بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے میں گائے کے گوشت کی افواہ پرمشتعل ہندﺅوں کے ہاتھوں مسلمان شہری محمد اخلاق کے قتل کے بعد قبضے میں لیے گئے گوشت کی رپورٹ آگئی ہے جس کے مطابق فریج میں موجودگوشت گائے کانہیں بلکہ بکرے کا تھاجبکہ ہسپتال میں موجود محمداخلاق کے صاحبزادے دانش کی حالت اب خطرے سے باہر ہے ۔
یادرہے کہ 28ستمبر کی رات کو مشتعل ہجوم نے 52سالہ محمد اخلاق اور ان کے بائیس سالہ صاحبزادے کو مشتعل ہجوم نے دادری ضلع کے بساداگاﺅں میں موجود ان کے گھر سے باہر نکال لیاتھا اورگائے کا گوشت کھانے کے الزام میں 200افراد کے ہجوم نے بری طرح پیٹاتھاجس میں محمد اخلاق زندگی کی بازی ہارگیاجبکہ ان کے بیٹے کو تشویشناک حالت میں مقامی ہسپتال منتقل کردیاگیاتھاجبکہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ان کے گھر میں پڑے فریج سے ہجوم کی طرف سے نکالے گئے گوشت کوبھی قبضے میں لے لیاتھا اوراسے ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری منتقل کردیاجبکہ اس وقت اخلاق کے اہلخانہ کاکہناتھاکہ گوشت گائے کا نہیں ہے اور اب فارنزک ٹیسٹ میں تصدیق ہوگئی ہے کہ یہ گوشت ’مٹن ‘تھا۔
محمد اخلاق کی صاحبزادی ساجدہ کاکہناتھاکہ فریج میں مٹن ہی موجود تھا لیکن اگر تصدیق ہوگئی ہے کہ وہ بیف نہیں تھا توکیا وہ اس کے والد کو واپس لاسکتے ہیں ؟
اب گوشت بکرے کاہویا گائے کا لیکن سوال اس جرم کا ہے جوکہ ہواہے اور لیبارٹری رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کیسے من گھڑت افواہوں پر ہجوم نے کارروائی کرتے ہوئے ایک معصوم شخص کو موت کے گھاٹ اتاردیا جس کے بعد میں تانے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنماءسے جڑے ۔