افغان خاتون ’ناجائز تعلقات‘ پر سنگسار

pic1افغانستان میں ایک نوجوان خاتون کو ہم عمر نوجوان مرد کے ساتھ ’ناجائز تعلقات‘ رکھنے پر سنگسار کردیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان میڈیا پر نشر ہونے والے 30 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون کو ایک گڑھے میں ڈال کر اس پر مردوں کا ایک ہجوم پتھر برسا رہا ہے۔

حکام نے خاتون کی شناخت رخسانہ کے نام سے کی جبکہ اس کی عمر 19 سے 21 سال کے درمیان بتائی گئی۔

حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعہ طالبان کے زیر اثر صوبے غور کے وسطی علاقے میں پیش آیا، جبکہ اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ ویڈیو بین الاقوامی براڈ کاسٹر ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی کی جانب سے جاری کی گئی.

صوبہ غور کی خاتون گورنر سیما جویندا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’میڈیا میں نشر کی جانے والی ویڈیو رخسانہ سے متعلق ہے، جسے سنگسار کیا گیا۔‘

ترجمان نے بتایا کہ نوجوان مرد کو کوڑے لگانے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔

افغانستان کے دو صوبوں کی خواتین گورنروں میں سے ایک سیما جویندا کا کہنا ہے کہ رخسانہ کے خاندان نے اُس کی شادی اُس کی مرضی کے خلاف کی تھی، جس کے بعد وہ اپنے ہم عمر نوجوان کے ساتھ گھر سے بھاگ گئی تھی.

خاتون کو بعد ازاں پکڑ لیا گیا اور ناجائز تعلقات کے الزام میں سزا دی گئی۔

pic2

سیما جویندا نے خاتون کو سنگسار کیے جانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلح گروپوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کرے۔

انھوں نے کہا کہ ’مذکورہ واقعہ ان کے علاقے میں پہلا ہے تاہم یہ آخری نہیں ہے۔‘

خاتون گورنر نے مزید کہا کہ ملک بھر میں خواتین مشکلات کا شکار ہیں تاہم صوبہ غور میں شدت پسندی تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے۔

خیال رہے کہ ستمبر میں سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سر سے پاؤں تک نقاب میں ڈھکی ہوئی ایک خاتون پر اُس کے اطراف میں موجود مردوں کا ہجوم پتھرا مار رہا ہے۔

مذکورہ واقعے کے حوالے سے بتایا گیا کہ خاتون کو یہ سزا عدالت کی جانب سے ایک مرد کے ساتھ ’ناجائز تعلقات‘ رکھنے کے جرم میں دی گئی۔

طالبان کی جانب سے رخسانہ کو سنگسار کیے جانے کے واقعے پر کسی قسم کا مؤقف سامنے نہیں آیا.

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی افغانستان کے دارالحکومت کابل کے وسطی علاقے میں قرآن مجید کے نسخے کی مبینہ بے حرمتی کرنے کے الزام میں مظاہرین نے فرخندہ نامی خاتون کو تشدد کے بعد آگ لگا دی تھی جس سے وہ ہلاک ہوگئی تھی۔

مذکورہ واقعے کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس نے افغانستان میں عورتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی توجہ اپنی جانب مبذول کی تھی.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے