افریقی ممالک کا پیداواری تسلسل اور چینی سرمایہ کاری

افریقی ممالک میں چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک چینی معاشی تجزیہ کار نے ان تمام بے بنیاد افواہوں اور جزویات کی تردید کی ہے کہ چینی سرمایہ کاری سے افریقی معیشت چینی قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے، اس حوالے سے جیسے مغربی میڈیا نے پراپیگنڈہ کیا ہے ان تمام افواہوں کے برعکس چینی افریقی معیشت میں انرجی اور وسائل کے حوالے سے سرمایہکاری نہیں کر رہا ہے بلکہ چینی معیشت افریقہ میں بہت سے حوالے سے بہت اہم کردار ادا کررہے۔اس حوالے سے چین۔افریقہ ریسرچ پروگرام برائے ہوپکنز اسکول آف انٹر نیشنل اسٹیڈیز کے اسکالر اور انسٹیٹیوٹ برائے افریقن اسٹیڈیز آف ژیجیانگ یونیورسٹی کے سربراہ لیو کینگائی کا کہنا ہے کہ چین افریقہ میں بہت سے شعبہ ہائے زندگی میں تیزی سے سرمایہکاری کر رہا ہے اور چینی مدنظر افریقہ وسائل اور انرجی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ 2016کے اختتام تک افریقہ میں چینی سرمایہ ماری کا مجموعی حجم 39بلین ڈالر سے تجاوز کر چکا تھا۔ اور جن پانچ بڑے شعبوں میں چینی سرمایہکاری کی جا رہی ہے ان میں تعمیرات،معدنیات،مینو فیکچرنگ، فنانس، سائنٹیفک ریسرچ، اور ٹیکنالوجی سروسز شامل ہیں ، جبکہ اسی مدت کے دوران یورپی ممالک میں چینی سرمایہ کاری کا مجموعی حجم 87بلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس سرمایہ کاری کے حوالے سے تین بڑے شعبے معدنیات، مینوفیکچرنگ اور فنانس رہے ہیں امریکی ڈیپارٹمنٹ برائے اعدادوشمار کے مطابق امریکی جن تین بڑے شعبوں میں افریقہ میں سرمایہکاری کر رہے ہیں ان میں معدنیات کا شعبہ، ہولڈنگ کمپنیز اور مینو فیکچرنگ کے شعبے شامل ہیں امریکی براہ راست سرمایہکاری کے حوالے سے سب سے بڑا شعبہ معدنیات اور کان کنی ہیں اور اس کی شرح چینی سرمایہکاری سے زائد ہے۔ واضح رہے کہ 2000سے 2004مابین افریقی ممالک کے چار بڑے شعبے جو چین سے قرضہ جات حاصلکررہے تھے ان میں بالترتیب ٹرانسپورٹیشن، انرجی اور کان کنی کے شعبے شامل تھے اور جن افریقی ممالک نے اس عرصے میں چینی سرمایہکاری اور قرضوں سے استعفادہ حاصل کیا ان ممالک میں ایتھوپیا، کینیا، یو گنڈا، سینیگال، جبوتی اور کیمرون شامل ہیں اور یہ وہ افریقی ممالک ہیں جو وسائلکی پیداوار کے حوالے سے بہت پیچھے ہیں ، یہ ممالک چونکہ وسائل کے حوالے سے بہت پیچھے ہیں اسی وجہ ایتھوپیا چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے دوسرے نمبر پررہا اور اس سرمایہکاری کا اندازہ اس حوالے سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2000سے 2016کے مابین ایتھوپیا نے بیرونی قرضوں کی مد میں چین سے تیرہ بلین ڈالر سے زائد کے قرضے حاصل کیے اور ان قرضوں کی بڑے شرح نقل وحمل اور انرجی سیکٹرپر خرچ کی گئی۔ اس کے علاوہ چین نے ایتھوپیا میں انڈسٹریل پارک کی تعمیر کے حوالے سے سرمایہکاری کی اور ایسٹرن انرجی زون، ہو جیان انڈسٹریل شو سٹی کی تعمیر یقینی بنائی گئی، اس کے علاوہ چین نے 1950کی دہائی سے انسانی ترقی کے بہت منصوبوں کو افریقی ممالک میں یقینی بنایا ہے اور 2000مین جب سے چین ۔افریقہ تعاون کے حوالے سے قائم فورم کے قیام کے بعد سے بہت سے دیگر منصوبوں پر عملدرامد یقینی بنایا گیا ہے۔اسیطرح سے گزشتہ چند سالوں میں چین میں زیرِ تعلیم افریقی ممالککے طلباء میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے 2000میں چین مین مقیم افریقی طلباء کی تعداد تین ہزار سے کم تھی جو 2016میں بڑھ کر 61,549تک پہنچ چکی ہے۔اس حوالے سے چینی وزارتِ تعلیم کی ایک رپورٹ کے مطابق چین 2014 میں افریقی ممالک کے طلباء کے لیے فرانس کے بعد سے اعلی تعلیم کے بیرونی دنیا میں سب سے بڑی منزل حیثیت اختیارکرچکا ہے۔ چین بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے افراسٹرکچر اور انسانی وسائل میں اضافے کے حوالے سے منصوبہ بندی کو اولین ترجیع دیتا ہے اور جیسے کے مغربی ممالک میں اس حوالے سے پرا پیگنڈہ کیا جا تا ہے کہ چین معدنیات کے حوالے سے عوامل کو ترجیع رکھتا ہے سراسر بے بنیاد اور لغو ہے۔ اس ضمن میں اگر چین پر الزام تراشی کی جائے کہ چین افریقی وسائل اور معدنیات تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے اور چین افریقی معیشت کوقرضوں کے بوجھ تلے رکھنا چاہتا ہے سراسر غلط اوربے بنیاد ہے اس حوالے سے لیئو نے واضح کیا کہ اس حوالے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہافریقی ممالک پرچینی اور دیگر بیرونی قرضوں کی شرح میں کس قدر تفاوت ہے افریقی ممالک کے قرضوں میں تیزی سے اضافہ اس وقت ہواجب 2006میں سیوریٹی بانڈز کااجراء شروع کیا گیا۔ورلڈبینک کے اعدادوشمار کے مطابق افریقہکامجموعی بیرونی قرضہ 2016میں 6.17ٹریلین سے تجاوز کر چکاتھا۔جبکہ 2000سے 2016کے مابین چین کا افریقہ پر مجموعی قرضے کا حجم 114بلین ڈالر تھا جو افریقہ کے مجموعی بیرونی قرضے کا 1.8فیصد بنتا ہے بیشتر افریقی ممالک کے بیرونی قرضے کا حجم انکی مجموعی قومی آمدن سے تجاوز کر چکا ہے۔2016تک تیرہ افریقی ممالک بری طرح سے قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے اور ان ممالک مین گھانا اور کانگو ہی وہ دو ممالک ہین جنہوں نے چین سے بیرونی قرضہ حاصل کیا ہے کانگوکے مجموعی بیرونی قرضوں مین چینی قرض کا حجم 9.4فیصد بنتا ہے اور کانگو پر چینی مجموعی قرض 38بلین ڈالر ہے اسی طرح گھانا پر مجموعی قرضوں میں چینی قرض کی شرح 1.5فیصد ہے اور مجموعی قرضہ 215بلین ڈالر ہے، اسی طرح انگولا، ایتھوپیا اور کینیا کے بیرونی قرضوں کی شرح دیگر ممالککے مقابلے میں چین سے لیئے گئے قرضوں کیشرح سے خاصی کم ہے۔ لیئو نے واضغ کیا کہ چینی قرضہ جات کی مد میں افریقی ممالک نے بہت سے شعبوں میں ترقی حاصل کی ہے اور انکی جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے چین بنیادی طور پرقلیل شرح سود پر افریقی ممالک
کو قرضہ فراہم کرتا ہے اور چینی انفراسٹرکچر کمپنیز کم قیمت پر تعمیر کو یقینی بنا رہا ہے۔ جس کے باعث ان ممالک میں روزگار کے بہتر مواقع پیدا ہورہے ہیں انفراسٹرکچر کی تعمیر سے افریقی ممالک کے اقتصادی ترقی کو مثبت استحکام حاصل ہو رہا ہے اور اس کیساتھ ساتھ صنعتی شعبوں میں مثبت نتائج سامنے آئے۔ انہوں نے کہاکہانفراسٹرکچر کی تعمیر سے مزید ترقی کے شعبے کھلیں گے اور چینی امداد سے افریقی ممالک پر بیرونی قرضوں کے بوجھ میں کمی ہوگی۔ اور اس طرح سے پیداواری تسلسل سے افریقی ممالک کی جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ہوگا۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے