاصل کر سکے۔ شہباز شریف و دیگر ملزمان کے برسر اقتدار رہتے ہوئے شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔

6۔ 125 پولیس افسران کے سمن ہونے کے باوجود ایک بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔ واضح ہو گیا کہ حکومت انصاف کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی۔

7۔ چیف جسٹس مکمل تفتیش کیلئے غیرجانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیں۔

8۔ جے آئی ٹی کی مانیٹرنگ سپریم کورٹ کا ایک معزز جج خود کرے۔

9۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران اور قومی دولت لوٹنے والوں کو این آر او نہ دیا جائے۔

10۔ قمر الزمان کائرہ، لطیف کھوسہ اور کامل علی آغا سٹیرنگ کمیٹی کے کوآرڈینیٹرز ہوں گے۔ ناصر شیرازی، سردار عتیق، خرم نواز گنڈا پور اور جہانگیر ترین بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی اور قمر الزمان کائرہ کی جانب سے قرارداد پیش کی جانے کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اعلامیہ قصاص کے حصول کے لئے ہے، سٹیرنگ کمیٹی کے ساتھ پاکستان کی طاقت ہو گی، شہداء کے ورثاء کو انصاف دلانا پوری قوم کی ذمہ داری ہے اور مشترکہ جد و جہد سے قاتلوں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔

طاہر القادری نے واضح کیا کہ 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن صرف عوامی تحریک نے دی تھی، تمام سیاسی جماعتوں کو اب شریک کیا گیا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کا مطالبہ اب تمام جماعتوں کا ہے اور ہمارا احتجاج لاہور یا کسی بھی جگہ ہو سکتا ہے، احتجاج کی تیاری کیلئے سیاسی جماعتوں کو وقت درکار تھا، احتجاج کس قسم کا ہو گا، اس کا فیصلہ 8 رتاریخ کو کریں گے، ایک ممکنہ فیصلہ ملک گیر احتجاج اور دھرنے کا بھی ہو سکتا ہے۔

اس سے قبل، آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا کہ کانفرنس آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ کانفرنس کی قائم کردہ قرارداد کمیٹی نے ایک مشترکہ قرارداد تیار کی ہے جس پر تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے دستخط کر دیئے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے کہنے پر اے پی سی کی قرارداد کا پہلا صفحہ پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور دوسرا صفحہ قمر الزمان کائرہ نے پڑھا۔

[pullquote]اے پی سی میں شریک سیاسی جماعتیں نوازشریف سے خوفزدہ ہیں: رانا ثناء اللہ[/pullquote]

پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو دیت دینے کی کوشش کی مگر خرم نوازگنٖڈا پور نے کہا یہ رقم کم ہے.

رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے طاہر القادری کی اے پی سی سیاسی ایجنڈا ہے، اے پی سی میں بیٹھے لوگوں کے آپس میں اختلاف ہیں۔ انہوں نے کہا مخالفین سانحہ ماڈل ٹاؤن کی بنیاد پر (ن) لیگ کی سیاست ختم کرنا چاہتے ہیں، طاہرالقادری لاشوں پر مبنی سیاست کر رہے ہیں۔

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو دیت دینے کی کوشش کی مگر خرم نوازگنٖڈا پور نے کہا یہ رقم کم ہے، اے پی سی میں شریک سیاسی جماعتیں نواز شریف کی سیاست سے خوفزدہ ہیں۔ لیگی قیادت کے دوہ سعودی عرب پر ان کا کہنا تھا دورہ سعودی عرب مسلم امہ کو درپیش مسائل پر مشتمل ہے۔

[pullquote]نواز مخالفین کی حیثیت ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں: مریم، اے پی سی سازش قرار[/pullquote]

این اے 120 کے علاقے سنت نگر میں دیو سماج روڈ پر ہندو کیمپ میں 1087 خاندانوں میں 99 سالہ لیز بحال کرنے کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرنے کیلئے رہنماء مسلم لیگ نون مریم نواز ہندو کیمپ پہنچیں۔ تقریب میں رکن صوبائی اسمبلی ماجد ظہور، ڈاکٹر فرزانہ نذیر، بلدیاتی نمائندے، سرگرم کارکنان اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ یہ کیسی نااہلی ہے؟ نواز شریف نے مخالفین کی نیندیں حرام کر دی ہیں، کوئی پریس کانفرنس میاں صاحب کا نام لئے بغیر مکمل نہیں ہوتی، مخالفت میں اتحاد بن اور ٹوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی کیسی نااہلی ہے کہ پورے ملک کی سیاست ان کے گرد گھومنے لگی ہے، آپس کے مخالفین اس بات پر اکٹھے ہو رہے ہیں کہ نواز شریف کو کیسے ہٹائیں۔

مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ نیب کو مقدمے میں کچھ نہیں ملا، گواہوں کی باتیں سن کر ہنسی آتی ہے، گواہوں کو یہ بھی نہیں پتا کہ وہ کس چیز کی گواہی دینے آئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مخالفین بار بار سپریم کورٹ میں اپنا مؤقف بدلتے ہیں، عمران خان نے سپریم کورٹ میں بار بار مؤقف بدلا، عمران مانتا ہے کہ آف شور کمپنی اس کی ہے لیکن عدالت کہتی ہے نہیں، آپ کی نہیں، کبھی چوٹ، کبھی اکاؤنٹنٹ کی غلطی، باربار مؤقف بدلا گیا۔

نواز حکومت کی کارکردگی کا تذکرہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ نواز شریف نے عوام سے کئی وعدے پورے کئے، دن رات ایک کر کے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا اور ڈوبتی معیشت کو سہارا دیا۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ دلوں کے وزیر اعظم نے 4 سال لگن سے کام کیا، نواز شریف نے کراچی میں امن بحال کرایا اور چار سال سر نیچے کر کے دھرنے اور سازشیں برداشت کیں۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین کی بے چینی تو دیکھو، بات کرنے کیلئے کوئی ایشو نہیں ملتا تو چھپتے پھرتے ہیں، نواز شریف نے عوام کی خاطر دن رات محنت کی اور ایک ایک وعدہ پورا کر دیا۔

مریم نواز نے کارکنان سے کہا کہ وعدہ کرو، نواز شریف کی نئی جد و جہد میں ساتھ دو گے؟ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے مخالفین کی حیثیت ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں، نواز شریف 2018ء کا الیکشن بھی جیتیں گے۔

دریں اثناء، سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں ڈاکٹر طاہر القادری کی آل پارٹیز کانفرنس کو سازش قرار دے دیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے