پولن الرجی کا عذاب

پولن الرجی سے متاثرہ افراد کے لیے مشکل دن آ گئے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملک بھر میں سب سے زیادہ پولن الرجی پائی جاتی ہے۔اگرچہ اس بار پولن الرجی نے اسلام آباد میں دیر سے رخ کیا ہے بارشوں کے باعث اس بار مارچ کے آغاز میں پولن الرجی کا زور نہیں رہا۔ پندہ مارچ کے بعد سے فضا میں پولن کی شدت محسوس ہونا شروع ہوئی ہے

پولن دراصل چھوٹے چھوٹے ذرات ہوتے ہیں جو پھولوں کے اندر پائے جاتے ہیں ۔۔یہ پولن کے ذرات نر پودے سے مادہ پودوں تک اڑنے والے کیڑوں اور ہوا کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ لیکن بعض پودوں کے ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں جو ہوا سے اڑ کر انسانی ناک کے ذریعے سانس لیتے ہوئے داخل ہو جاتے ہیں اور حساس لوگوں میں الرجی کا سبب بن جاتے ہیں۔

الرجی کے شکار مریضوں کی آنکھوں میں جلن کے ساتھ پانی آنے کی شکایت، سانس لینے میں تکلیف، چھینکوں، سر درد، بےچینی ، ناک سے پانی بہنے جیسی تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر افضال کہتے ہیں کہ اس بار پولن کا دورانیہ تو کم ہو گا لیکن شدت ماضی کی طرح برقرار رہے گی اور چالیس ہزار مکعب فی میڑ تک جا سکتی ہے۔ ابھی تک اسلام آباد میں پولن کی شدت چھبیس ہزار مکعب فی میٹر تک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ آنے والے دنوں میں پولن کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ تاہم اپریل کے پہلے دس کے بعد پولن الرجی کی شدت بتدریج کم ہونے لگے گی۔

ڈاکٹرز کا بتانا ہے کہ الرجی کا کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ اگر پولن الرجی سے بچنا ہے تو پولن سے متاثرہ علاقے میں جانے سے گریز کرنا سب سے بہتر ہے۔ اگر بحالت مبجوری جانا پڑے تو ماسک کا استعمال بےحد ضروری ہے۔ دوران سفر گاڑی کے شیشے بند رکھنا بھی کارگر ثابت ہوتا ہے۔۔ صبح اور شام کے اوقات میں گھر سے نکلنے سے گریز کرنا ہوگا۔ دھول مٹی سے بچاو یقینی بنانا ہو گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے