سوات میں خاوند نے بیوی کو عدالت کے اندر خنجر کے وار کر کے قتل کر دیا

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز پیشی کے لیے آنے والی خاتون پر ان کے شوہر نے ضلعی عدالت کے اندر خنجر کے وار کر کے شدید زخمی کر دیا۔ خاتون کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔

تھانہ سیدو شریف کے پولیس اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والی 28 سالہ عظمیٰ کا تعلق مینگورہ کے نواحی علاقے کوکاری سے تھا اور انھوں نے عدالت میں تنسیخ نکاح کے لیے مقدمہ دائر کر رکھا تھا۔

قتل کے بعد پولیس نے ملزم عارف کو گرفتار کر لیا ہے اور ان کے خلاف قتل اور دہشت گردی کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

خاتون کے وکیل واجد علی خان ایڈووکیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ مقتولہ نے اپنے شوہر کے خلاف نان نفقہ، حق مہر اور علیحدگی کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ واجد علی خان کے مطابق جب وہ عدالت پہنچے تو انھیں معلوم ہوا کہ ان کی موکلہ پر عدالت کے اندر ان کے شوہر نے حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئی ہیں۔

سوات بار ایسوسی ایشن کے صدر اختر منیر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ یہ واقعہ ناقص سکیورٹی کے باعث پیش آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدالت کے اندر اس قسم کے واقعے کا پیش آنا باعث تشویش ہے کیونکہ عدالت میں نہتے اور مظلوم لوگ انصاف کے لیے آتے ہیں۔

انھوں نے کہا اس واقعے کے خلاف کل پورے مالاکنڈ ڈویژن میں وکلا برادری عدالتوں میں بطورِ احتجاج پیش نہیں ہوں گے۔

خواتین کے حقوق کے لیے قائم خواتین جرگے کے سربراہ تبسم عدنان نے عدالت میں خاتون کے قتل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اب ملکی عدالتیں بھی خواتین کے لیے محفوظ نہیں۔

انھوں نے کہا کہ سوات میں خواتین کی طلاق کی شرح میں بتدریج اضافہ علاقے میں بے روزگاری اور پسند کی شادی کا نہ ہونا ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ رواں برس یعنی 2018 میں اب تک خواتین جرگے نے 50 سے زائد مقدمات میں فیصلہ کیا ہے جس میں طلاقیں ہوئی ہیں۔

سوات کے سیاسی اور سماجی حلقے اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ ضلعی عدالتوں کے اندر داخل ہونے کےلیے واک تھرو گیٹ سمیت دو جگہوں پر تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے تاہم اس کے باوجود عدالت کے اندر اس قسم کا حملہ حیران کن ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے