کراچی میں آبادی اور ووٹرز کے غیر معمولی فرق سے انتخابی عمل پر سوالیہ نشان؟

 

 

 

کراچی میں آبادی اور ووٹرز کے تناسب میں کئی گنا کے فرق نے چھٹی مردم شماری اور ووٹرز لسٹ پر نظر ثانی عمل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ شہر میں ووٹرز اور آبادی میں حیران کن فرق نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا۔ انتخابی شفافیت بھی داؤ پر لگتی نظر آ رہی ہے۔ سیکڑوں بلاکس میں آبادی کے مقابلے میں ووٹرز کی تعداد میں 80 سے 5 ہزار فیصد تک اضافہ ہے ، جب کہ سیکڑوں بلاکس میں آبادی کے مقابلے میں ووٹرز کا تناسب 20 فیصد سے کم اور بعض مقامات پر ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

ذرائع کے مطابق شہر کے 14 ہزار 452 بلاکس میں سے تقریباً ڈھائی ہزار بلاکس کی جانچ پڑتال کی گئی اور آبادی اور ووٹرز کے تناسب کا جائزہ لیا گیا تو اندازہ ہوا کہ 1198 بلاک ایسے ہیں جہاں ووٹرز کا تناسب آبادی کے مقابلے میں بہت کم یا بہت زیادہ ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں آبادی کے مقابلے میں ووٹرز کا عمومی تناسب 46 سے 51 فیصد کے درمیان ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں کے حوالے سے آنے والے اعدادو شمار حیران کن ہیں۔ الیکشن کمیشن کے پاس فی الحال ایسا کوئی میکنزم نہیں جو فوری طور پر معاملات کو درست کر سکے۔

جماعت اسلامی کے الیکشن کمیشن کے انچارج راجہ عارف سلطان کے مطابق ہم نے الیکشن کمیشن کو اس طرح کے اعدادو شمار سے تحریری طور پر آگاہ کیا ہے۔ 534 بلاکس میں آبادی کے مقابلے میں ووٹرز کا تناسب 100 سے 4900 فیصد سے زائد بن رہا ہے۔ جن میں سے مثلاً آرام باغ کے گورنمنٹ بوائز سکول کے بلاک نمبر 434030704 میں آبادی صرف 9 افراد، جب کہ ووٹرز کی تعداد 441 ہے۔ اسی طرح گلزار ہجری کے چٹھہ گبول گوٹھ کے بلاک نمبر 441040101 میں آبادی 1040 ہے ، جب کہ ووٹرز کی تعداد صرف 9 ہے ، جو ایک فیصد سے بھی کم بنتی ہے۔

اعدادو شمار کے مطابق کراچی کے ضلعی وسطی کے 143 بلاکس میں آبادی کے مقابلے میں ووٹرز کی تعداد 100 فیصد سے زائد، 157 بلاکس میں 80 فیصد سے زائد اور 38 بلاکس میں 20 فیصد سے کم ہے ۔ ضلع شرقی میں 101 بلاکس میں 100 فیصد سے زائد، 46 میں 80 فیصد سے زائد اور 65 میں 20 فیصد سے کم ہے۔ ضلع کورنگی کے 14 بلاکس میں آبادی کا تناسب ووٹرز کے مقابلے میں 100 فیصد سے زائد، 14 میں 80 فیصد سے زائد اور 14 میں 20 فیصد سے کم ہے۔ ضلع جنوبی میں 276 بلاکس میں 100 فیصد سے زائد، 228 بلاکس میں 80 فیصد سے زائد اور 102 بلاکس میں 20 فیصد سے کم ہے۔ جانچ پڑتال کے مرحلے سے گزارے گئے 1198 بلاکس میں سے 534 میں 100 سے 3900 فیصد تک،445 بلاکس میں 80 سے 99 فیصد تک ووٹرز کا تناسب آبادی کے مقابلے میں زیادہ، جب کہ 219 بلاکس میں 20 فیصد سے کم اور بعض مقامات پر ایک فیصد سے بھی کم رہا ہے۔

کراچی میں مجموعی طور پر ضلع جنوبی میں ووٹرز کا تناسب 59.55 فیصد، ضلع غربی میں 41.55 فیصد، ضلع وسطی میں 61.66 فیصد، ضلع شرقی میں 48.65 فیصد، ضلع ملیر میں 36.97 فیصد اور ضلع کورنگی میں 52.49 فیصد ہے۔ مجموعی طور پر کراچی میں آبادی کے مقابلے میں ووٹرز کا تناسب 49.67 فیصد ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کا بنیادی سبب بڑے پیمانے پر جعلی ایڈریس پر ووٹر کا اندراج ہے۔ اسی طرح آبادی کے مقابلے میں ووٹرز کی کمی کے تناسب کی وجہ آبادی کا اندراج ان علاقوں میں اور ووٹ کا اندراج مختلف علاقوں میں ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق 14 ہزار سے زائد بلاکس میں سے ایسی شکایات کئی ہزار بلاکس میں سامنے آئی ہیں، تاہم الیکشن کمیشن کے لیے اتنے بڑے پیمانے پر ان شکایات کے ازالے کے وسائل ہیں نہ وقت۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر بے انتظامی اور مبینہ بددیانتی کے ازالے کے لیے کم از کم 6 ماہ درکار ہیں۔ یاد رہے کہ چھٹی مردم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی 1 کروڑ 60 لاکھ 51 ہزار 522 ، جب کہ اس وقت ووٹرز کی تعداد 79 لاکھ 73 ہزار 530 ہے۔ نظر ثانی کی صورت میں ووٹرز کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے