مقبوضہ کشمیر میں محبوبہ مفتی کے استعفے کے بعد گورنر راج نافذ

سری نگر: بھارت کے صدر رام ناتھ کووند نے مقبوضہ جموں کشمیر میں گورنر راج نافذ کرنے کی منظوری دے دی۔

بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے الگ ہونے کے بعد اسمبلی میں وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی اکثریت ختم ہوگئی تھی جس کے باعث انہوں نے گزشتہ روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا۔

صدر کی جانب سے گورنر راج کی منظوری کے بعد مقبوضہ وادی میں گورنر این این وہرا آئندہ 6 ماہ کے لیے امور سنبھالیں گے، اس سے قبل وہ تین مرتبہ 2008، 2015 اور 2016 میں گورنر راج لگائے جانے کے دوران امور دیکھ چکے ہیں۔

وادی میں بھارت کی قابض فوج نے کارروائیاں مزید تیز کردیں اور ایک مکان تباہ کرتے ہوئے 3 افراد کو شہید کردیا، گورنر راج کے بعد مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے مظالم میں اضافے کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب وادی میں بڑھتے مظالم کے خلاف حریت قیادت نے کل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ روز بی جے پی کے جنرل سیکرٹری رام مادھیو نے پریس کانفرنس کے دوران حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اتحادی حکومت کے ساتھ بی جے پی مزید نہیں چل سکتی جس کی وجہ سے حکومت سے علیحدہ ہورہے ہیں۔

یاد رہے کہ 87 اراکین پر مشتمل مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس 28 اور بی جے پی کے اراکین کی تعداد 25 تھی جو مجموعی تعداد 53 بنتی ہے اور حکومت بنانے کے لیے 44 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے