بھارت: مرچ پاؤڈر سے خاتون کا جنسی استحصال، 19 افراد گرفتار

بھارتی ریاست آسام کے ضلع کریم گنج میں خاتون کو ’سزا‘ کے طور پر برہنہ کرنے اور جسم کے مخصوص حصوں میں مرچ پاؤڈر ڈالنے والے 19رہائشیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 19 رہائشیوں نے مبینہ طور پر علاقے میں شراب فروخت کرنے پر خاتون کو سزا دی۔

رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ رواں ماہ ستمبر کے آغاز میں آسام-مزورام سرحد کے ساتھ قبائلی گاؤں میں پیش آیا تھا، تاہم سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا۔

اس ویڈیو کلپ کی جانچ پڑتال کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ خاتون پر حملہ کرنے والی زیادہ تر خواتین ہی تھیں۔

دوسری جانب متاثرہ خاتون نے کریم گنج چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں مقدمہ درج کرادیا۔

خاتون نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک بیوہ ہے اور اپنے سسرال میں رہتی ہے، واقعے والے دن ’ ملزمان نے صبح سویرے گھر کا دروازہ توڑا اور اندر داخل ہوکر مجھ پر تشدد کیا اور مجھے برہنہ کردیا۔

اس حوالے سے آسام کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کلادھر سائیکا کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون کو مبینہ طور پر پولیس کے پاس آنے سے روکا گیا، تاہم ہم نے کارروائی کرتے ہوئے 2 دن میں 19 افراد کو حراست میں لیا ہے جبکہ واقعے کے مرکزی ملزمان کو بھی جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

ادھر کریم گنج سپرنٹنڈںٹ پولیس گاؤرو اپادھیے کا کہنا تھا کہ گاؤں والوں کی جانب سے خاتون پر غیر قانونی طور پر شراب فروخت کرنے اور ’سماج مخالف‘ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا، تاہم تحقیقات کے بعد ہی اس حملے کی اصل وجوہات سامنے آئیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کے علاوہ خاتون کی ویڈیو بنانے اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والوں کے خلاف بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

بھارتی حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے زیر اثر آسام ریاست میں گزشتہ کئی ماہ میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ ماہ مویشی چوری کے الزام میں ایک شخص کو مبینہ طور قتل کرنے پر 11 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔

[pullquote]بھارت: نن سے ریپ کے الزام میں گرفتار پادری کی ضمانت مسترد[/pullquote]

نئی دہلی: بھارتی عدالت نے نن سے ریپ کے الزام میں گرفتار بشپ فانکو ملاکول کی ضمانت مسترد کردی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عدالت نے بشپ فانکو ملاکول کو پولیس کی حراست میں دیتے ہوئے مزید تفیش کا حکم دے دیا۔

جنوبی کیرالہ میں پادری فانکو ملاکول کو ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پاپ فرانسیس نے انہیں اسکینڈل کی بنیاد پر ذمہ داری سے فارغ کردیا تھا۔

پادری فانکو ملاکول پنجاب کی شمالی ریاست جالندھر میں روم کیتھولک ڈایوسس کے سربراہ تھے جن پر2014 سے 2016 کے درمیانی عرصے میں 13 مرتبہ نن کے ساتھ ریپ کرنے کا الزام ہے۔

نن کے ساتھ ریپ کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد بھارت میں شدید عوامی غم وغصہ ابھر کرآیا جس کے بعد پولیس نے ملزم کے خلاف ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا تاہم نن کا نام تاحال ظاہر نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب پولیس نے عدالت سے تحقیقات کے لیے مزید وقت مانگا ہے جبکہ 52 سالہ پادری نے اپنے اوپر عائدالزامات کی تردید کی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق کیرالہ کی عدالت نے جمع کرائی پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق فانکو ملاکول نے نن کو گیسٹ ہاؤس میں محبوس رکھا اور انہیں اسی کمرے میں 13 مرتبہ ریپ اور غیر فطری جنسی تعلقات کا نشانہ بنایا۔

فرینکو مولکل نے مذکورہ واقعہ کو مخالفین کی سازش قرار دیا ہے۔

دوسری جانب بھارت میں کیتھولک بشپ کانفرنس میں کہا گیا کہ فانکو ملاکول کی گرفتاری تمام لوگوں کے لیے قابل افسوس لمحہ ہے۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ حقائق منظرعام پر لانے کے لیے قانون کی عمل داری پر یقین رکھتے ہیں تاہم اس وقت ہماری دعائیں ساتھ ہیں۔

بھارت میں کیرالہ ریاست کے اندر 5 پادریوں کو بھی ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ریاست کیرالہ میں مسیحی برادری کی اکثریت رہائش پذیر ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے