پاکستان اور بھارت کے وزراء اعظم آئندہ ہفتے نیو یارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت تو کریں گے تاہم ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات طے نہیں ہے۔
پاکستان اور بھارت پر ان کے مشترکہ معاملات حل کرنے پر زور دینے والے امریکی حکام نے بھی دونوں رہنما کی ملاقات کے حوالے سے اٹھائے جانے والے سوال پر جوش کا اظہار نہیں کیا ہے۔
واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ کچھ مسائل ہیں جو دونوں (پاکستان اور ہندوستان) کو مل کر حل کرنا ہونگے اور امریکا دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان بات چیت کی بحالی کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
تاہم سفارتی ذرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے تنازعات کے حوالے سے عوامی طور پر شریک ہونے میں ہچکچاہٹ کے باوجود امریکا دونوں جوہری ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ” فعال ” ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکا اور سیکیورٹی کونسل کے دیگر مستقل ممبران نے پاکستان اور ہندوستان کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے دوران کسی بھی قسم کی محاز آرائی سے گریز کریں۔
وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر کو اٹھائے جانے کے سوال پر پاکستان کے سینئر سفات کار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک اہم مسئلہ ہے اور اسے پر بات ہونی چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستان اس بات کو محسوس کرتا ہے کہ ایل او سی پر جاری حالیہ کشیدگی کے باعث پاکستان مسئلہ کشمیر کو ’پہلے سے زیادہ شدت سے‘ اٹھا سکتا ہے۔
ہندوستانی میڈیا میں آنے والی رپورٹس اس بات کی جانب اشارہ کررہی ہیں کہ اسی وجہ سے ہندوستان کے وزیراعظم نریندا مودی اقوام متحدہ کی 70 ویں جنرل اسمبلی سے خطاب نہیں کرے گے۔
تاہم ہندوستانی وزیراعظم 26 ستمبر کو ہونے والی پائیدار ترقی کے اجلاس سے خطاب کرے گے اور وہ ہندوستانی وزیر خارجہ ششما سوراج کو جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کی ہدایت کرسکتے ہیں۔
ہندوستانی میڈیا نے نیو دہلی میں موجود حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ جیسا کہ حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق ہندوستانی وزیراعظم پاکستانی وزیر اعظم سے پہلے خطاب کریں گے۔
جس کی وجہ سے نواز شریف کی جانب سے اٹھائے جانے والے مسائل کا مودی جواب نہیں دے سکیں گے تاہم حروف تہجی کے مطابق ششما سراج نواز شریف کے بعد بات کریں گی تو وہ نواز شریف کی جانب سے اٹھائے جانے والے معاملات پر رد عمل دے سکتی ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق نیو یارک میں نواز اور مودی کے درمیان ملاقات کا امکان موجود ہے ، اور ان دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات سے قبل قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان دہشت گردی پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع موجود ہے