خواتین و حضرات ،ہم بتیس ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے ایک گھنٹہ پچاس منٹ بعد کراچی ائیرپورٹ پر لینڈ کریں گے۔آپ سے التماس ہے کہ موبائل فونز بند کردیں،سیٹ بیلٹ باندھ لیں۔ قومی ائیر لائن میں خوش آمدید،باکمال لوگوں کی لاجواب سروس سے لطف اٹھانے کا وقت آگیا، بتیس ہزار فٹ کی بلندی سے بادلوں کی آنکھ مچولی کو انجوائے کیجِیے، کھانا تھوڑی دیر میں پیش کیا جائے گا۔
لیجیے جناب انتظار کی گھڑیاں ختم، ڈنر سرو ہونے لگا ہے،بزنس کلاس کے معزز مہمانوں کے لیے چھری کانٹے کے ساتھ،گرمام گرم سیخ کباب،پلائو اور سلاد ہے تو اکانومی کلاس والے بھی اشتہا انگیز خوشبوئوں کا مزہ لے رہے ہیں،
لیکن ذرا ٹہریے منہ میں لے جانے والا لقمہ واپس رکھ دیں، پی آئی اے مسافروں کو ناقص کھانا کھلا رہی ہے
ہوٹلوں کا بچا کچھا کھانا مسافروں کے پیٹ میں جارہا ہے، اسی فیصد مسافر تو کھانا واپس کردیتے ہیں۔ آپ کے منہ کا مزہ ہم نے خراب نہیں کیا،بلکہ ڈھول کا پول تو مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی مریم اورنگزیب نے کھولا،جنہوں نے بتا یا کہ ہزاروں روپے کے ٹکٹ خریدنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے،ہوٹلوں میں جو بوٹیاں اور چاولوں کے دانے بچ جاتے ہیںوہ مسافروں کے پیٹ میں اتارے جاتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پی آئی اے سے آپ کا سفر خوشگوار گزرا ہوگا،آپ آئندہ بھی قومی ائیرلاین کو ہی اپنی آمدورفت کے لیے چنیں گے۔
باکمال لوگوں کی لاجواب سروس، پی آئی اے اپنے مسافروں کا ناقص کھانا کھلاتی ہے، ہوٹلوں کا بچا کچھا کھانا مسافروں کو دیا جاتا ہے، اسی فیصد مسافر تو کھانا واپس کردیتے ہیں،
قائمہ کمیٹی برائے کابینہ کی رکن مریم اورنگزیب نے قومی ایئرلائن پر الزام لگادیا، پی آئی اے سے ایسے ہوٹلوں کے معاہدے کی رپورٹ طلب کرلی گئی۔