سوشل میڈیا صارفین کی حسِ مزاح جاگ اٹھی

حال ہی میں پاکستانی شوبز ستاروں کی جانب سے جہیز لینے کی روایت کو ختم کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر ایک مہم کا آغاز کیا گیا اور جہیز کی لعنت کے خلاف ایک اصطلاح ’ جہیز خوری‘ متعارف کروائی گئی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تحفظ نسواں کے پاکستان چیپٹر کے تحت شروع کی گئی اس مہم میں سوشل میڈیا پر اداکار اپنے ہاتھوں پر مُہر لگوا کر تصاویر شیئر کر رہے ہیں جس پر لکھا ہے کہ ’جہیز خوری بند کرو‘، جس کا ہیش ٹیگ بھی بنایا گیا ہے۔

اس مہم کا آغاز اداکار علی رحمان نے جیو نیوز کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ سے کیا، جس کے بعد دیگر اداکاروں نے بھی ان کے ساتھ بھرپور حصہ لیتے ہوئے ’جہیز خوری بند کرو‘ مہم کے تحت ہاتھ پر مہم لگا کر اپنی تصاویر شیئر کیں۔

اگرچہ یہ ایک نہایت بہترین قدم ہے اور اسے معاشرے میں رائج کرنے کی ازحد ضرورت ہے، لیکن کیا کیا جائے کہ اس مہم کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی حسِ مزاح جاگ اٹھی اور انہوں نے مزاحیہ میمز بھی شیئر کرنا شروع کردیں۔

محمد حسام نامی صارف لکھتے ہیں کہ ‘میں بھی جہیز خوری کے خلاف کھڑا ہوں، لیکن چلغوزے بھی سستے کرو’۔

اسی طرح ہر موقع، ہر محل پر ٹریٹ مانگنے کے خلاف ’ٹریٹ مانگنا بند کرو‘ کی مہم بھی شروع کردی گئی ہے۔

لڑکوں کی لڑکیوں سے ’ایزی لوڈ مانگنا بند کرو‘ کی ڈیمانڈ بھی سامنے آئی۔

ایک صارف نے لکھا کہ ‘جہیز خوری بند کرو’ کے ساتھ ساتھ ’لڑکوں کا اسٹیٹس دیکھنا بند کرو‘ کی مہم بھی چلنی چاہیے۔

لڑکیوں کی جانب سے بھی ڈیمانڈ سامنے آئی کہ ان سے ’بار بار چائے بنوانا بند کرو‘۔

دوسی جانب سوشل میڈیا کامیڈین زید علی نے شادی میں ’فضول رسم و رواج بند کرو‘ کی مہر لگائی اور تقریبات میں بے جا اسراف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے