چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ(سی اے) طلبہ نے پیر 28 جنوری 2019ء کو انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹس آف پاکستان (ICAP)واقع ٹھوکر نیاز بیگ لاہور کے سامنے احتجاج کیا۔
طلبہ نے مطالبات کے حق میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر آڈٹ فرموں اور آئی کیپ کی استحصالی پالیسیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ طلبہ نے ادارہ کے دونوں داخلی دروازے بند کر دیے اور آئی کیپ کے صدر اور نائب صدر سے ہنگامی ملاقات کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کرنے والے طلبہ مطالبہ کر رہے تھے کہ ان کے سٹائپنڈ(وظیفہ) میں اضافہ کیا جائے جو کہ حکومت پاکستان کی مقرر کردہ تنخواہ کی حد سے بھی کم ہے۔ طلبہ آئی کیپ سے نااہلی کی شق اور دیگر پالیسیوں کے خاتمے اور ٹرینیز(تربیت لینے والے) کےلیے میڈیکل الاﺅنس کے اجراءکا مطالبہ بھی کر رہے تھے۔
احتجاجی طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے قیصر جاوید نے کہا کہ ہم دن میں دس سے بارہ گھنٹے اور ہفتہ میں چھ دن کام کرتے ہوئے اور بدلے میں سوائے ذلت اور ذہنی دباﺅ کے کچھ نہیں ملتا اور ماہانہ 11700 روپے دیے جاتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ماہانہ 20 ہزار روپے ، آٹھ گھنٹے دن میں اور پانچ دن ہفتے میں کام لیا جائے۔
مجمع سے خطاب کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ سی اے ٹرینیز اپنے سخت کام سے فرم کےلئے تمام دولت پیدا کرتے ہیں لیکن بدلے میں انہیں کچھ نہیں ملتا۔ یہ فرمیں طفیلیوں کے جیسا سلوک کرتی ہیں، ہماری محنت سے کروڑوں روپے ریونیونچوڑتی ہیں اور ہمیں کچھ نہیں دیا جاتا۔ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے حقوق کےلئے اٹھ کھڑے ہوں ،ان سرمایہ داروں کے پاس اب چھپنے کےلیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
انقلابی طلبہ محاذ (آر ایس ایف)کے آرگنائزر اویس قرنی نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی کیپ نے سی اے طلبہ کے مطالبات کو تسلیم نہ کیا تو آر ایس ایف پورے پاکستان میں احتجاج کرے گی اور آئی کیپ کے تمام ادارے مقفل کیے جائیں گے۔
پراگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹو (پی ایس سی) کے حیدر کلیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ سی اے طلبہ نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور وہ اپنی جدوجہد کو فتح تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس سی طلبہ کے جائز مقصد میں ان کی مکمل حمایت جاری رکھے گی اور احتجاج جاری رکھا جائے گا۔
مجمع سے خطاب کرتے ہوئے سی اے طالبعلم مدثر نے کہا کہ یہ اپنے حقوق کےلئے کھڑے ہونے کا درست موقع ہے، ولید، شعیب اور سلمان نے بھی مجمع سے خطاب کیا۔ طلبہ نے ظالم نظام کےخلاف انقلابی نعرے بازی کی۔
آخر میں مذاکرات ہوئے اور آئی کیپ نے طلبہ کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے تحریری طور پر یقین دہانی کروائی کہ آئندہ جنرل کونسل اجلاس میں مطالبات پورے کر لیے جائیں گے۔ طلبہ نے آٹھ اپریل تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔