جامعات میں مذہبی اقلیت کیلئے کوٹہ مختص کرنے کا بل مسترد

اسلام آباد: ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی شدید مخالف پر پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اعلیٰ تعلیم نے ملکی جامعات میں مذہبی اقلیت کے لیے کوٹہ رکھنے کا مجوزہ بل مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ مذکورہ بل بعنوان ’ اقلیت رسائی برائے اعلیٰ تعلیمی بل‘ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی عائشہ نثار نے پیش کیا تھا جس میں مذہبی اقلیت کے لیے تمام سرکاری اور نجی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں 5 فیصد کوٹہ مختص کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

قائمہ کمیٹی کے سربراہ ریٹائرڈ کرنل ڈاکٹر امیراللہ مروت نے مذکورہ بل مسترد کردیا۔

عائشہ نثار نے اپنے بل میں موقف اختیار کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 36 اور 37 میں مذہبی اقلیت کے حقوق اور مفادات کا تحفظ اور سماجی انصاف کی ترویج کا حق دیتا ہے اور مذکورہ بل کا مقصد مذہبی اقلیتی طبقے کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی ایک کوشش ہے۔

تاہم قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایچ ای سی کے نمائندگان نے دلائل پیش کئے کہ مذکورہ بل میرٹ کے خلاف ہے اور ایچ ای سی کا ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس 2002 واضح کرتا ہے کہ ’جامعات نسل، مذہب، طبقے اور ڈومیسائل کی تفریق کے بغیر سب کے لیے یکساں کھلی ہے اور کوئی بھی جامعات کے فراہم کردہ مواقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے متعدد طالبعلم میرٹ کی بنیاد پر ملک کے تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہیں۔

کمیٹی میں بل سمیت دیگر تعلیمی مسائل کے موضوعات بھی زیر بحث آئے اور کمیٹی نے ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا جو اگلے ماہ اپنی مدت پوری کرلیں گے۔

قائمہ کمیٹی میں سرسید سینٹر فار ایڈوانس اسٹیڈیز ان انجینئرنگ (کیس) انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی اسلام آباد بل 2016 پر بھی بات ہوئی جس پر کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ ایچ ای اسی بل کا جائزہ لے رہی ہے۔

کمیٹی نے تجویز دی کہ ’دی انسٹی ٹیوٹ فار آرٹ اینڈ کلچر بل 2018‘ پر خصوصی توجہ دی جائے جس کے حق میں ایچ ای سی این او سی جاری کر چکی ہے۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے گورنر نے ایچ ای سی کی تجویز پر وومن یونیورسٹی صوابی کی وائس چانسلر ڈاکٹر خانزادی فاطمہ خٹک کو ہدایت کی ہے کہ وہ دسمبر 2017 میں قومی اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہارات کے مطابق تعیناتی کا عمل دوبارہ شروع کریں۔

کمیٹی کے ممبران نے ایچ ای سی اور وزارت تعلیم پر برہمی کا اظہار کیا کہ وہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سلمان ڈی محمد کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں جبکہ ایچ ای سی نے خود ان کی ڈاکٹریٹ کی سند کو تعلیمی سرقہ قرار دیا ہے۔

جس پرقائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈاکٹرسلمان ڈی محمد نے عدالت سے اپنے حق میں حکم امتناعی حاصل کرلیا ہے، قائمہ کمیٹی نے طویل عرصے سے حاصل حکم امتناعی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے