علم کی سمت متعین کرنے سے معاشرے ترقی نہیں کر سکتے .

جدید تعلیمی اداروں اور مدارس کے طلباء کے مائنڈ سیٹ میں کوئی فرق نہیں ہے،تعلیمی معیشت کا تقاضا ہے کہ علم کو آزادی دی جائے.

مدارس میں اساتذہ طلبا ء کی فکر پر حاوی ہوجاتے ہیں جس سے ان کی اپنی فکر کو پنپنے کا موقع نہیں ملتا، پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے ڈاکٹر خالد مسعود، ڈاکٹر اشتیاق احمد، پروفیسر شاہد انور، خورشید ندیم، رومانہ بشیر،ڈاکٹر عزیزالرحمٰن، اور محمد عامر رانا کا خطاب

جدید تعلیمی اداروں اور مدارس کے طلباء کے مائنڈ سیٹ میں کوئی فرق نہیں ہے،تعلیمی معیشت کا تقاضا ہے کہ علم کو آزادی دی جائے مگر ہماری ہاں سیاست تعلیم پر حاوی رہی ہے۔

ان خیالات کا ظہار یہاں پر پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی جانب سے ”سماجی ہم آہنگی، رواداری اور تعلیم“ کے عنوان سے رپورٹ کی تقریب اجرا ء سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا جن میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود، سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد، پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پروفیسر شاہد انور، خورشید ندیم، رومانہ بشیر،ڈاکٹر عزیزالرحمٰن، اور محمد عامر رانا شامل تھے۔

ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ نصابی کتب مرتب کرتے وقت طلباء کو نظر انداز کیا جاتا ہے پہلی کلاس میں ہی جب بچے کو تصور وحدانیت پڑھائیں گے تو وہ مذہب سے دور ہی بھاگے گا، ثقافت،سماج اور تہذیب کے بارے میں ہمارا تصور مسلمان سے ہی شروع ہو کر مسلمان پر ہی ختم ہوتا ہے۔ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ ریاست علم اور تعلیمی اداروں پر حکمرانی کر رہی ہے،اگر علم کی سمت ریاست متعین کرے گی تو سماج کیسے آگے بڑھے گا۔پروفیسر شاہد انور نے کہا کہ پنجاب میں 750کالج اور یونیورسٹیاں ہیں جہاں بیس ہزار اساتذہ ساڑھے سات لاکھ بچوں کو پڑھا رہے ہیں۔مگر نصاب، طلباء اور اساتذہ میں باہمی تعلق کا فقدان ہے۔پچاس فیصد بچے نصابی کتب پڑھ تک نہیں سکتے۔

خورشید ندیم نے کہا کہ تعلیم کو ریاستی بیانئے کے فروغ کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے،تعلیمی نظام اس حوالے سے یکساں ہے کہ جدید تعلیمی اداروں اور مدارس کے طلباء کے مائنڈ سیٹ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ رومانہ بشیر نے کہا کہ ہمیں تاریخ بھی فلٹر کر کے پڑھائی جاتی ہے جب صحیح معلومات اساتذہ کے پاس بھی نہیں ہوں گی تو طلباء تک علم کیسے پہنچے گا۔ہم ایک متنوع معاشرہ ضرور ہیں مگر ہمیں یکساں شناخت کے ساتھ باندھا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر عزیز الرحمٰن نے کہاکہ مدارس میں اساتذہ طلبا ء کی فکر پر حاوی ہوجاتے ہیں جس سے ان کی اپنی فکر کو پنپنے کا موقع نہیں ملتا۔پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا نے کہا کہ علم کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ کلاس میں سوال اٹھانے کی آزادی ہو،پاکستان کی نئی معاشرت میں مسجد اور مدرسہ حاوی ہے۔ طاہرہ عبداللہ نے کہا کہ جہادی نصاب کو ختم کرنے کے لئے سیاسی جرات کی ضرورت ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے