امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان میں طالبان کے خلاف مزید کوئی فوجی آپریشن نہیں کر رہا، کیونکہ وہ طالبان کو جنگ زدہ ملک میں امن کے قیام کی کوششوں میں اہم پارٹنر سمجھتا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع ’پینٹاگون‘ کے ترجمان اور امریکی بحریہ کے کیپٹن جیف ڈیوس نے نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا افغانستان میں طالبان کے خلاف کوئی انسداد دہشت گردی آپریشن نہیں کر رہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم طالبان کو، افغان مفاہمتی عمل میں اہم شراکت دار سمجھتے ہیں، اس لیے انہیں متحرک طور پر ٹارگٹ نہیں کیا جارہا۔
پینٹاگون کے ترجمان نے شام و عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں کچھ ’’لون وولوز‘‘ (واحد بھیڑیے) داعش کا نام استعمال کرکے دہشت پھیلانا چاہتے ہیں، تاہم اس دہشت گرد تنظیم کی خطے میں بطور ادارہ، کوئی موجودگی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ داعش کی عراق و شام میں گرفت مضبوط ہے، لیکن پاکستان اور افغانستان میں جو دہشت گرد تنظیم کی نمائندگی کا دعویٰ کر رہے ہیں، ان کا مرکزی داعش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
جیمز ڈیوس نے کہا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا گزشتہ سال، افغانستان میں اپنا فوجی آپریشن ختم کرچکا ہے اور اب، ملک میں امن قائم کرنے کے لیے صرف افغان فورسز کی مدد کر رہا ہے