اگر کسی تعلیمی ادارے کا سربراہ خود ہی چوری کا مقالہ جمع کراکے جعلی ڈگری حاصل کرتا ہو تو پھر آپ اس ادارے کی تعلیمی قابلیت اور لئے جانے والے ٹیسٹ کے معیار کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کےمطابق این ٹی ایس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور کامسیٹس یونیورسٹی کے پروریکٹر ڈاکٹر ہارون الرشید نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے جو مقالہ جمع کرایا وہ طلبہ کا چورہ کردہ تھا۔ ایچ ای سی نے بھی ڈاکٹر ہارون الرشید کی جعلی ڈگری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقالے میں 72 فیصد مواد چوری شدہ ہے۔
ایچ ای سی نے21 اگست کو کامسیٹس یونیورسٹی کے حکام کو ایک خط لکھا جس میں ان سے ڈاکٹر ہارون الرشید کی ڈگری سے متعلق 90 روز میں جواب طلب کرلیا ہے تاکہ کارروائی کو آگے بڑھایا جا سکے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر ہارون الرشید نے اپنے پی ایچ ڈی مقالے میں اسٹوڈنٹس کا تھیسز چوری کیا اور پھر حکومت کی جانب سے انہیں شاندار کارکردگی پر ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
دوسری جانب سے خورشید شاہ کی زیر صدارت آج پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بھی کامسیٹس یونیورسٹی اور این ٹی ایس میں گھپلوں اور کرپشن کے معاملے پر بھی بات چیت کرنا تھی تاہم کامسیٹس کے معاملے کو پر اسرار طور پر پی اے سی کے اجلاس سے غائب ہی کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی عرصے سے کامسیٹس اور این ٹی ایس میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں اور کرپشن کے الزامات چل رہے تھے اور پھر ایکسپریس نیوز نے جب حکام بالا کی توجہ اس اہم معاملے کی جانب دلائی تو اس معاملے کا نوٹس لیا گیا۔