سیکولر بھارت اب ایک انتہا پسند ہندو ریاست میں تبدیل ہورہا ہے۔ ہندو انتہا پسندتنظیموں کی جانب سے صرف پاکستانی شخصیات کی مخالف نہیں کی جاتی ہے ، بلکہ بھارتی مسلمان بھی ان تنظیموں کے شر سے محفوظ نہیں، جنونی ہندوں کے اس خطرے کو بھانپتے ہوئے بھارتی دانشوروں نے آوازیں اٹھانا شروع کردی ہیں۔۔ پنجابی ادیب دلیپ کورنے بھی بھارت کے چوتھے بڑے سویلین پدما شری ایوارڈ واپس کردیا۔
مودی سرکاری کی چھترچھایہ میں گائے کےگوشت کےمعاملے پربےگناہ اخلاق کاقتل ہویااقلیتوں کےخلاف من مانی کارروائیاں، شیوسینا کی شرمناک حرکتوں نے بھارت میں دانشور حلقوں کو بھی جنجھوڑ کررکھ دیا ہے۔ اب تک کئی ادیب، شاعر، فنکار اور دانشور اپنےاعزازات مودی سرکارکوواپس کرچکے ہیں، بھارتی شاعر منگالیش دبرال، کشمیری ادیب غلام نبی خیال، تھیٹر آرٹسٹ مایا کرشنا راؤ، ادیب ادے پرکاش، ناینترا سہگل، اشوک واجپائی، رحمان عباس ، سارہ جوزف، اتمجیت سنگھ اور دیگر شامل ہیں۔ ساہیتہ اکیڈمی کے عہدیدار بھی مستعفی ہو چکے ہیں۔
ادھر پارلیمینٹ اراکین نے بھی بھارت میں خورشید قصوری اورگلوکارغلام علی کی تقریبات میں انتہا پسند تنظیم کی رکاوٹوں کی سخت مذمت کی ہے۔ سیکولر بھارت اب ایک انتہا پسند ہندو ریاست میں تبدیل ہورہا ہے۔ بھارتی دانشور اور سول سوسائٹی اس خطرے کو بھانپ چکے ہیں۔