فرقہ پرور مولویوں اور زاکروں کو مذہبی تقریبات میں بلانا حرام ہے . رہ نما ملی یکجہتی کو نسل

[pullquote]آئی بی سی ٹی وی پاکستان سے گفتگو میں علماء نے کیا کہا ؟ دیکھنے کے لیے ویڈیو پر کلک کریں [/pullquote]

ملی یکجہتی کونسل کے خطبہ جمعہ کمیشن کے زیر اہتمام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےخطبات جمعہ کمیشن کے سربراہ پروفیسر ابراھیم خان کہا کہ پاکستان ایک فلاحی جمہوری ریاست ہے جبکہ حکمران اس ریاست کو ملک کے آئین و قانون کے مطابق بنانے کے حوالے سے کوتاہی کر رہے ہیں ۔ ایسے میں علماءکی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں.

انھوں نے کہا کہ ملک کا صدر علماءسے کہتا ہے کہ وہ سود کے مسئلے میں تھوڑی گنجائش پیدا کریں ۔چیف جسٹس کہتا ہے جو کھانا چاہتا ہے کھائے جو نہیں کھانا چاہتا نہ کھائے ۔ انھوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور اس کے تمام ادارے ملک کو امن کے راستے پر لانا چاہتے ہیں آئمہ جمعہ اس سلسلے میں ہمارا ہر اول دستہ ہیں ۔

کنونشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان ملک میں اتحاد و وحدت کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کررہی ہے یہ بہت عظیم کام ہے ایک ایسے ماحول میں جہاں لوگ نفرت کو ہوا دیتے ہیںکونسل محبت کا دیا روشن کر رہی ہے۔ میری تجویز ہے علماءکافر و تکفیر ، ضال و گمراہ کی دنیا سے نکلیں اور قرآن و سنت کی روشنی میں اتحاد پر بات کریں ۔

ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ثاقب اکبر نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان ملک کی دینی جماعتوں کا ایک غیر انتخابی اتحاد ہے جس کے کمیشنز کا مقصد ملک میں ہم آہنگی کی فضا کو فروغ دینا ہے ۔ کونسل کا خطبات جمعہ کمیشن علمائے کرام کے باہمی رابطے اور اس فورم کو زیادہ مفید انداز سے استعمال کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ۔ یہ کنونشن اسی سلسلے کی ایک کاوش ہے ۔

تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اہل حرم کے سربراہ کو کنونشن کے میزبان مفتی گلزار احمد نعیمی نے کہا کہ مسجد کی بنیاد عبادت اور ہدایت پر ہے ۔اللہ کے رسول نے مسجد کو ایک عظیم جگہ قرار دیا ۔حضور داتا گنج بخش معاشرتی بگاڑ کی تین وجوہات ہیں بے علم حکمران ، بے عمل علماءاور بے توکل فقراءہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہم اس زمرے میں تو نہیں آتے ۔

جامعہ امام الصادق کے خطیب جمعہ علامہ شیخ شفا نے کہا کہ سنی اور شیعہ کے مابین بہت سے مشترکات ہیں ہمیں مشترکات پر بات کرنی چاہیے ۔ مجلس وحدت کے مرکزی راہنما علامہ حسنین عباس گردیزی نے کہا کہ اتحاد امت کا پیغام عوام کی سطح تک پہنچانا نہایت ضروری ہے اور اس سلسلے میں آئمہ جمعہ سب سے موثر کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ ہمیں دوسرے مسالک کو اپنی مساجد میں دعوت دینی چاہیے تاکہ دوریاں کم ہوں اور محبتوں میں اضافہ ہو ۔

تقریب سے علامہ قاری عبید احمد صدیقی ، سیف اللہ گوندل ایڈوکیٹ ، مولانا ڈاکٹر منیر احمد مکی ، علامہ اختر عباس ، محمد صدیق ،مولانا سعید الرحمان ، صاحبزادہ حسیب ، مولانا عبد الکریم اور دیگر خطبائے جمعہ نے بھی خطاب کیا ۔ اس تقریب میں اسلام آباد بھر سے خطبائے جمعہ ، علماءاور سول سوسائٹی کے اراکین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ۔

[pullquote]اعلامیہ خطبائے جمعہ اسلام آباد کنونشن [/pullquote]

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے خطبات جمعہ کمیشن کے زیر انتظام منعقدہ ، خطبائے جمعہ اسلام آباد کا یہ کنونشن اسلامی افکار و اقدار کے احیاء، اتحاد امت اور استحکام پاکستان کے مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے منعقد کیا گیا ہے ۔ آج کا یہ عظیم الشان اجلاس اور اس میں اسلام آباد کے تمام مکاتب فکر کے خطبائے جمعہ کی ایک کثیر تعداد میں شرکت اس بات کا بین ثبوت ہے کہ وطن عزیز پاکستان کے علمائے کرام اور دینی قیادت اپنی دینی اور ملی ذمہ داریوںسے آگاہ ہے اور وطن کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے ، بین المسالک ہم آہنگی اور اتحاد امت کے عظیم مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جدوجہد پر آمادہ ہے ۔علمائے اسلام آباد کا آج کا یہ کنونشن متفقہ طور پر اعلان کرتا ہے کہ

٭ علمائے اسلام وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔

٭ کنونشن میں شریک علماءقرآن و سنت کی روشنی میں اتحاد امت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ایک دینی و مذہبی ضرورت سمجھتے ہیں اور اس کے حصول کے لیے کسی بھی کوشش و کاوش کو ایک الہی فریضہ گردانتے ہیں۔اتحاد امت ہی امت کے بہت سے مسائل کے حل کی بنیادی کلید ہے جس کا حصول پاکستان کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر ازحد ضروری ہے۔ہمیں اختلافات کے بجائے مشترکات پر نظر رکھنی چاہیے اور قدر مشترک و درد مشترک کی بنیاد پر آپس میں متحد رہنا چاہیے اس سلسلے میں ”پیغام پاکستان “ کے عنوان سے جید علماءکی تائید سے جو فتوی جاری کیا گیا ہے ہم اس کی تائید کرتے ہیں

٭ یہ کنونشن ملی یکجہتی کونسل پاکستان جوپاکستان میں بین المسالک ہم آہنگی کے قیام اور اتحاد و وحدت کے حصول کے لیے سرگرم عمل دینی و مذہبی جماعتوں کا ایک غیر انتخابی اتحاد ہے کی اتحاد امت کے عظیم ہدف و مقصد کے لیے کی گئی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس اتحاد کے خطبات جمعہ کمیشن جو کہ خطبہ جمعہ کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر تشکیل دیا گیا ہے کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔

٭ یہ کنونشن ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن ، فحاشی اور دیگر معاشرتی مسائل جو کسی بھی معاشرے کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتا ہے اور ذمہ دار اداروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ان مسائل کے سد باب کے لیے فی الفور اقدام کریں ۔ میڈیا پر دکھائی جانے والے نازیبا اور غیر اخلاقی مناظر جو کہ ہماری روایات نیز دین سے متصادم ہیں کو فی الفور روکا جائے اور ذمہ داران کو لگام ڈالی جائے ۔

٭ یہ کنونش امریکی صدر ڈونلنڈ ٹرمپ اور دیگر امریکی راہنماﺅں کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ پاکستان کے خلاف امریکہ کے کسی بھی غلط اقدام کا پوری ایمانی قوت سے مقابلہ کیا جائے گا ۔

٭ علماءکا یہ اجتماع بھارتی حکومت اور فوجی قیادت کی طرف سے پاکستان کے خلاف کی جانے والی ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ کسی بھی ممکنہ بھارتی جارحانہ اقدام کے مقابلے میں پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اپنی افواج کے پیچھے کھڑی ہو گی ۔

٭ علماءکا یہ اجتماع واضح کرتا ہے کہ بیت المقدس اور پورا فلسطین عالم اسلام کا جزو لا ینفک ہے اسے صیہونی جبرو استبداد سے آزاد کروانا عالم اسلام کی ذمہ داری ہے ۔اسی طرح سے کشمیر بھی پاکستان کی شہ رگ ہے اس کے پاکستان سے الحاق کے بغیر تکمیل پاکستان کا خواب شرمندہ تعیبر نہیں ہو سکتا ۔ اس سلسلے میں یہ اجتماع کشمیروں کی جدوجہد آزادی اور اس راستے میں پیش کی جانے والی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

٭ علماءکا یہ اجتماع امریکی صدر کی جانب سے بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے اعلان کی مذمت کرتا ہے اور اسلامی حکومتوں خصوصا فلسطین کے اردگرد کی اسلامی ریاستوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ فلسطین اور خاص طور پر بیت المقدس کی صہیونی و سامراجی استبدادی ریاست سے آزاد کروانے کے لیے عملی جدوجہد کا آغاز کریں ۔

٭ علماءکا یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اسلامی قوانین بالخصوص قصاص کے قانون پر اس کی حقیقی روح کے مطابق عمل کیا جائے اور اسے نافذ کیا جائے تاکہ سانحہ قصور اور اس جیسے دیگر سانحات و واقعات کا سدباب ممکن ہو ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے