بھارت میں انتہا پسندی کے خلاف نامور رائٹرارون دتی رائے نے بھی اپنا قومی ایوارڈ واپس کردیا

arunبھارتی قومی ایوارڈ یافتہ رائٹر اور نقاد اروندتی رائے نے بھی ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی، عدم برداشت اور حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی اس پر خاموشی کے خلاف اپنا ایوارڈ واپس کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 1989 میں بہترین رائٹر کا قومی ایوارڈ حاصل کرنے والی مصنفہ اروندتی رائے نے ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور عدم برداشت کے خلاف دیگر مصنفین، فنکاروں، سائنسدانوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی جانب سے اپنے اعزازات واپس کئے جانے کی تحریک میں شامل ہوتے ہوئے اپنا قومی ایوارڈ بھی واپس کردیا۔ اروندتی رائے کا کہنا ہے کہ انہیں ہداہت کاروں، فنکاروں اور لکھاریوں کی جانب سے ملک میں اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے، مذہبی بنیاد پرقتل، آزادی اظہارپرقدغن اور گائے کے گوشت پر پابندی جیسے واقعات کے خلاف احتجاجاً ایوارڈ واپس کرنے والوں کے احتجاج میں شامل ہونے پرفخرہے۔

اروندتی رائے کا کہنا ہے کہ فنکاروں اور ادیبوں کی جانب سے چلائی جانے والی مہم غیرمعمولی ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، مجھے قومی ایوارڈ ملنے پر جتنی خوشی تھی آج اتنی ہی خوشی اسے واپس کرنے پر بھی ہے کیوں کہ یہ تحریک ظلم کے خلاف معاشرے کے حساس طبقے نےچلائی ہے جب کہ ملک میں رونما ہونے والے واقعات پر انہیں بے حد شرم محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں رونما ہونے والے واقعات کے لئے عدم برداشت کا لفظ ناکافی ہے کیوں کہ کسی کو قتل کردینا اور لوگوں کو زندہ جلائے جانے کو عدم برداشت نہیں کہا جاسکتا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے