شاہ زیب قتل کیس کی اپیل چیف جسٹس کو اسلام آباد بھیج دی گئی

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس کی اپیل طلب کرنے پر اپیلوں کو اسلام آباد بھیج دیا گیا۔

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزائیں کالعدم قرار دینے اور کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کیے جانے کے بعد سیشن کورٹ نے شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔

شاہ زیب قتل کیس: عدالتی حکم پر شاہ رخ جتوئی کو ضمانت پر رہا کردیا گیا

سول سوسائٹی نے کیس میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں ملزمان کی رہائی کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیلنج کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی اپیل 6 جنوری کو اسلام آباد طلب کی تھی جو آج بھیج دی گئی ہے۔

سول سوسائٹی کی جانب سے دائر اپیل میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سے انسداد دہشت گردی کی دفعات نکالیں جس سے ملزمان کو فائدہ ہوا۔

شاہ زیب قتل کیس: عدالت نے صلح نامے کی تفصیلات طلب کرلیں

درخواست گزار جبران ناصر و دیگر فریقین نے مؤقف اپنایا ہے کہ شاہ زیب قتل کیس سیشن نہیں، انسداد دہشت گردی کی عدالت کا مقدمہ ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی جیسے ملزمان کو چھوڑا تو معاشرے پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جون 2013 میں اس مقدمہ قتل کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو سزائے موت اور دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے