دنیا بھر میں لڑکیاں اچھا دولہا پانے کے لیے خودکو سلم اور سمارٹ رکھتی ہیں لیکن ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں لڑکیوں کو اچھا رشتہ پانے کے لیے زیادہ سے زیادہ کھا کر موٹا ہونا پڑتا ہے۔یہ مغربی افریقہ کا ملک موریطانیہ ہے جہاں جو لڑکی جتنی زیادہ موٹی ہو تی ہے وہ اتنی ہی زیادہ خوبصورت تصور کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ اس ملک کے باشندوں کا عقیدہ ہے کہ بیوی جتنی زیادہ موٹی ہو گی گھر میں اتنی ہی زیادہ دولت آئے گی اور گھروالوں کے عزت و وقار میں بھی اضافہ ہو گا۔
موریطانیہ میں 8سال کی عمر سے ہی ماں باپ اپنی بیٹیوں کو شادی کے قابل کرنے کے لیے جبراًکثرت سے کھانا کھلانا شروع کر دیتے ہیں اور لڑکیاں بھی کنواری رہ جانے کے خوف سے یہ سب الل تلل کھانے پر مجبور ہوتی ہیں۔اس قدر خوراک کے علاوہ خواتین کو جانوروں کی نشوونما کرنے والے ہارمونز بھی دیئے جاتے ہیں تاکہ ان کی بھوک میں اضافہ ہو سکے اور وہ جانوروں کی طرح ہی زیادہ سے زیادہ کھا سکیں اور انہیں اچھے سے اچھا رشتہ مل سکے۔
جب لڑکیاں شادی کی عمر کو پہنچ جاتی ہیں تو انہیں صحرا میں ”موٹاپہ کیمپس“ (Fat camps) میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں انہیں روزانہ 15ہزار کیلوریز دی جاتی ہیں۔ناشتے میں وہاں لڑکیوں کو زیتون کے تیل اور اونٹنی کے دودھ میں بھگویا ہوا روٹی کا چورہ دیا جاتا ہے۔اس کے بعد دن بھر میں انہیں کئی بار بریڈ، بکرے کا گوشت، انجیر و دیگر مرغن کھانے کھلائے جاتے ہیں اور ان سب کے ساتھ پینے کے لیے اونٹنی کا دودھ دیا جاتا ہے۔
8سال کی عمر سے ہی لڑکیوں پر حد سے زیادہ کھاناکھانے کے لیے شدید تشدد بھی کیا جاتا ہے اور جو لڑکی مزاحمت کرے اس کے پیروں کی انگلیوں کے ناخن اکھاڑ کر اس کو سزا دی جاتی ہے اور کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔