ًمالاکنڈ: بٹ خیلہ کے بازار میں کیا کھیل جاری ہے

مالاکنڈ کے بٹ خیلہ بازار میں بڑے بڑے ڈیلروں کی جانب سے کم وزن آٹا ، چاول ،چینی اور گھی کی کھلے عام فروخت نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیاہے

بٹ خیلہ سے تعلق رکھنے والے اشفاق نامی شخص نے آئی بی سی اردو کو بتایا کہ بٹ خیلہ بازار میں بعض تاجروں نے مختلف اشیاخوردنوش کے سامان فی بوری یا ٹین کے حساب سے ایک کلو سے دو کلو تک وزن کم کرکے فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور ساتھ ہی ناقص اور غیر معیاری اشیا کی فروختگی کا بازار بھی گرم کیا ہوا ہے.جس کے خلاف ملاکنڈ انتظامیاں کوئی ایکشن نہیں لے رہی ہے.

بازار کے ایک تاجر نے رفیق خان نے بتایا کہ بازار میں بہت سے لوگ اس طرح کے کام میں ملوث ہیں جو فلور ملز کے ساتھ بات کرکے پچاس کلو کے تھیلے میں انچاس اور آڑتالیس کلو وزن والا مال بھیجتے ہیں.اسی طرح گھی کا ڈبہ اور ٹین کا وزن بھی ملز والوں کے ساتھ طے کیا جاتا ہیں.

گذشتہ روز کچھ باریش دکاندار وں کو کم وزن چاول تھیلے کی فروخت میں اسسٹنٹ کمشنر کی عدالت میں پیش کیا گیا تاہم ملز اور ڈیلروںکی باہمی گٹھ جوڑ کے باعث کم وزن فروختگی کا کوئی ثبوت نہیں ڈھونڈا جاسکا کیونکہ تھیلے پر وزن درج نہیں تھا اور تھیلا پچاس کلو وزن پر فروخت کیا جارہا تھا جبکہ تھیلا تول کے ذریعے انچاس کلوکا نکلاتھا .

شیرین زادہ نامی بزرگ شہری نے کہا کہ یہی ڈیلر حرام کی کمائی سے انتہائی کم مدت میں لکھ پتی سے کروڑ پتی بن گئے ہیں جو ملوں کی گٹھ جوڑ اور ملی بھگت کی وجہ سے یہ ڈیلرز پکڑے جانے پر باآسانی چوٹ جاتے ہیں سادہ لوح عوام کولوٹنے کے لیے یہی مکروہ دھندہ ایک عرصہ سے جاری ہے.بعض ڈیلروں نے تو اپنے ملز بھی قائم کررکھے ہیں جس کے ذریعے وہ ناپ تول میں کمی کے ساتھ ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی کا کاروبار بھی کررہے ہیں.

ڈیلروں میں بعض مذہبی وابستگی رکھنے والے بھی شامل ہیں لیکن ان میں اللہ کا کوئی خوف نہیں بلکہ ان کی اسی ظاہری کردار ہی کی وجہ سے لوگوں کا ان پر اندھا اعتماد بن چکا ہے لیکن پھر بھی وہ انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے