میسج ٹی وی کا قصہ اصل حقائق کیا ہیں ؟؟؟ حصہ اول

[pullquote]مسائل کہاں سے شروع ہوئے :[/pullquote]

میسج ٹی وی کی انتظامیہ کی طرف سے عرصہ آٹھ سال سے مولانا طارق جمیل کے بیانات ریکارڈ کیے جاتے تھے جنہیں بعد ازاں شارٹ کلپس کی صورت میں سوشل میڈیا پر شیئر کیا جاتا تھا ، اس شیئرنگ سے میسج ٹی کو لاکھوں میں سبسکرائبر ملے جس سے میسج ٹی کو ایک معقول آمدنی حاصل ہونے لگی ، کچھ عرصہ قبل سے جب سوشل میڈیا کو عروج حاصل ہوا تو کچھ دیگر بے لوث افراد نے بھی مولانا طارق جمیل کے بیانات کو شارٹ کلپس کی صورت میں شیئر کرنا شروع کر دیا ، ان میں سے کچھ کلپس ان کے اپنے بنائے ہوئے ہوتے تھے اور کچھ کلپس کو میسج ٹی کے لوگو کے ساتھ یہ حضرات آگے شیئر کر دیتے تھے ، اس سے میسج ٹی وی کے سبسکرائبر کم ہونے لگے جس کی وجہ سے میسج ٹی وی انتظامیہ نے ان اداروں اور افراد کو دھمکانا شروع کردیا کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ اصولی طورپر میسج ٹی انتظامیہ کا یہ رویہ غلط اور نامناسب تھا کیونکہ اگر میسج ٹی انتظامیہ یہ سب خدمت دین کے جذ بے کے تحت کر رہی تھی تو اسے کسی دوسرے کو اس کار خیر سے منع نہیں کرنا چاہئے تھا ۔

ان افراد اور اداروں نے وہ کلپس تو ڈلیٹ کر دیئے مگر ساتھ ہی بات مولانا تک بھی پہنچا دی کہ ان کے بیانات کو بطور کمرشل استعمال کیا جا رہا ہے ، مولانا کو علم ہوا تو انہوں نے ناراضگی کا اظہارکیا کہ میرے بیانات دعوتی اور تبلیغی نقطہ نظر سے ہوتے ہیں اور ہر کسی کو اس کی شیئرنگ کا حق حاصل ہے لہذا کسی خاص فرد کو ان کے حقوق کا دعوی زیب نہیں لہذا آئندہ سے میسج ٹی وی انتظامیہ میرے بیانات ریکارڈ نہ کرے ۔

یہ وہ اصل معاملہ ہے جہاں سے مسائل پیدا ہونا شروع ہو ئے ، درمیان میں کئی طرح کے نشیب و فراز آتے رہے، ملاقاتیں ، وعدے اور معاہدے ہوتے رہے اور بالآخر بات میسج ٹی وی کی بندش تک پہنچ گئی ۔

[pullquote]میسج ٹی انتظامیہ کا مؤقف :[/pullquote]

میسج ٹی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ہم سے بزور بازو معاہدہ کروا یا گیا اگرچہ اس میں کچھ شرائط ہمارے خلاف تھیں لیکن ہم نے پھر بھی معاہدہ قبول کیا اور اس کی پاسداری کی ۔ہمیں کہا گیا کہ آپ اس معاہدے کی پاسداری کریں تو اسٹرائیکس واپس لے لی جائیں گی ہم نے پاسداری کی لیکن اسٹرائیکس واپس نہیں لی گئیں ۔

اس معاہدے کی پاسداری کے لیے ایک بڑی شخصیت نے گارنٹی بھی لی لیکن ایسا نہیں ہوا ، اس معاہدے میں یہ بھی لکھا تھا کہ فریق مخالف دس دن میں میسج ٹی وی کو ریو یوکرے گا اگر انہیں کوئی اعتراض ہوا تو بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کیا جائے گا اور فریق مخالف اپنی اسٹرائیکس کو واپس لے گا ۔ بجائے معاہدے کی اس شق پر عمل کرنے کے تیرھویں دن ایک اور اسٹرائیک ایک میڈیا پاٹنر کے ذریعے بھیج دی گئی جو کہ معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی ۔

فریق مخالف کی طرف سے ہمیں کسی قسم کا کوئی مؤقف نہیں دیا گیا ،ا گر انہیں کوئی مسئلہ یا اعتراض تھا تو انہیں ہم سے ڈائریکٹ بات کرنی چاہئے تھی ۔ اور ہم تو اب بھی منتظر ہیں کہ فریق مخالف کو جو اعتراض ہے وہ ہم سے ڈائریکٹ رابطہ کریں ، ہم بات چیت کے ذریعے مسئلے کے حل کے لیے تیار ہیں ۔

ہم نے ملک بھر کے اکابرین تک یہ بات پہنچائی ہے اور تمام اکابرین ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ، ہم ان اکابرین کو ثالث ماننے کو تیار ہیں اور فریق مخالف کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ بھی ان اکابرین کو ثالث مانیں اور جو بھی فیصلہ جس کے حق میں بھی ہو وہ اسے تسلیم کرے . میسج ٹی وی انتظامیہ کے مطابق فریق مخالف کی ایک شخصیت کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد صرف میسج ٹی وی کو بند کروانا ہے ۔ میسج ٹی وی انتظامیہ ایک اصولی مؤقف پر کھڑی ہے کہ ملک کے کوئی بھی پانچ نامور علما کی ایک جماعت تشکیل دے دی جائے اور دونوں فریق اس جماعت کے فیصلے کو من وعن قبول کریں ۔

میسج ٹی وی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دو شخصیات جن میں نعیم بٹ صاحب اور میاں حسن صاحب جو دونوں فریقین میں یکساں قابل احترام سمجھے جاتے ہیں ان سے فیصلہ کر والیا جائے اور جو وہ فیصلہ کریں اسے دونوں فریق من و عن تسلیم کریں ۔

[pullquote]میسج ٹی وی کے فریق مخالف کا مؤقف : [/pullquote]

یسج ٹی وی کے فریق مخالف کا مؤقف ہے کہ معاملات اتنے سادہ نہیں جتنا سادہ انہیں میسج ٹی وی کی طرف سے بنا کر پیش کیاجا رہا ہے ۔ یہ قصہ پچھلے ڈیرھ دو سال سال سے چل رہاہے ۔اس سے پہلے بھی میسج ٹی وی انتظامیہ کو ان کے نامناسب رویے پر خبردار کیا گیا اور انہیں نوٹسز بھجوائے گئے لیکن اس کے باجود میسج ٹی وی انتظامیہ نے اپنی روش نہیں بدلی اور بعض مواقع پر مولانا کا نام ، تصاویر اور کنٹنٹ استعمال کیا گیا ۔

میسج ٹی وی انتظامیہ از خود اپنے طور پر اکابرین کو بطور ثالث پیش کر رہی ہے ، ان اکابرین کو نہ تو اصل معاملات کا علم ہے اور نہ ہی دوسرے فریق نے انہیں ثالث تسلیم کیا ہے ، یہ میسج ٹی وی یکطرفہ پروپیگنڈہ کر رہا ہے کہ فلاں فلاں اکابرین ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ۔ میسج ٹی وی انتظامیہ کومتنبہ کرنے کے باوجود انہوں نے بعض مسائل میں از خود مولانا کا خود ساختہ موقف نہ صرف شیئر کیا بلکہ اس کی نسبت مولانا کی طرف کی گئی جو سر اسر غلط اور دیانت کے خلاف تھا ۔

میسج ٹی وی انتظامیہ نے شروع میں ہی ایک معتبر شخصیت کی کال کروائی اور کہا گیا کہ معاملات اچھے طریقے سے حل کر لیں ورنہ مولانا کی عزت محفوظ نہیں رہے گی ۔ میسج ٹی وی انتظامیہ کی طرف سے وقتا فوقتا کالز آتی رہیں کہ ہمیں مولانا کا کنٹنٹ استعمال کرنے دیا جائے ، معاملات اسی طرح چلنے دیں ، آپ بھی کام کریں ہمیں بھی کام کرنے دیا جائے وغیرہ وغیرہ ، لیکن جب انہیں اس چیز کی اجازت نہیں دی گئی تو میسج ٹی وی انتظامیہ انتقام پر اتر آئی کہ اگر ہمیں نہیں چلنے دیا جا رہا تو ہم تمہیں بھی سر بازار رسوا کریں گے ۔

جوا یگریمنٹ میسج ٹی وی انتظامیہ کی طرف سے پیش کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ہم سے زور بازو یہ اگریمنٹ کروایا گیاتو ایسی بات ہرگز نہیں ہے ، یہ ایگریمنٹ میسج ٹی انتظامیہ کی رضامندی سے ہوا بلکہ ان کے اصرار اور ان کی فرمائش پر ہوا۔ اور جہاں تک بات ہے اسٹرائیک واپس لینے کی تو اس کی بھی بہت ساری وجوہات ہیں جن کی وجہ سے وہ اسٹرائیک واپس نہیں لی گئی ۔

میسج ٹی وی کے پاس جتنے بھی سبسکرائبر اور فالورز ہیں وہ مولانا کی وجہ سے ہی ہیں ، مولنا کی وجہ سے اس مقام تک پہنچنے کے باوجود اب مولانا کو ہی بدنام کیا جا رہا ہے ۔ میسج ٹی وی انتظامیہ ماضی میں خود اسی طرح کی حرکت کر چکی ہے ،میسج ٹی نے ایک مشہور چینل کو اسٹرائیک دی اور صرف اس صور ت میں اسٹرائیک واپس لینے کی حامی بھری گئی اگر مذکورہ چینل بطور جرمانہ ایک لاکھ روپیہ میسج ٹی وی انتظامیہ کو دیتا ہے تو اسٹرائیک واپس لے لی جائے گی ۔ میسج ٹی وی انتطامیہ کے ساتھ جو ہوا یا ہو رہا ہے آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ مکافات عمل ہے .

جن دو سٹرائکس کی بات میسج ٹی وی کی طرف سے کی جا رہی ہے اگر میسج ٹی وی انتظامیہ اپنی روش سے باز آ جاتی اور معاملات کو درست طریقے سے چلاتی تو شاید یہ اسٹرائیکس واپس لے لی جاتی لیکن معاملات میں ابھی درستگی نہیں ۔ اگر میسج ٹی وی انتظامیہ معاملات کے مطابق چلتی تو سٹرائیکس واپس ہو سکتی تھیں لیکن اب وہ چیزیں باقی نہیں رہی لہذا اسٹرائیکس واپس نہیں ہو سکتی ۔

پہلے ایک اسٹرائیک دی گئی جو میسج ٹی وی انتظامیہ کے کہنے پر واپس لے لی گئی لیکن انہوں نے اس اسٹرائیک کو درخور اعتنا نہیں جاناا ور دوبارہ اپنی پہلے والی روش اپنا لی کہ شاید اب دوبارہ اسٹرائیک نہیں دی جائے گی ۔

[pullquote]نتیجہ کیا نکلا ؟[/pullquote]

اب صورتحال یہ ہے کہ فریق مخالف کی طرف سے میسج ٹی انتظامیہ کے غیر مناسب رویے ، بار بار تنبیہ اور مولانا کے کنٹنٹ کے بغیر اجازت استعمال کی وجہ سے ان کو تین اسٹرائیکس بھیج دی گئی ہیں اور اگر یہ اسٹرائیکس واپس نہیں لی جاتی تو تئیس جولائی کی شام تک میسج ٹی وی کا یوٹیوب چینل بند ہو جائے گا ۔

[pullquote]اسٹرائیکس کامطلب[/pullquote]

اسٹرائیکس کامطلب آسان لفظوں میں یہ ہے کہ آپ یوٹیوب اتتظامیہ کو شکایت کرتے ہیں کہ فلاں ادارہ یا فلاں شخص بغیر اجازت ہمارا کنٹنٹ استعمال کر رہا ہے لہذا اس کے خلاف ایکشن لیا جا ئے ، یوٹیوب معاملات کی چھان بین کے بعد اگر الزام کو درست پائے تو اس کے خلاف کاروائی کرتی ہے ۔

[pullquote]مولانا طارق جمیل کے بیانات کو بطور کمرشل کیسے استعمال کیا گیا :[/pullquote]

پہلے یہ سمجھ لیں کہ انٹرنیٹ پر کمائی کے دو بنیادی ذرائع ہیں،پہلا ذریعہ کونٹینٹ کے ذریعے کمائی ہے، کونٹینٹ سے مراد ایسا ملٹی میڈیا مواد ہے جسے دیکھنے، پڑھنے یا سننے کے لیے لوگ کسی پلیٹ فارم پر آئیں جو اس کے بدلے میں کونٹینٹ بنانے والے کو پیسے ادا کرے۔ یہ کونٹینٹ ویڈیو، تصاویر، آڈیو، بلاگنگ یا وی لاگنگ جیسا کوئی بھی تخلیقی کام ہوسکتا ہے جس کی مارکیٹ میں مانگ ہو۔

دوسرا کمائی کا ذریعہ ای کامرس یا انٹرنیٹ کے ذریعے خرید و فروخت ہے۔ جہاں پر آپ کو بغیر کسی دکان، فیکٹری یا اس قسم کے کاروباری ڈھانچہ بنائے بغیر آن لائن اشیاء کی خرید و فروخت کا موقع ملتا ہے۔

اگر آپ ایسا مواد بناتے ہیں جس پر ٹریفک آتی ہے تو ایڈورٹائزنگ خود چل کر آپ کے پاس آئے گی۔ یہ ایڈورٹائزر گوگل یا فیس بک آپ کے پاس لے کر آئے گا۔جس طرح اخبارات میں اشتہارشائع کرنے کے پیسے دیئے جاتے ہیں اسی طرح یوٹیوب پر ایڈورٹائزنگ کے پیسے دیئے جاتے ہیں،اگر آپ کی ویڈیو پر بہت ذیادہ ٹریفک آتی ہے تو آپ کی ویڈیو پر اشتہارات چلنا شروع ہوجاتے ہیں اور ان اشتہارات سے جو آمدن ہوتی ہے اس کا 45 فیصد یوٹیوب والے رکھتے ہیں اور 55 فیصد ویڈیو بنانے والے اور اپلوڈ کرنے والے کو دیتے ہیں۔یہ آمدن مختلف ہو سکتی ہے ، تقریبا دس لاکھ ویوز پر آپ سو ڈالرز سے لے کر ہزار ڈالرز تک وصول کر سکتے ہیں اور یہ آمدن ایک بار نہیں ہوتی کیونکہ لوگ سالوں تک ان ویڈیوز کو دیکھتے رہتے ہیں۔فیس بک پر مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے آپ کو دو مہینے کے اندر کم از کم تین منٹ کی ویڈیوز پر 30ہزار ویوز حاصل کرنا ہوتے ہیں اور آپ کے پیج کے کم از کم 10 ہزار فالورز ہوں۔

میسج ٹی انتظامیہ مولانا کے بیانات شیئر کرکے لاکھوں سبسکرائبر اور ویوز حاصل کرتی رہی جس سے اسے مالی فائدہ ہو ا ، بعد میں اگر کچھ دوسرے لوگوں نے مولانا کے بیانات کو شیئر کرنا شروع کیا ( قطع نظر اس کے کہ ان کی نیت کیا تھی ، دعوتی یا مالی فوائد )تو میسج ٹی انتظامیہ کی طرف سے انہیں منع کیا گیا اور یہیں سے مسائل پیدا شروع ہوئے ۔

یہ ہیں وہ اصل حقائق جن کی وجہ سے پچھلے کچھ دنوں سے میسج ٹی کا قصہ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے، میں نے اصل حقائق آپ کے سامنے رکھ دیئے ہیں آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں کہ کیا صحیح اور کیا غلط ہے ۔ میں نے غیر جانبداری سے دونوں طرف کی صورتحال آپ کے سامنے رکھ دی ہے لیکن کہانی ابھی آگے بھی ہے .

دوسری قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے .

میسج ٹی وی ، مولانا طارق جمیل اور اصل کہانی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے