مظفرآباد میں یونیورسٹی طلبہ اور پولیس کے درمیان تصادم،لاٹھی چارج اور شیلنگ میں 20 طلبہ زخمی، تدریسی عمل معطل

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں بدھ کے روز آزادجموں کشمیر(اے جے کے) یونیورسٹی کے طلبہ اور پولیس کے درمیان کئی گھنٹوں تک تصادم جاری رہا جس کے نتیجے میں 20 سے زائد طلبہ اور لگ بھگ 8 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ، پولیس نے لاٹھی چارج ، آنسو گیس شیلنگ اور پتھراو کے ذریعے طلبہ کو منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے نتیجے میں‌اشتعال میں‌اضافہ ہو گیا.

پولیس اہلکاروں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو بتائے بغیر احاطے میں شیلنگ کی : ترجمان یونیورسٹی

اے جے کے یونیورسٹی کے طلبہ کا مطالبہ تھا کہ انہیں پارکنگ کی سہولت فراہم کی جائے اور بدھ کے روز کی گئی اس ہڑتال کا مقصد بھی اس مطالبے کو منوانا تھا ، جب طلبہ نے دوپہر کے وقت احتجاج شروع کیا تو ضلعی انتظامیہ پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ یونیورسٹی پہنچ گئی جہاں طلبہ پہلے ہی سے مشتعل تھے . طلبہ اور پولیس کے درمیان پہلے پتھراو ہوا جس میں کئی افراد زخمی ہو گئے ، بعد ازاں پولیس نے احتجاج کرنے والے طلبہ کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا جس کے نتیجے میں کئی طلبہ بے ہوش بھی ہوئے . طلبہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کے براہ راست فائرنگ بھی کی ہے .

یونیورسٹی کے طلبہ کا مطالبہ تھا کہ انہیں پارکنگ کی سہولت فراہم کی جائے

شام تک جاری رہنے والے اس تصادم میں طلبہ کی جانب سے ایک موٹر سائیکل کو نذر آتش بھی کیا گیا جبکہ یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے سامنے واقع مٹن مارکیٹ کے پارکنگ پلازے کی کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑے گئے . پولیس اہلکار مٹن مارکیٹ پارکنگ پلازے کی چھت سے مظاہرین پر شیلنگ اور پتھراو کرتے رہے .اس موقع پر پولیس افسران اور ڈپٹی کمشنر بھی موجود تھے. شیلنگ اور پتھراو کے نتیجے میں‌زخمی اور بے ہوش ہونے والے طلبہ کو ایمبولینسوں اور ریسکیو 1122 کی گاڑیوں میں ڈال کر ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ کچھ زخمی طلبہ کو وہیں‌ طلبہ کی جانب سے لگائے گئے عارضی کیمپ میں ابتدائی طبی امداد دی جاتی رہی.

پولیس اہلکار مٹن کارکیٹ پلازے کی چھت سے آنسو گیس کے شیل فائر کرتے رہے

احتجاج پرامن تھا ، پولیس نے یونیورسٹی انتظامیہ کے آفیسران / اہلکاران پر آنسو گیس ،ربڑ کی گولیاں اوربے دریغ شیلنگ کی : ترجمان یونیورسٹی انتظامیہ

شام یونیورسٹی کے ترجمان کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ:” آج مو رخہ 30جنوری 2019ء کو آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے طلبہ نے اپنے دیرینہ مسئلہ بسلسلہ یونیورسٹی پارکنگ یونیورسٹی پر امن احتجاج کیا،یونیورسٹی طلبہ سٹی کیمپس کی پارکنگ کے لیے مطالبہ کر رہے ہیں ، قبل ازیں ضلعی انتظامیہ نے یونیورسٹی طلبہ کے ساتھ مذاکرات کر کے مقررہ مدت کے اندر پارکنگ کے مسئلے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، مگر پارکنگ کے مسئلہ کے حل کیلئے کسی قسم کی پیش رفت نہ ہونے کے با عث مورخہ 30جنوری 2019 کو طلبہ نے سٹی کیمپس کے باہر سڑک پر پر امن احتجاج کیا، مگر بعد ازاں دوران احتجاج پو لیس نے سٹی کیمپس کے اندر طلبہ،انچارج کیمپس ڈین فیکلٹی آف آرٹس سمیت فیکلٹی ممبران اور یونیورسٹی انتظامیہ کے آفیسران / اہلکاران پر آنسو گیس ،ربڑ کی گولیاں اوربے دریغ شیلنگ کی جس کے نتیجہ میں 2سیکیورٹی اہلکاروں سمیت متعدد طلبہ زخمی ہو گئے۔یونیورسٹی ترجمان کے مطابق یونیورسٹی سٹی کیمپس کی انچارج ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر ڈاکٹر عائشہ سہیل ا وریونیورسٹی انتظامیہ کو بتائے بغیر سٹی کیمپس میں شیلنگ کی گئی۔ سٹی کیمپس میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور پتھراؤ کے واقع پریونیورسٹی حکام نے انتہائی غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید الفا ظ میں مذمت کی ہے۔یونیورسٹی پریس ریلیز کے مطا بق مورخہ 31جنوری2019سے تا حکم ثا نی یونیورسٹی میں تدریسی عمل معطل رہے گا تاہم یونیورسٹی انتظامیہ بدستو ر حاضر رہے گی۔

 

مشتعل طلبہ نے ایک موٹر سائیکل کو بھی آگ لگا دی

پولیس نے برداشت کا مظاہرہ کیا ، طلبہ نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا: ضلعی انتظامیہ کا موقف

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کے سربراہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے میڈیا کے لیے جاری کیے گئے بیان میں‌کہا گیا کہ:

” آج جنوری 2019 کو دن ڈیڑھ بجے اطلاع موصول ہوئی کہ یونیورسٹی طلبہ کی جانب سے مین سٹی کیمپس کے سامنے سڑک بند کر کے بدوں نوٹس احتجاج شروع کیاگیاہے اور سڑک میں ٹائر جلاکر ہر قسم کی آمدورفت کو بند کر رکھا تھا۔طلبہ کا مطالبہ تھاکہ مٹن مارکیٹ پلازہ کی پارکنگ فوری طور پر خالی کرواکر ان کے حوالے کی جائے۔قبل ازیں پارکنگ کے حوالہ سے بعد از میٹنگ بلدیہ حکام نے پہلے ہی 30 گاڑیوں کی پارکنگ کی اجازت دے دی تھی۔مقامی پولیس /مجسٹریٹ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی موقع پر روانہ ہوئے او ر مشتعل طلبہ سے مذاکرات شروع کیے اسی دوران چند مشتعل طلبا نے یونیورسٹی گیٹ سے ملحق بلڈنگ سے پولیس پر پتھراو /بوتلیں پھینکنی شروع کردیں ۔بعد ازاں مٹن مارکیٹ پلازہ کے اندر داخل ہوکر سرکار ی املاک کو نقصان پہنچانا شروع کر دیا۔ اس دوران پتھراو سے پولیس کے معتدد اہلکاران زخمی ہوئے اور موٹر سائیکل کو بھی نظر آتش کرنے کے علاوہ پرائیویٹ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔طلبہ کے ساتھ غیر متعلقہ افراد بھی احتجاج میں شامل ہوگے۔جس پر مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔ضلعی انتظامیہ معاملہ کے پرامن حل کے لیے مسلسل یونیورسٹی حکام سے مذاکرات میں کوشاں رہی اور اس دوران یونیورسٹی طلبا و دیگر غیرمتعلقہ افراد کی جانب سے پولیس پر مسلسل پتھراؤ کیاجاتا رہا لیکن پولیس کی جانب سے برداشت کا مظاہر ہ کیا گیا۔بعدازاں یونیورسٹی حکام کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے احتجاج کو ختم کروایا گیا۔”

ڈپٹی کمشنر بدر منیر اور ایس ایس پی راجہ اکمل مٹن مارکیٹ پلازے کی چھت پر موجود رہے: تصویر/ثاقب علی حیدری

پولیس اور یونیورسٹی طلبہ کے درمیان تصادم کے مناظراس ویڈیو میں دیکھے جا سکتے ہیں

یونیورسٹی انتظامیہ کا 31 جنوری سے تدریسی عمل روکنے کا اعلان

یونیورسٹی طلبہ اور پولیس کے درمیان تصادم شام تک جاری رہا . طلبہ نے بعد ازاں احتجاج ختم کرتے ہوئے کل جمعرات کے روز اس واقعے کے خلاف ہڑتال کی کال دے دی . دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے کل 31 جنوری سے تدریسی سرگرمیاں غیر معینہ مدت تک کے لیے روکنے اعلان کردیا تاہم اسٹاف کو حاضر رہنے کی ہدایت جاری کی گئی .

یونیورسٹی انتظامیہ نے کل 31 جنوری سے تدریسی سرگرمیاں غیر معینہ مدت تک کے لیے روکنے اعلان کردیا

 

لگ بھگ پانچ گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس کشیدگی کے دوران آزادکشمیر کی حکومت کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں‌کیا گیا اور حکومتی ارکان میں سے کوئی بھی طلبہ سے مذاکرات کے لیے یونیورسٹی نہیں پہنچا ، ڈپٹی کمشنر نے صورت حال کو پولیس کے ذریعے کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں دیر تک کامیاب نہ ہو سکے.

احتجاج کرنے والے طلبہ کا بنیادی مطالبہ 

خیال رہے کہ اے جے کے یونیورسٹی کا سٹی کمیپس مظفرآباد شہر کے وسط میں واقع ہے . کچھ عرصے سے یونیورسٹی کے طلبہ پارکنگ کی سہولیات نہ ہونے کی شکایت کر رہے تھے . یونیورسٹی کے سامنے حکومت کی جانب سے تعمیر کیے گئے پارکنگ پلازے میں طلبہ کو گاڑیاں کھڑی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی طلبہ کے لیے پارکنگ کا انتظام نہیں کیا. اس صورت حال میں طلبہ یونیورسٹی کے باہر سڑک پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں کھڑی کرتے تھے جنہیں بعض اوقات ٹریفک پولیس کے اہلکار لفٹر کے ذریعے اٹھا کر لے جاتے تھے .

 

 

”مظاہرے کے پُر تشدد ہونے کی  وجہ ایک تھپڑ بنا”

یونیورسٹی کے ایک طالب علم کے مطابق اس سارے تنازع کی فوری وجہ ٹریفک پولیس اہلکار کی جانب سے ایک طالب علم کو تھپڑ مارنا بنی . مظاہرے میں موجود طالب علم نے بتایا کہ دن کو ایک طالب علم جب اپنی موٹر سائیکل یونورسٹی کی دیوار کے ساتھ پارک کر رہا تھا تو وہاں موجود ٹریفک سارجنٹ نے اسے منع کیا ، اس دوران ان نے درمیان تکرار ہو گئی اور پولیس اہلکار نے طالب علم کو تھپڑ مار دیا جس کے یونیورسٹی کے دیگر طلبہ اطلاع ملتے ہی مشتعل ہو گئے اور پر تشدد مظاہرہ شروع ہو گیا.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے